وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت صحافیوں کے خلاف جرائم کے معاملات میں مؤثر تفتیش، انصاف اور قانونی کارروائی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرے گی جب کہ ہم آزادیِ صحافت کے تحفظ اور صحافیوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کیلئے پُرعزم ہیں۔
وزیراعظم آفس سے صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر جاری بیان میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آج کا دن ہمیں اس حقیقت کی یاد دہانی کراتا ہے کہ آزاد، باخبر اور ذمہ دار صحافت کسی بھی جمہوری معاشرے کی بنیاد ہے۔
انہوں نے کہا کہ صحافی حقائق تک عوام کی رسائی کو ممکن بناتے ہیں اور سچائی کے علمبردار ہوتے ہیں، اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران ان کے خلاف تشدد، دھمکی یا انتقام پر مبنی جرائم دراصل آزادی اظہار پر حملہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں اس موقع پر اُن تمام صحافیوں کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے حق و سچ کی خاطر مشکلات برداشت کیں، اور اُن اہلِ قلم و میڈیا ورکرز کے اہلِ خانہ سے اظہارِ یکجہتی کرتا ہوں جنہوں نے اپنے پیاروں کو فرضِ منصبی کے دوران کھو دیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومتِ پاکستان آزادیِ صحافت کے تحفظ اور صحافیوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کے لیے پُرعزم ہے، ہم ایسے تمام اقدامات کریں گے جن سے صحافیوں کے خلاف جرائم کی موثر تفتیش، انصاف کی فراہمی، اور ان جرائم کے مرتکب افراد کے خلاف قانونی کارروائی یقینی بنائی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ میں بین الاقوامی برادری، میڈیا اداروں اور سول سوسائٹی سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ وہ صحافیوں کے تحفظ اور اظہارِ رائے کی آزادی کے فروغ کے لیے اپنا کردار ادا کریں، آزاد صحافت ایک مضبوط، شفاف اور جمہوری پاکستان کی ضمانت ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان کو مسلسل دنیا کے خطرناک ترین ممالک میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے جہاں صحافیوں کو اکثر دھمکیوں، جسمانی حملوں اور ملزمان کو سزا سے بچ جانے کی روایت کا سامنا رہتا ہے۔
رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز (آر ایس یاف) کی ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس 2025 کے مطابق، پاکستان 180 ممالک میں سے 158ویں نمبر پر ہے۔
ایک روز قبل، انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس (آئی ایف جے) نے پاکستان میں میڈیا کارکنوں کی بگڑتی ہوئی صورتحال کی مذمت کی۔
اسلام آباد سے جاری ایک بیان کے مطابق، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے وفد نے پیرس میں سندیکا نیشنل دے ژورنالسٹ کے دفتر میں آئی ایف جے کی صدر ڈومینک پرادالیے اور سیکریٹری جنرل انتھونی بیلانژر سے ملاقات کی۔
بیان میں کہا گیا آئی یاف جے کے رہنماؤں نے صحافیوں کے ٹارگٹ کلنگ کے واقعات، الیکٹرانک کرائمز ایکٹ پیکا کے غلط استعمال کے ذریعے مقدمات درج کرنے، غیر اعلانیہ سنسرشپ، ریاستی و غیر ریاستی عناصر کی جانب سے ہراسانی، جبری برطرفیوں اور تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے پاکستان کے صدر، وزیراعظم اور چیف جسٹس سے فوری نوٹس لینے کی اپیل کی، یہ انتباہ دیتے ہوئے کہ اگر کارروائی نہ کی گئی تو اقوام متحدہ سے مداخلت کی درخواست کی جا سکتی ہے۔

