بدھ, اکتوبر 8, 2025
ہوماہم خبریںپاکستان کی خبریںپاکستان اور بھارت کا جنرل اسمبلی میں ایک دوسرے پر سخت الزامات...

پاکستان اور بھارت کا جنرل اسمبلی میں ایک دوسرے پر سخت الزامات کا تبادلہ

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں اس ہفتے بھارت اور پاکستان کی پرانی رقابت ایک بار پھر ابھر کر سامنے آئی، حالانکہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے، سات دہائیوں سے زائد عرصے سے دونوں ممالک کے درمیان جھڑپیں اکثر جنرل اسمبلی کے اجلاس پر حاوی رہتی رہی ہیں، خاص طور پر جب دونوں وزرائے اعظم خطاب کرتے ہیں۔

رواں سال منعقدہ 80 ویں اجلاس میں پاک بھارت وزرائے اعظم کا براہِ راست تصادم تو نہیں ہوئی، لیکن ’رائٹ آف ریپلائی‘ کے دوران دونوں ممالک کے درمیان سخت جملے ضرور کسے گئے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے مئی 2025 کے تنازع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج نے جھڑپوں کے دوران ’بھارت کے 7 طیارے مار گرائے‘، انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کردار کو سراہا جنہوں نے جنگ بندی کرائی اور انہیں ’امن کا علمبردار‘ قرار دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان نے ان کا نام نوبیل امن انعام کے لیے تجویز کیا ہے۔

انہوں نے یہ بھی یاد دلایا کہ صدر ٹرمپ کے مطابق جنگ بندی کی درخواست بھارت نے امریکا سے کی تھی، جو نئی دہلی کے مؤقف پر ایک بالواسطہ ردعمل تھا۔

بھارت نے اقوام متحدہ میں اپنی فرسٹ سیکریٹری پیتل گہلوٹ کے ذریعے شہباز شریف کے دعوے کو مسترد کیا۔

پیتل گہلوٹ نے کہا کہ بھارتی افواج نے پاکستان کے ہوائی اڈوں کو شدید نقصان پہنچایا اور دعویٰ کیا کہ ’آپریشن سندور‘ کے دوران ناکامی کے بعد پاکستان نے خود جنگ بندی کی درخواست کی۔

پاکستان کی سفارت کار صائمہ سلیم نے سخت جواب دیتے ہوئے بھارت کے دعوے کو ’جھوٹا بیانیہ‘ قرار دیا جو اس کی ’میدانِ جنگ میں ناکامی چھپانے‘ کے لیے گھڑا گیا۔

انہوں نے کہا: ’ہم ایسے ملک کو جواب دینے پر مجبور ہیں جو کبھی دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا لبادہ اوڑھ لیتا ہے اور کبھی دنیا کی سب سے بڑی جھوٹی خبر ساز فیکٹری کے طور پر بے نقاب ہوتا ہے‘۔

صائمہ سلیم نے بھارت پر ملک کے اندر اور باہر ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی پھیلانے کا الزام عائد کیا، ان کے بقول ’بھارت واحد ملک ہے جو دہشت گردی کو ریاستی پالیسی کے طور پر استعمال کرتا ہے، عوام میں خوف پھیلاتا ہے اور خطے کو عدم استحکام کا شکار کرتا ہے‘۔

مئی کے تنازع کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’جب بھارت کی مہم جوئی ناکام ہوئی تو اس نے بہانے بنانا شروع کیے، لیکن حقیقت چھپائی نہیں جا سکتی تھی، پاکستان نے اپنی خودمختاری کا دفاع کیا اور مزید مضبوط ہو کر ابھرا‘۔

ادھر بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے ہفتے کے روز جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے دنیا کو ’دہشت گردی کی حمایت‘ پر آنکھیں بند کرنے سے خبردار کیا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت آزادی کے بعد سے اس چیلنج کا سامنا کر رہا ہے کیونکہ اس کا ہمسایہ ’عالمی دہشت گردی کا مرکز‘ ہے، انہوں نے کسی ملک کا نام لیے بغیر کہا کہ کئی بڑے عالمی دہشت گرد حملوں کے تانے بانے اسی ایک ملک سے جا ملتے ہیں۔

جے شنکر نے کہا کہ ’جو ممالک دہشت گردی کو فروغ دینے والے ممالک کی سرپرستی کرتے ہیں، انہیں آخرکار اس کے نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا‘۔

انہوں نے زور دیا کہ بھارت نے ہمیشہ ’اپنے عوام کے دفاع کا حق‘ استعمال کیا ہے۔

دریں اثنا ڈان نیوز کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستان کے منہ توڑ جواب پر بھارتی سفارتکار اجلاس سے بھاگ گیا، پاکستان نے بھارتی الزامات مسترد کردیے، پاکستانی سفارتکار محمد راشد نے کہا کہ بھارت سرحد پار دہشت گردی کے لیے خفیہ نیٹ ورک چلاتا ہے، بھارت پاکستان کوبدنام کرنےکی کوشش میں اپنی ساکھ خراب کرتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی پڑوسی ممالک کو کمزور کرنے کے لیے تخریبی کارروائیوں کی متعدد رپورٹ موجود ہیں، خطے کو غیر مستحکم کرنااور عالمی قوانین کی پامالی بھارت کے لیے معمول ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات بھارت کا دوغلا رویہ بے نقاب کرنے کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کیخلاف اس کے دعوؤں پر سوالات اٹھاتے ہیں، یہ انتہائی شرمناک ہے کہ اقوام متحدہ کے رکن ملک کیخلاف پروپیگنڈا کررہا ہے، بھارتی غیر ذمہ دارانہ رویے سے دہلی سرکار کی بوکھلاہٹ واضح ہوتی ہے۔

RELATED ARTICLES

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

سب سے زیادہ مقبول

حالیہ تبصرے