پشاور ہائیکورٹ نے گورنر خیبرپختونخوا کو کل شام 4 بجے تک نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی سے حلف لینے کا حکم دے دیا، عدالت نے قرار دیا ہے کہ اگر گورنر نے حلف نہیں لیا تو پھر اسپیکر کو ہدایت ہے کہ حلف لے۔
پشاور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کی نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی حلف برداری کے لیے دائر درخواست پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنادیا۔
عدالت عالیہ نے گورنر خیبرپختونخوا کو کل شام 4 بجے تک نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی سے حلف لینے کا حکم دے دیا، عدالت نے قرار دیا ہے کہ اگر گورنر خیبرپختونخوا نے حلف نہیں لیا تو پھر اسپیکر کو ہدایت ہے کہ وہ حلف لیں۔
اس سے قبل نو منتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی حلف برداری کے لیے دائر درخواست پر پشاور ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی تھی۔
پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ اور گورنرکے وکیل بیرسٹر عامر جاوید کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔
پی ٹی آئی نے نومنتخب وزیراعلی سے حلف کی درخواست چیف جسٹس کو دے رکھی ہے، چیف جسٹس نے گزشتہ روز بھی درخواست پر سماعت کی تھی، عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو گورنر سے کمنٹس لیکر عدالت کو آگاہ کرنے کا حکم دیا تھا۔
تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج جمہوریت اور قانون کی فتح ہوئی ہے، ہمارا صوبہ حالت جنگ میں ہے، ہمیں صوبے کو حالت جنگ سے نکالنےکےلیے ایک دوسرے کا ساتھ دینا ہے، عدالتی فیصلے کا خیرمقدم کرتےہیں، انہوں نے امید ظاہر کی کہ خیبرپختونخوا میں سہیل آفریدی نئے دور کا آغاز کریں گے۔
قبل ازیں، پی ٹی آئی کے صوبائی صدر جنید اکبر نے پشاور ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ کوئی حکومت چھیننے کی کوشش کرتا ہے تو ہر حد تک جائیں گے، ہم اپنا حق کسی کو آسانی سے نہیں چھوڑیں گے، آئینی اور قانونی جنگ لڑیں گے، ہم آئین قانون اور جمہوریت کیساتھ کھڑے ہیں۔
واضح رہے کہ خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے پارٹی کے قائد عمران خان کی ہدایت پر گزشتہ ہفتے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا، تاہم گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے تاحال استعفیٰ منظور نہیں کیا ہے۔
تاہم خیبرپختونخوا اسمبلی نے گزشتہ روز سہیل آفریدی کو وزیراعلیٰ منتخب کرلیا تھا تاہم اپوزیشن نے وزیراعلیٰ کے انتخاب کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے کارروائی کا بائیکاٹ کردیا تھااور وزیراعلیٰ کے انتخاب کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا تھا۔
دریں اثنا، جے یو آئی (ف) کی نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے خلاف درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی گئی ہے، پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس وقار احمد سماعت کریں گے۔
جمیعت علمائے اسلام (ف) کی جانب سے رکن خیبرپختونخوا اسمبلی لطف الرحمٰن نے پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائرکی ہے جس میں وزیر اعلیٰ،خیبرپختونخواحکومت، گورنر، صوبائی اسمبلی اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ ابھی منظورنہیں ہوا، دوسرے وزیراعلیٰ کےلیےالیکشن ہوگیا، وزیراعلیٰ کا عہدہ خالی ہونے تک دوسرے وزیراعلیٰ کےلیےالیکشن نہیں ہوسکتا، نئے وزیر اعلیٰ کا الیکشن غیر قانونی ہے۔