قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی میں حکومت کے اپنے ہی رکن ذوالفقار بھٹی نے وفاقی وزیر شزا فاطمہ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم آئی ٹی میں امریکا سے آگے چلے گئے ہوں گے، لیکن میرے حلقہ سرگودھا اور میرے گھر میں موبائل سگنلز تک نہیں آتے ہیں۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا اجلاس چیئرمین امین الحق کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں حکومتی رکن کمیٹی ذوالفقار بھٹی اور رانا عتیق نے ملک بھر میں موبائل اور انٹرنیٹ سروسز کی ناقص کارکردگی پر شکایات کے انبار لگا دیے۔
حکومتی رکن ذوالفقار بھٹی نے وفاقی وزیر شزا فاطمہ کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ میرے حلقے میں نہ سگنل آتے ہیں نہ انٹرنیٹ، کیا ہمارے بچے نہیں ہیں، کیا ہم کمیٹی میں صرف بسکٹ کھانے آتے ہیں؟
انہوں نے وفاقی وزیر کے رویے پر بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں نے شکایت کی تو وزیر ہم پر ہی چڑھ دوڑی ہیں، اگر ایسا چلتا رہا تو اجلاس میں شرکت ہی نہیں کروں گا، ذوالفقار بھٹی نے اجلاس سے واک آؤٹ کی کوشش کی تاہم چیئرمین کمیٹی امین الحق کی درخواست پر وہ واپس بیٹھ گئے۔
اجلاس میں وفاقی وزیر شزا فاطمہ نے اراکین کی شکایات کے جواب میں وضاحت دی کہ ملک میں اسپیکٹرم چوک ہونے کی وجہ سے سروس کے مسائل بڑھ رہے ہیں، 274 میگا ہرٹس پر پورا ملک چل رہا ہے، جب اسپیکٹرم ہی نہیں ہوگا تو ٹاورز جتنے لگا دیں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسپیکٹرم سے متعلق معاملات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں، جس کے باعث نیلامی میں تاخیر ہو رہی ہے، تاہم حکومت کی کوشش ہے کہ دسمبر یا جنوری تک اسپیکٹرم کی نیلامی مکمل کرلی جائے۔
شزا فاطمہ نے بتایا کہ وزارت آئی ٹی ملک بھر میں اسپیشل ٹیکنالوجی پارکس اور ای روزگار سینٹرز قائم کر رہی ہے تاکہ نوجوانوں اور فری لانسرز کو سہولیات فراہم کی جاسکیں۔
تاہم کمیٹی کے اراکین نے مؤقف اختیار کیا کہ آئی ٹی میں ترقی کے تمام دعوے صرف بڑے شہروں تک محدود ہیں جب کہ چھوٹے شہروں کے عوام بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہیں۔
چیئرمین کمیٹی امین الحق نے موبائل اور انٹرنیٹ سروسز کی خراب صورتحال پر پی ٹی اے کے حکام کو آئندہ اجلاس میں طلب کرنے کی ہدایت کر دی۔
چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ یمن کے قریب سب میرین کیبل سے فالٹ دور کرلیا گیا ہے؟
جس پر سیکریٹری آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے کمیٹی کو بتایا کہ یمن کے قریب سب میرین سے فالٹ تاحال دور نہیں کیا جاسکا ہے، کنسورشیم سب میرین کیبل سے فالٹ دور کرنے کے لیے کام کر رہا ہے، پاکستان کی ٹریفک کو متبادل روٹ پر شفٹ کرلیا گیا ہے۔
اجلاس میں حکام وزارت آئی ٹی کی اسلام آباد آئی ٹی پارک کے منصوبے پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ آئی ٹی پارک کے منصوبے پر 80 فیصد کام مکمل کرلیا گیا ہے۔
پروجیکٹ ڈائریکٹر نے بتایا کہ آئی ٹی پارک منصوبے پر تیزی سے کام جاری ہے، وفاقی وزیر شزا فاطمہ نے کمیٹی کو بتایا کہ اسلام آباد آئی ٹی پارک کی ڈیڈ لائن کی تکمیل 31 اکتوبر کی تھی، اس پروجیکٹ میں ڈیڑھ سال میں متعدد بار کورین پروجیکٹ ڈائریکٹر تبدیل ہوتے رہے ہیں، یہ منصوبہ کورین بنا رہے ہیں اور یہ پیسہ بھی وہی لگا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ٹی پارک میں متعدد بار مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہے، وزیراعظم نے بھی منصوبے میں تاخیر کی انکوائری کا حکم دیا ہے، 31 اکتوبر تک اصولی طور پر ڈیڈ لائن ختم ہو جائے گی، کوشش کر رہے ہیں کہ کوئی درمیانی راستہ نکالیں تاکہ منصوبہ مکمل ہوسکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہ پروجیکٹ تنازع کا شکار ہوا تو اس کا اثر دوسرے شہروں کے آئی ٹی پارکس پر پڑے گا، کوشش ہے کہ کورین کے ساتھ چلیں اور اس منصوبے کو مکمل کریں، اگر کورین نکلتے بھی ہیں تو ہمارے پاس بیک اپ موجود ہے۔
بعد ازاں، اجلاس میں پی ٹی سی ایل کی جائیدادوں کے خرید و فروخت کے معاہدے کا ایجنڈا زیر بحث آیا۔ چیئرمین کمیٹی نے جائیدادوں کی خرید و فروخت کا ایجنڈا ان کیمرا کردیا۔ شاہدہ رحمانی کے سوشل میڈیا پر فحاشی اور بے حیائی سے متعلق ’ڈیجیٹل میڈیا 2025‘ بل کو مؤخر کردیا گیا۔

