جمعہ, اکتوبر 17, 2025
ہوماہم خبریںبین الاقوامی خبریںاسرائیل اور حماس غزہ امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر متفق

اسرائیل اور حماس غزہ امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر متفق

اسرائیل اور حماس نے غزہ میں جنگ بندی کے پہلے مرحلے پر اتفاق کر لیا، جس کا مقصد اس تباہ کن تنازع کو ختم کرنا ہے جس میں دسیوں ہزار افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں، فلسطینی علاقے کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا ہے اور ایک بڑے انسانی بحران نے جنم لیا ہے

  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق حماس تمام یرغمالیوں کو رہا کرے گی جبکہ اسرائیل اپنی افواج کو ایک طے شدہ لائن تک پیچھے ہٹا لے گا۔
  • حماس 2 ہزار فلسطینی قیدیوں کے بدلے 20 زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرے گی۔
  • ٹرمپ نے ثالثی کرنے والے ممالک قطر، مصر اور ترکیہ کا شکریہ ادا کیا، انہوں نے اس سے قبل کہا تھا کہ وہ اس ہفتے مشرقِ وسطیٰ کا دورہ کر سکتے ہیں کیونکہ معاہدہ ’انتہائی قریب‘ ہے، ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہیں توقع ہے یرغمالیوں کی رہائی پیر کے روز متوقع ہے۔

غیرملکی خبر رساں اداروں کے مطابق اس معاہدے پر جمعرات کو دستخط کیے جائیں گے، جس کے تحت قیدیوں اور یرغمالیوں کے تبادلے کے ساتھ ساتھ غزہ میں انسانی امداد کے بڑے پیمانے پر داخلے کی اجازت دی جائے گی، یہ اقدام دو سال سے جاری نسل کشی کے بعد کیا جا رہا ہے، جو اس وقت شروع ہوئی تھی جب تل ابیب نے اکتوبر 2023 میں حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد فلسطینی علاقے پر بمباری شروع کی تھی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے 20 نکاتی امن منصوبے پر مصر میں ہونے والے مذاکرات کے بعد طے پانے والے معاہدے کے بعد کہا کہ حماس تمام یرغمالیوں کو رہا کرے گی، جب کہ اسرائیل اپنی افواج کو ایک طے شدہ لائن تک پیچھے ہٹا لے گا۔

قطر نے کہا کہ یہ معاہدہ غزہ جنگ بندی کے معاہدے کا پہلا مرحلہ ہے جو جنگ کے خاتمے، اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی، اور امداد کی فراہمی کا باعث بنے گا۔

حماس کے ایک ذریعے نے جمعرات کو ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ اس معاہدے کے پہلے مرحلے میں 20 زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو تقریباً 2 ہزار فلسطینی قیدیوں کے بدلے میں رہا کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق یہ تبادلہ معاہدے پر عمل درآمد کے 72 گھنٹوں کے اندر متوقع ہے، جس پر جمعرات کو دستخط کیے جائیں گے۔

یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے عمر قید کی سزا کاٹنے والے 250 فلسطینی اور جنگ شروع ہونے کے بعد گرفتار کیے گئے 1700 دیگر فلسطینی رہا کیے جائیں گے۔

اسرائیلی فوج نے کہا کہ غزہ جنگ بندی کے معاہدے کے اعلان کے بعد چیف آف اسٹاف ایال زمیر نے افواج کو ہدایت دی ہے کہ وہ دفاع کو مضبوط بنائیں، ہر ممکن صورتِ حال کے لیے تیار رہیں اور یرغمالیوں کی واپسی کے آپریشن کو حساسیت اور پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ انجام دینے کے لیے تیار رہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر کہا کہ ’میں بہت فخر سے اعلان کرتا ہوں کہ اسرائیل اور حماس دونوں نے ہمارے امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر دستخط کر دیے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’اس کا مطلب یہ ہے کہ تمام یرغمالیوں کو بہت جلد رہا کر دیا جائے گا، اور اسرائیل اپنی افواج کو ایک متفقہ لائن تک پیچھے ہٹا لے گا، جو ایک مضبوط، پائیدار اور دائمی امن کی طرف پہلا قدم ہوگا‘۔

ٹرمپ نے ثالثی کرنے والے ممالک قطر، مصر اور ترکیہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’امن قائم کرنے والوں پر سلامتی ہو‘۔

