اتوار, دسمبر 28, 2025
ہوماہم خبریںکرپشن پاکستان کی معاشی و سماجی ترقی میں بڑی رکاوٹ قرار،طاقتور یا...

کرپشن پاکستان کی معاشی و سماجی ترقی میں بڑی رکاوٹ قرار،طاقتور یا سرکاری اداروں سے جڑے گروہ کرپشن کی سب سے خطرناک شکل ہے:آئی ایم ایف رپورٹ

پاکستان نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹیو بورڈ اجلاس سے پہلے بڑی شرط پوری کر دی۔ وزارت خزانہ نے گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگناسٹک اسیسمنٹ تکنیکی رپورٹ جاری کر دی۔

رپورٹ کے مطابق کرپشن پاکستان کی معاشی و سماجی ترقی میں بڑی رکاوٹ ہے، ٹیکس نظام، سرکاری اخراجات، احتساب، عدالتی نظام میں سنگین مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طاقتور یا سرکاری اداروں سے جڑے گروہ کرپشن کی سب سے خطرناک شکل ہے۔

 وزارت خزانہ کے مطابق پاکستان میں کرپشن کا دیرینہ مسئلہ ملکی ترقی کوشدید نقصان پہنچا رہا ہے، آئی ایم ایف سے بار بار قرض لینے کے باوجود بنیادی مسائل برقرار ہیں، پاکستانی عوام معیار زندگی میں ہمسایہ ملکوں سے پیچھے رہ گئے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومتی فیصلہ سازی میں شفافیت کی کمی سنگین مسئلہ بن چکی ہے، اینٹی کرپشن اداروں کی کمزور کارکردگی سے احتساب کا عمل متاثر ہے، احتساب غیر مستقل، غیر منصفانہ، اداروں پر عوامی اعتماد مزید کم ہوا۔

رپورٹ میں نیب سمیت اینٹی کرپشن اداروں کو بااختیار، جدید بنانے پر زور دیا گیا ہے، دستاویز کے مطابق سفارشات پر عمل سے ملکی جی ڈی پی میں 5 سے ساڑھے 6 فیصد تک اضافہ ممکن ہے، معاشی پالیسیوں کی تیاری میں اسٹیک ہولڈرز کی شمولیت نہ ہونے کے برابر ہے۔

وزارت خزانہ کے مطابق ریاستی نظام میں گورننس کی کمزوریاں کرپشن کے مواقع بڑھاتی ہیں، کرپشن منصفانہ مقابلے کی راہ میں رکاوٹ بنتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق 11.1 فیصد کاروباری اداروں نے بدعنوانی کو کاروبار کے لیے سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیا، یہ جنوبی ایشیا کے اوسط 7.4 فیصد سے کافی زیادہ ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ کرپشن کی وجہ سے خرچ غیر موثر، ٹیکس کم، عدالتی نظام پر اعتماد کم ہوتا ہے، سرکاری اداروں میں جوابدہی کا موثر نظام موجود نہیں، سرکاری اداروں، مارکیٹ ریگولیشن، بینکنگ سیکٹر کی نگرانی میں سنگین خامیاں ہیں، پیچیدہ کاروباری قوانین سرمایہ کاری کو روکے ہوئے ہیں۔ گورننس بہتر بنانے کے لیے شفاف اور واضح قوانین لانے کی سفارش کی گئی ہے۔

عوام اور کاروبار کے لیے معلومات تک رسائی مشکل بنی ہوئی ہے، غیر ملکی تجارت کے ضابطے ضرورت سے زیادہ سخت ہو گئے ہیں، نجی شعبہ حکومتی پابندیوں کے باعث اپنی مکمل صلاحیت استعمال نہیں کر پا رہا، پبلک سیکٹر کی کارکردگی بہتر کرنے کے لیے جامع اصلاحات تجویز کی گئی ہے۔

عوام کو معلومات تک آسان رسائی دینے کے لیے اوپن ڈیٹا نظام، پالیسی سازی میں عوام اور کاروباری طبقے کی شمولیت بڑھانے کی سفارش، کاروباری ریگولیشن کو آسان اور مکمل طور پر ڈیجیٹل بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

رپورٹ میں غیر ملکی تجارت کے ضابطوں میں بنیادی اصلاحات، نجی شعبے کو زیادہ اختیارات دینے اور حکومتی مداخلت کم کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ بہتر گورننس سے سرمایہ کاری بڑھے گی اور کرپشن میں نمایاں کمی آئے گی۔

وزارت خزانہ کے مطابق رپورٹ آئی ایم ایف کے 7 ارب ڈالر قرض پروگرام کا حصہ ہے، آئی ایم ایف، عالمی بینک نے حکومتی درخواست پر 8 ماہ میں کرپشن و گورننس کا جائزہ لیا، حکومتی اقدامات سے معیشت میں استحکام آیا، پرائمری سرپلس، زرمبادلہ زخائر میں اضافہ، مہنگائی میں کمی آئی۔

RELATED ARTICLES

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

سب سے زیادہ مقبول

حالیہ تبصرے