چین کی وزارت خارجہ نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ سرحدی جھڑپوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس کے شہریوں اور خطے میں موجود چینی سرمایہ کاری کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان شدید سرحدی جھڑپیں ہفتے کی رات شروع ہوئیں جو اتوار کی صبح تک جاری رہیں، پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق اسلام آباد کی جانب سے کابل کی جارحیت کا جواب دینے پر 23 پاکستانی فوجی شہید ہوئے جبکہ طالبان اور ان کے اتحادی 200 جنگجو مارے گئے۔
افغانستان نے اسلام آباد پر ہفتے کے آغاز میں اس کی سرزمین پر فضائی حملے کا الزام عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے یہ حملہ ’جوابی کارروائی‘ کے طور پر کیا، دوسری جانب پاکستان نے فضائی حملوں کی تصدیق نہیں کی، تاہم اس کا کہنا ہے کہ کابل کو ’ کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو اپنی سرزمین استعمال کرنے سے روکنا چاہیے‘۔
اسلام آباد کی جانب سے بارہا اس مطالبے کے باوجود کہ افغانستان اپنی سرزمین دہشت گردوں کے استعمال سے باز رکھے، کابل اس الزام کو مسترد کرتا ہے کہ وہ دہشت گرد گروہوں کو پناہ دیتا ہے۔
چین، جس کی سرحد افغانستان اور پاکستان کے ساتھ مغربی خطے میں ملتی ہے، دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرنے میں ثالثی کا کردار ادا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان لین جیان نے ایک معمول کی پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ ’چین پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کو بہتر بنانے اور ترقی دینے میں تعمیری کردار ادا کرتا رہے گا‘۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ کابل اور اسلام آباد پرامن اور محتاط رہیں گے، اور مکالمے اور مشاورت کے ذریعے اپنے باہمی خدشات کو مناسب انداز میں حل کرتے رہیں گے تاکہ تنازع میں شدت پیدا نہ ہو۔
گزشتہ اگست میں چین کے وزیرِ خارجہ وانگ ژی نے کابل میں اپنے پاکستانی اور افغان ہم منصبوں سے ملاقات میں تینوں ممالک کے درمیان ہر سطح پر رابطوں کو مضبوط کرنے پر زور دیا تھا۔
اس سے چند ہفتے قبل بیجنگ میں ایک غیر رسمی سہ فریقی اجلاس میں چین نے بتایا تھا کہ کابل اور اسلام آباد نے اپنے سفارتی تعلقات کو مزید مضبوط کرنے پر اتفاق کیا ہے۔