امریکی صدر نے خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے گفتگو میں کہا کہ ’مصر میں طے پانے والا یرغمالیوں کے بدلے جنگ بندی کا یہ معاہدہ دنیا کے لیے ایک عظیم دن ہے‘۔

ٹرمپ نے ’رائٹرز‘ سے ایک مختصر ٹیلی فونک انٹرویو میں کہا کہ ’پوری دنیا اس معاملے پر یکجا ہو گئی ہے، اسرائیل، ہر ملک اس میں شامل ہوا ہے، آج دنیا کے لیے ایک شاندار دن ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ دنیا کے لیے ایک عظیم دن ہے، ایک خوشی کا دن، سب کے لیے ایک شاندار دن‘۔

اسرائیلی وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ وہ ’خدا کی مدد سے‘ اسرائیلی یرغمالیوں کو واپس لائیں گے۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق اسرائیلی وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ وہ جمعرات کو اپنی حکومت کا اجلاس طلب کریں گے تاکہ معاہدے کی منظوری دی جا سکے۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ’منصوبے کے پہلے مرحلے کی منظوری کے ساتھ ہی ہمارے تمام یرغمالیوں کو وطن واپس لایا جائے گا‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ اسرائیل کی ریاست کے لیے ایک سفارتی کامیابی اور قومی و اخلاقی فتح ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’استقامت، طاقتور فوجی کارروائی اور ہمارے عظیم دوست و اتحادی صدر ٹرمپ کی غیر معمولی کوششوں کے نتیجے میں ہم اس فیصلہ کن موڑ پر پہنچے ہیں‘۔

اسرائیلی وزیراعظم نے امریکی صدر کا ان کی قیادت، شراکت داری، اور اسرائیل کی سلامتی و یرغمالیوں کی آزادی کے لیے غیر متزلزل عزم پر شکریہ ادا کیا۔

اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) نے معاہدے کی تصدیق کرتے ہوئے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ہم اپنے برادر ممالک قطر، مصر اور ترکیہ کے ثالثوں کی کوششوں کی دل سے قدر کرتے ہیں، اور ساتھ ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ان کوششوں کو بھی سراہتے ہیں جو جنگ کے مکمل خاتمے اور غزہ کی پٹی سے قبضے کے مکمل انخلا کے لیے کی جا رہی ہیں‘۔

حماس نے کہا کہ ’ہم صدر ٹرمپ، معاہدے کے ضامن ممالک اور تمام عرب، اسلامی و بین الاقوامی فریقین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ قابض حکومت کو اس معاہدے کے تحت اپنی تمام ذمہ داریاں مکمل طور پر ادا کرنے پر مجبور کریں اور اسے طے شدہ شرائط سے پہلو تہی یا عمل درآمد میں تاخیر سے روکیں‘۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہم اپنے عظیم عوام کو سلام پیش کرتے ہیں، چاہے وہ غزہ کی پٹی میں ہوں، بیت المقدس، مغربی کنارے، یا وطنِ عزیز اور جلاوطنی کے مختلف مقامات پر جہاں کہیں بھی ہوں، جنہوں نے فسطائی قبضے کے ان منصوبوں کے سامنے بے مثال عزت، جرات اور بہادری کا مظاہرہ کیا جو ان کے خلاف اور ان کے قومی حقوق کے خاتمے کے لیے بنائے گئے تھے‘۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کی ان قربانیوں اور ثابت قدم موقف نے اسرائیلی قبضے کے محکومی اور جبری بے دخلی کے منصوبوں کو ناکام بنایا‘۔

حماس نے مزید کہا کہ ’ہم اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ ہمارے عوام کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی، اور ہم اپنے عہد پر قائم رہیں گے، اپنے عوام کے قومی حقوق سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گے، جب تک آزادی، خودمختاری اور حقِ خودارادیت حاصل نہیں ہو جاتا‘۔

ٹرمپ نے اس سے قبل کہا تھا کہ وہ اس ہفتے مشرقِ وسطیٰ کا دورہ کر سکتے ہیں کیونکہ معاہدہ ’انتہائی قریب‘ ہے۔

ایک ڈرامائی لمحے میں ’اے ایف پی‘ کے صحافیوں نے امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو کو وائٹ ہاؤس میں ایک تقریب کے دوران مداخلت کرتے دیکھا، جب انہوں نے ٹرمپ کو مصر میں جاری مذاکرات کی پیش رفت کے بارے میں ایک فوری نوٹ دیا۔

