افغانستان، ایران اور روس سے اشیا کے بدلے اشیا کی تجارت آسان بنانے کےلیے وفاقی کابینہ نے نئے بارٹر ٹریڈ فریم ورک کی توثیق کردی۔ بزنس ٹو بزنس بارٹر ٹریڈ میکنزم میں ترامیم کا نوٹیفکیشن جاری کردیاگیا۔
وزارت تجارت کے مطابق بارٹر ٹریڈ کا دورانیہ 90 دن سے بڑھا کر 120 دن کردیا گیا، حکومت نے امپورٹ ایکسپورٹ پالیسی میں نئی ترامیم شامل کر دیں، درآمد و برآمد کی مالیت کے حساب سے تجارت کی اجازت دی جائے گی۔
کسٹمز حکام سہ ماہی بنیادوں پر درآمد و برآمد کی نگرانی کریں گے، پاکستانی تاجروں کو ہر 3 ماہ بعد درآمد و برآمد کی مالیت برابر کرنا ہوگی، مقررہ مدت میں حساب برابر نہ ہونے پر اجازت نامہ منسوخ تصور ہوگا۔
برآمد سے قبل لازمی درآمد کی شرط ختم،اب درآمد اور برآمد بیک وقت کی جاسکتی ہے، نجی اداروں کو کنسورشیم بنانے کی بھی اجازت دے دی گئی ہے، قانون کی خلاف ورزی یا ٹیکس کی عدم ادائیگی پر کنسورشیم میں شامل کمپنیوں کیخلاف کارروائی ہوگی۔
بارٹر ٹریڈ پالیسی میں نئے قواعد کے تحت برآمد کنندگان کو بھی شامل کر لیا گیا، کچھ پرانے ذیلی پیراگراف حذف کر دیے گئے، نئے بھی شامل ہوئے، نئے فریم ورک کا مقصد بارٹر ٹریڈ کو زیادہ عملی اور کاروبار دوست بنانا ہے۔ مخصوص فہرست ختم کرکے سسٹم عام ایکسپورٹ و امپورٹ پالیسی سے ہم آہنگ کردیا گیا۔
خیال رہے کہ 2023 میں نافذ شدہ بارٹر میکنزم پر عملدرآمد میں کئی مشکلات سامنے آئی تھیں، اسٹیٹ بینک، وزارت خارجہ، ایف بی آر اور اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد ترامیم کیں۔

