وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کا انشتاری ٹولہ اور دہشت گردوں کا سہولت کار ہے، جیل میں بیٹھے شخص کے دور میں دہشت گردوں کو واپس لایا گیا اور اب سہیل آفریدی کو اس لیے نامزد کیا گیا ہے کہ وہ دہشت گردوں کی کھل کر سہولت کاری کرسکیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہمارے شہدا کے لواحقین عظیم مرتبے پر فخر محسوس کرتے ہیں، قوم شہدائے وطن کو سلام پیش کرتی ہے، وزیراعظم اور فیلڈ مارشل شہدا کی نماز جنازوں میں شریک ہوئے، پاک سرزمین کے بہادر سپوتوں کے عزم اور جذبے کو سلام پیش کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں ایک انتشاری ٹولہ موجود ہے جو ملک کے امن وامان کو تباہ کرنا چاہتا ہے، جیل میں بیٹھے شخص کے دور میں نیشنل ایکشن پلان کو ختم کرکے دہشت گردوں کو واپس لایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ آپریشن رد الفساد اور ضرب عضب کے دوران پوری قوم نے گواہی دی کہ ہمیں کامیابیاں حاصل ہوئیں، دہشت گردوں کو پسپائی پر مجبور کیا، انہیں جہنم واصل کیا گیا اور ملک میں امن قائم کیا گیا لیکن ان دہشت گردوں کو واپس لایا گیا اور آج دن تک سہولت کاری جاری ہے۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کا پورا انتشاری ٹولہ دہشت گردوں کا سہولت کار ہے، عمران خان کے ماضی کے بیانات میں یہی کہا گیا کہ یہ اچھے لوگ ہیں، ان سے مذاکرات کرنے چاہیے اور واپس لانا چاہیے لیکن وہ لوگ بے گناہوں کو نہیں چھوڑتے، اسکول، مساجد میں حملے کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جیل میں بیٹھا شخص دہشت گردوں کو چیف اسپانسر ہے اور دہشت گردوں کو اس سے سہولت کاری ملتی ہے لیکن ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے والے عناصر کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ سہیل آفریدی کو وزیراعلیٰ کو نامزد کیا گیا ہے، علی امین گنڈاپور سے رنجش یہ تھی کہ تم دہشت گردوں کی ٹھیک طریقے سے سہولت کاری نہیں کرپارہے تھے اور ان کے خلاف کارروائی بند نہیں کرپارہے تھے اور وہ بانی پی ٹی آئی کی توقعات پر پورا نہیں اتر رہے تھے اس لیے انہیں عہدے سے ہٹایا گیا۔
عطا تارڑ نے دعویٰ کیا کہ عمران خان نے کہا کہ ایسا بندہ لاؤ جو اشتہاری مراد سعید کا قریبی ساتھی ہو اور دہشت گردوں کے حوالے سے بھی نرم گوشہ رکھتا ہو، سہیل آفریدی کو اس لیے لایا گیا کہ وہ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو مکمل طو پر سپورٹ اور پروموٹ کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں تحریک انصاف اور خیبرپختونخوا حکومت کو واضح کردوں پاکستان کی سیکیورٹی پالیسی اسلام آباد میں بنتی ہے اور بنتی رہے گی، ملک کی سیکیورٹی پالیسی کابل میں نہیں بنے گی۔
انہوں نے کہا کہ آپ جیسا چاہتے ہیں ایسا ہرگز نہیں ہونے دیں گے کہ سیکیورٹی پالیسی کابل میں بنے اور دہشت گرد خیبرپختونخوا پر حاوی ہوجائیں، پچھلے 12 سال سے آپ کی حکومت کے باوجود صوبے میں دہشت گردی عروج پر ہے۔