قومی احتساب بیورو (نیب) بلوچستان نے صوبے بھر میں 13 کھرب روپے مالیت کی 10 لاکھ ایکڑ سے زائد جنگلاتی اراضی واگزار کرالی ہے۔
یہ اراضی بورڈ آف ریونیو اور ڈپٹی کمشنرز کے تعاون سے 8 ماہ کی طویل اور بھرپور کارروائی کے بعد واگزار کرائی گئی۔
نیب حکام نے بتایا کہ اس وسیع پیمانے کی کارروائی کا مقصد جنگلاتی اراضی کو قبضہ مافیا اور غیر قانونی قابضین سے واپس لینا اور سرکاری زمین کے مزید غلط استعمال کو روکنا تھا۔
برآمد شدہ اراضی کو اب باضابطہ طور پر محکمہ جنگلات بلوچستان کے نام منتقل کر دیا گیا ہے۔
ایک سینئر نیب عہدیدار نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے ہر ضلع میں فاریسٹ سیٹلمنٹ بورڈز اور ہر ڈویژن میں فاریسٹ ٹربیونلز قائم کر دیے ہیں۔
یہ ادارے مقامی قبائل اور برادریوں کے خدشات کو دور کرنے میں مدد کریں گے، اور زمین کی ملکیت اور استعمال سے متعلق تنازعات کے منصفانہ اور شفاف حل کو یقینی بنائیں گے۔
اس سے قبل نیب بلوچستان نے حب ضلع کی تحصیل سونمیانی میں واقع میانِی ہور کے علاقے میں سرکاری اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ کے معاملے کی بھی تحقیقات شروع کی تھیں۔
یہ علاقہ ستمبر 2022 میں محکمہ جنگلات کی جانب سے مینگرووز سے محفوظ جنگلاتی زون قرار دیا جا چکا تھا۔
تاہم بعد ازاں مقامی انتظامیہ اور متعلقہ محکموں نے اسے ایک نیا موضع (آبادیاتی علاقہ) قرار دے کر وہاں زمین کے دعوے جمع کرانے کی دعوت دے دی تھی۔