بدھ, اکتوبر 8, 2025
ہوماہم خبریںرواں مالی سال پاکستان کی شرح نمو میں کمی، مہنگائی بڑھنے کا...

رواں مالی سال پاکستان کی شرح نمو میں کمی، مہنگائی بڑھنے کا امکان ہے، عالمی بینک

عالمی بینک نے پاکستان کی موجودہ مالی سال کے لیے شرحِ نمو کی پیش گوئی میں 0.5 فیصد کمی کرتے ہوئے اسے 2.6 فیصد کر دیا ہے، عالمی بینک کا کہنا ہے کہ حالیہ تباہ کن سیلابوں کے باعث یہ کمی متوقع ہے، جس سے مہنگائی بھی بڑھ کر 7.2 فیصد تک جانے کا امکان ہے۔

واشنگٹن میں قائم اس مالیاتی ادارے نے مشرقِ وسطیٰ، شمالی افریقہ، افغانستان اور پاکستان (ایم ای این اے اے پی) خطے کے لیے جاری اپنی اقتصادی رپورٹ میں کہا ہے کہ مالی سال 26-2025 کے لیے حقیقی جی ڈی پی کی شرحِ نمو تقریباً 2.6 فیصد رہنے کا امکان ہے، کیونکہ جاری تباہ کن سیلابوں نے معیشت کے اندازوں کو متاثر کیا ہے۔

عالمی بینک نے اس سے قبل اپریل 2025 کی اپنی 2 سالہ رپورٹ میں پاکستان کی شرح نمو 3.1 فیصد بتائی تھی، پاکستان نے خود 4.2 فیصد کا ہدف رکھا تھا اور بعد ازاں آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے نتیجے میں اسے 3.5 فیصد تک محدود کیا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق ابتدائی اندازوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ پنجاب میں زرعی پیداوار میں کم از کم 10 فیصد کمی متوقع ہے جو چاول، گنا، کپاس، گندم اور مکئی جیسی اہم فصلوں کو متاثر کرے گی۔

مزید کہا گیا ہے کہ مالی سال 27-2026 میں شرحِ نمو 3.4 فیصد تک بڑھنے کی توقع ہے جس کی وجہ زیادہ زرعی پیداوار، کم افراطِ زر اور شرحِ سود، صارفین و کاروباری طبقے کے اعتماد میں بحالی، اور نجی کھپت و سرمایہ کاری میں اضافہ ہو گا۔

آگے چل کر عالمی بینک نے کہا کہ پاکستان، جو تاریخی طور پر پیچیدہ ڈھانچے کے ساتھ بلند درآمدی ٹیرف برقرار رکھتا آیا ہے، حال ہی میں منظور شدہ 5 سالہ اصلاحاتی منصوبے (2030-2025) کے تحت ٹیرف میں نصف کمی سے برآمدات اور ترقی کے حوالے سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں مالی سال 25-2024 میں افراطِ زر سنگل ڈیجٹ (یعنی 10 فیصد سے کم) پر آگیا، کیونکہ خوراک اور توانائی کی قیمتوں میں اضافے کی رفتار کم ہوئی، تاہم جاری سیلابوں کے باعث غذائی سپلائی چین میں خلل متوقع ہے، جو 2027 تک مہنگائی میں دوبارہ اضافہ کر سکتا ہے، عالمی برآمدات میں تقریباً 1.5 فیصد کمی کا بھی اندازہ ظاہر کیا گیا ہے۔

بینک نے بتایا کہ پاکستان میں غربت کی شرح 2011 سے 2018 کے دوران 9.4 فیصد پوائنٹس کم ہوئی تھی، جو دستیاب تازہ ترین اندازہ ہے، تاہم 2020 کے بعد سے معاشی جھٹکوں اور قدرتی آفات کے امتزاج نے اس کمی کے رجحان کو روک دیا ہے، بلند شرحِ غربت اور بڑی آبادی کے باعث پاکستان خطے (ایم ای این اے اے پی) کے غریب ترین ممالک میں ایک بڑا حصہ رکھتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر خطے کی معیشت میں بہتری کی توقع ہے، جس کے تحت 2025 میں شرحِ نمو 2.8 فیصد اور 2026 میں 3.3 فیصد تک پہنچنے کی پیش گوئی کی گئی ہے، تاہم عالمی غیر یقینی صورتِ حال، تجارتی پالیسی میں تبدیلیاں، اور جاری تنازعات و بے گھر ہونے کے واقعات خطرات پیدا کر سکتے ہیں۔

