اتوار, دسمبر 28, 2025
ہوماہم خبریںبلوچستان کی خبریںبلوچستان کے ساحل سمندری آلودگی کا شکار، پسنی میں نایاب اقسام کے...

بلوچستان کے ساحل سمندری آلودگی کا شکار، پسنی میں نایاب اقسام کے دو کچھوئے مردہ حالت میں ملے

بلوچستان کے ساحلی شہر پسنی میں دو سبز سمندری کچھوے مردہ حالت میں ساحل پر پائے گئے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق یہ کچھوے علی الصبح ساحل کے قریب ریت پر مردہ حالت میں دیکھے گئے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ یہ کچھوے ممکنہ طور پر کئی گھنٹے پہلے ہی مر چکے تھے۔

ان کے جسم پر کسی قسم کے تازہ زخم کے آثار نہیں ملے۔ آبی حیات کے ماہر، ظریف بلوچ، نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ ان کی موت کی وجہ سمندری آلودگی، خاص طور پر پلاسٹک کا کچرا یا ماہی گیروں کے جالوں میں پھنسنے کے باعث ہو سکتی ہے۔

انہوں نے اس واقعے کی تحقیقات کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ سبز کچھووں کی ہلاکت کی اصل وجہ معلوم کی جا سکے۔ اس سے متعلق ظریف بلوچ نے گفتگو رکتے ہوئے بتایا کہ سبز کچھوے (Green Turtles) دنیا بھر کی نایاب اور محفوظ اقسام میں شمار ہوتے ہیں، اورپسنی جیسے ساحلی علاقے ان کی افزائش نسل کے لیے نہایت اہم سمجھے جاتے ہیں۔

انہوں نے بتایا مسلسل آلودگی، غیر معیاری ماہی گیری، اور ساحلی علاقوں میں انسانی سرگرمیوں میں اضافہ ان کچھووں کے لیے خطرناک ثابت ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کچھووں کی کئی اقسام معدومیت کے خطرے سے دوچار ہیں۔ ماحولیاتی آلودگی، ساحلی علاقوں کی تباہی، غیر قانونی شکار، اور پلاسٹک کے بڑھتے ہوئے استعمال نے ان کی بقا کو شدید خطرات میں ڈال دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سمندری کچھوے افزائش نسل کے لیے ساحلوں کا رخ کرتے ہیں۔

ساحلی علاقوں میں انسانی سرگرمیوں اور تعمیراتی دباؤ کے باعث کچھوؤں کے محفوظ ٹھکانے تیزی سے ختم ہو رہے ہیں۔ دوسری طرف، سمندر میں پلاسٹک کی موجودگی بھی ان کی موت کی ایک بڑی وجہ بن رہی ہے، کیونکہ کچھوے اسے خوراک سمجھ کر نگل لیتے ہیں، جو ان کی ہلاکت کا سبب بنتا ہے۔

پاکستان کے ساحلی علاقوں میں بھی کچھوؤں کی تعداد میں کمی آ رہی ہے۔ ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو آنے والے برسوں میں کچھوؤں کی کئی اقسام مکمل طور پر ناپید ہو سکتی ہیں۔

RELATED ARTICLES

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

سب سے زیادہ مقبول

حالیہ تبصرے