پاکستان نے پیر کے روز چمن میں افغانستان کے ساتھ اپنی سرحد کچھ وقت کے لیے کھول کر سیکڑوں افغان مہاجرین کو واپس بھیجا، جو بلوچستان کے مختلف شہروں اور قصبوں میں غیر قانونی طور پر مقیم تھے۔
چمن کے حکام کے مطابق بڑی تعداد میں افغان مہاجرین، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے، اپنے وطن واپس جانے کے لیے چمن پہنچے تھے لیکن پاکستانی حکام کی جانب سے پاکستان اور افغان فورسز کے درمیان جھڑپوں کے بعد سرحد بند کیے جانے اور بابِ دوستی کو بند کر دینے کی وجہ سے وہ سرحد پر پھنس گئے تھے۔
چمن انتظامیہ اور سیکیورٹی حکام نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فیصلہ کیا کہ سرحد کچھ وقت کے لیے کھولی جائے، تاکہ افغان خاندان اپنے ملک واپس جا سکیں۔
ڈپٹی کمشنر چمن حبیب اللہ بنگلزئی نے بتایا کہ ہم نے صرف افغان مہاجرین کے اپنے ملک واپس جانے کے لیے باب دوستی کو سہ پہر تقریباً 3 بجے کھولا، مہاجر خاندانوں کو مکمل عزت و احترام کے ساتھ ان کے وطن واپس بھیجا گیا۔
سرحد ڈھائی گھنٹے تک کھلی رہی اور اس دوران تقریباً 200 افغان خاندان اپنے سامان کے ساتھ افغانستان واپس چلے گئے۔
حبیب اللہ بنگلزئی نے بتایا کہ سرحد تازہ پھل، سبزیوں، درآمد و برآمدی سامان اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے ٹرکوں کے لیے بند رہے گی، دیگر ٹرانسپورٹ، پیدل سفر اور پاسپورٹ پر آمدورفت بھی اگلے احکامات تک معطل رہے گی۔
دریں اثنا، سیکڑوں ٹرک اور دیگر گاڑیاں دونوں ممالک کی سرحد پر پھنس گئی ہیں۔
چمن میں لوڈ ہوئے ٹرکوں اور دیگر گاڑیوں کو ایک پارکنگ ایریا میں منتقل کر دیا گیا ہے، افغان مہاجر خاندان جو اپنے وطن واپس جانے کے منتظر تھے، انہیں کیمپوں میں لے جایا گیا، جہاں مقامی انتظامیہ نے خوراک، پینے کا پانی اور دیگر سہولیات فراہم کیں۔
چمن، قلعہ عبداللہ، بوبندی، بادینی، ژوب اور بارامچہ (ضلع چاغی) کی صورتحال پرسکون رہی اور کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔
بلوچستان کے تمام علاقوں میں پاکستانی سیکیورٹی فورسز چوکس ہیں۔