خلیجی تعاون کونسل (جی سی سی) کے ممالک سے توقع ہے کہ وہ تیل کی پیداوار میں رضاکارانہ کمی کے خاتمے اور غیر تیل صنعتوں کی ترقی سے فائدہ اٹھائیں گے، جب کہ تیل درآمد کرنے والے ممالک میں بھی نجی سرمایہ کاری، زراعت اور سیاحت کے فروغ سے بہتری کی توقع ہے، تاہم تیل برآمد کرنے والے ترقی پذیر ممالک تنازعات اور پیداوار میں کمی کے باعث سست روی کا شکار رہ سکتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق اگر خطے کے ممالک اپنی افرادی قوت میں خواتین کی مکمل شمولیت کو یقینی بنائیں تو لاکھوں زندگیاں بہتر بن سکتی ہیں، کیونکہ خواتین کی صلاحیتیں اور مہارتیں ابھی تک خاطر خواہ طور پر استعمال نہیں ہو رہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق دنیا میں سب سے کم شرح کے ساتھ خطے میں صرف 5 میں سے ایک خاتون ہی لیبر فورس کا حصہ ہے، حالانکہ خواتین کی تعلیم اور مہارتوں میں نمایاں بہتری آئی ہے۔

ورلڈ بینک کے نائب صدر عثمان دیون نے کہا کہ میں جزوی اقدامات نہیں بلکہ جرات مندانہ کارروائی کا مطالبہ کرتا ہوں، خواتین کی شمولیت میں حائل تمام رکاوٹوں کو ختم کیے بغیر ترقی ممکن نہیں، ایک متحرک نجی شعبہ جو روزگار فراہم کرے، حقیقی ترقی کی کنجی ہے۔

خطے کی چیف ماہرِ اقتصادیات رابرٹا گاٹی نے کہا کہ خواتین کی لیبر فورس میں شمولیت میں اضافہ زبردست اقتصادی فوائد لا سکتا ہے، خواتین کو روزگار سے روکنے والی رکاوٹیں ختم کرنے سے مصر، اردن اور پاکستان جیسے ممالک میں فی کس جی ڈی پی میں 20 سے 30 فیصد تک اضافہ ہو سکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق خطے کی کام کرنے کی عمر کی آبادی 2050 تک 22 کروڑ سے زائد بڑھنے کی توقع ہے، جو تقریباً 40 فیصد اضافہ ہے، یہ دنیا میں دوسرا سب سے بڑا اضافہ ہو گا، اسی وقت، زرخیزی کی شرح میں کمی اور بڑھتی عمر کی آبادی کے باعث خطہ ایک آبادیاتی بحران کی طرف بڑھ رہا ہے۔

پاکستان 3.5 فیصد کے ساتھ خطے میں سب سے زیادہ زرخیزی کی شرح والے ممالک میں سے ایک ہے، تاہم اس کی آبادیاتی منتقلی بس کچھ تاخیر کے ساتھ دیگر ممالک کی طرح ہی ہے۔

ایک نسل کے اندر اس کی زرخیزی کی شرح متبادل سطح سے نیچے آنے کی توقع ہے، رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ پاکستان اب تک خواتین کے داخلے کی شرح میں خطے کے دیگر ممالک (جہاں تنازعات نہیں ہیں) کے مساوی سطح تک نہیں پہنچ سکا۔

گزشتہ 25 برسوں میں سعودی عرب، پاکستان، تیونس اور الجزائر جیسے ممالک نے خواتین کی لیبر فورس میں شمولیت کے حوالے سے نمایاں پیش رفت کی ہے، اگرچہ یہ شرح اب بھی ہم مرتبہ ممالک کے مقابلے میں کم ہے، خاص طور پر، سعودی عرب میں 2017 سے 2023 کے درمیان خواتین کی شرکت کی شرح تقریباً 14 فیصد پوائنٹس بڑھی، جب کہ پاکستان میں یہ شرح 2000 سے 2021 کے درمیان 8 فیصد پوائنٹس بڑھی۔

پاکستان میں کالج سے تعلیم یافتہ دو تہائی خواتین افرادی قوت سے باہر ہیں، حالانکہ ان کی پیشہ ورانہ خواہشات اور ملازمت کے لیے درخواست دینے کی شرح مردوں کے برابر ہے، خاص طور پر خواتین کی گریجویشن کے فوراً بعد شادی کے رشتوں کی پیشکشیں بڑھ جاتی ہیں، جس سے ملازمت کی تلاش کے لیے وقت محدود ہو جاتا ہے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ خاص طور پر کام کی جگہ اور تنخواہوں کے شعبے میں 2010 سے اب تک متحدہ عرب امارات (19 مثبت اصلاحات)، سعودی عرب (18)، بحرین (12)، اردن (10)، اور پاکستان (8) اس خطے کے نمایاں اصلاحاتی ممالک ہیں۔

RELATED ARTICLES

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

سب سے زیادہ مقبول

حالیہ تبصرے