ٹرمپ نے کہا کہ ’میں ممکنہ طور پر ہفتے کے آخر میں، شاید اتوار کو وہاں جاؤں گا‘، انہوں نے مزید کہا کہ وہ ممکنہ طور پر مصر جانے کا ارادہ رکھتے ہیں، لیکن جنگ زدہ غزہ کا دورہ کرنے پر بھی غور کر رہے ہیں۔

ان کے منصوبے میں جنگ بندی، غزہ میں تمام یرغمالیوں کی رہائی، حماس کا غیر مسلح ہونا، اور اسرائیلی افواج کا بتدریج انخلا شامل ہے۔

امریکی صدر کے داماد جیرڈ کشنر اور مشرقِ وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف مذاکرات میں پہلے ہی پہنچ چکے ہیں۔

اسرائیلی حکومت کے ایک ترجمان نے کہا کہ یرغمالیوں کی رہائی ہفتے کو شروع ہونے کی توقع ہے۔ دریں اثنا، ٹرمپ نے ’فاکس نیوز‘ کے پروگرام ’ہینٹی‘ میں بدھ کے روز کہا کہ ’غزہ میں یرغمال بنائے گئے افراد کو ممکنہ طور پر پیر کو رہا کیا جائے گا‘۔

جب جنوبی غزہ کے ساحلی علاقے المواسی پر رات کا اندھیرا چھا گیا تو خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے ایک نمائندے نے اعلان سے قبل ایک پرامید فضا کی منظرکشی کی، جہاں ’اللہ اکبر‘ کی صدائیں گونج رہی تھیں اور خوشی میں ہوائی فائرنگ بھی کی جا رہی تھی۔

50 سالہ محمد زملوط، جو شمالی غزہ سے بے گھر ہو چکے تھے، نے کہا کہ ہم مذاکرات اور جنگ بندی سے متعلق ہر خبر کو بڑی غور سے سن رہے ہیں۔

برطانوی نشریاتی دارے ’بی بی سی‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اسرائیل اور حماس کے امن منصوبے پر متفق ہونے کے اعلان کے بعد غزہ کے شہر خان یونس میں فلسطینیوں نے سڑکوں پر جشن منایا۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق غزہ میں حماس کے ہاتھوں یرغمال اسرائیلیوں کے اہلخانہ نے تل ابیب کے یرغمالی چوک میں جمع ہوکر جشن منایا۔اسرائیلی یرغمالیوں کے اہلخانہ نے معاہدے کا اعلان ہونے کی خوشی میں تل ابیب کے یرغمالی چوک میں جشن منایا۔— فوٹو: رائٹرز

حماس نے ان فلسطینی قیدیوں کی فہرست جمع کرائی ہے جن کی رہائی وہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں چاہتی ہے۔

اس کے بدلے میں، حماس 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر اپنے حملے کے دوران پکڑے گئے باقی 47 یرغمالیوں کو، خواہ زندہ ہوں یا ہلاک، رہا کرے گی۔

قطر کے وزیراعظم اور ترکیہ کے انٹیلی جنس سربراہ کی بھی بدھ کو مذاکرات میں شریک ہونے کی توقع تھی۔

حماس نے کہا کہ اس کے ساتھ اسلامی جہاد کے نمائندے، جن کے پاس بھی کچھ یرغمالی ہیں، اور پاپولر فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین کے وفود بھی شامل ہوں گے۔

یہ مذاکرات ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب غزہ پر مسلط کردہ اسرائیلی جنگ کو 2 سال مکمل ہوچکے ہیں، اسرائیلی فوج غزہ میں اب تک کم از کم 67 ہزار 183 افراد کو شہید کرچکی ہے، یہ اعداد و شمار علاقے کی وزارتِ صحت نے جاری کیے ہیں جنہیں اقوامِ متحدہ قابلِ اعتبار قرار دیتی ہے۔

غزہ کے شہری دفاع کے ادارے نے بتایا کہ معاہدے سے چند گھنٹے قبل بھی غزہ پر بمباری نہیں رکی تھی، اسرائیل میں غزہ کی سرحد کے قریب موجود ’اے ایف پی‘ کے ایک صحافی نے صبح کے وقت متعدد دھماکوں کی آوازیں سننے کی اطلاع دی۔

RELATED ARTICLES

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

سب سے زیادہ مقبول

حالیہ تبصرے