نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے تصدیق کی ہے کہ جماعت اسلامی کے سابق سینیٹر مشتاق احمد کو اسرائیل کی قید سے رہا کردیا گیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر اپنی پوسٹ میں اسحٰق ڈار نے سابق سینیٹر کی رہائی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ سابق سینیٹر مشتاق احمد کو رہا کر دیا گیا ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ اس وقت اردن میں پاکستان کے سفارتخانے میں محفوظ اور صحت مند ہیں، سفارتخانہ ان کی خواہشات اور سہولت کے مطابق وطن واپسی میں مکمل تعاون فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔
نائب وزیراعظم نے اپنی پوسٹ میں مزید لکھا ’میں اُن تمام دوست ممالک کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے اس معاملے میں فعال کردار ادا کیا اور پاکستان کی وزارتِ خارجہ کے ساتھ تعاون کیا‘۔
اپنے ’ایکس‘ اکاؤنٹ سے جاری کیے گئے ویڈیو پیغام میں مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ میں اپنے 150 ساتھیوں کے ساتھ اردن پہنچ چکا ہوں، 5 سے 6 دن اسرائیل کے بدنام زمانہ جیل میں رہنے کے بعد ہمیں رہائی مل گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی جیل میں ہمیں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا، ہمارے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں، پیروں میں بیڑیاں اور زنجیریں ڈالی گئیں جب کہ آنکھوں پر پٹیاں باندھی گئیں، ہمارے اوپر کتے چھوڑے گئے اور ہمارے اوپر بندوقیں تانی گئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے مطالبات کے لیے 3 دن تک بھوک ہڑتال جاری رکھی لیکن ہمیں پینے کے لیے پانی، ہوا اور طبی سہولیات سے محروم رکھا گیا، یہاں تک کہ ہمیں کسی بھی چیز تک رسائی نہیں دی گئی۔
جماعت اسلامی کے سابق سینیٹر کا کہنا تھا کہ الحمداللہ ہم رہا ہوچکے ہیں لیکن فلسطین کی آزادی کی جدوجہد جاری رہے گی، اس ناکہ بندی کو ہم توڑیں گے اور اس کے لیے بار بار جائیں گے، غزہ کو بچانے کی کوشش کریں گے اور نسل کشی کے مجرموں کو کیفرکردار تک پہنچائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اڈیالہ جیل سے اسرائیلی جیل تک مزاحمت جاری رہے گی اور فلسطین کی آزادی کی جدوجہد جاری رکھے گی، جلد پاکستان آؤں گا اور گلوبل صمود فلوٹیلا اور اسرائیل جیلوں کی مکمل تفصیل بتاؤں گا، اسرائیل کے خاتمے تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔
واضح رہے کہ 45 کشتیوں پر مشتمل ’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ اسرائیل کی جانب سے غزہ پر عائد غیر قانونی ناکہ بندی کو توڑنے کے مقصد سے گزشتہ ماہ اسپین سے روانہ ہوا تھا۔
2 اکتوبر کو اسرائیلی بحریہ نے اس قافلے کو روکا، کمانڈوز نے کشتیوں پر چڑھائی کی اور تمام شرکا کو گرفتار کر لیا تھا جس میں سابق پاکستانی سینیٹر مشتاق احمد خان بھی موجود تھے۔