5 عہدیداروں نے بتایا ہے کہ امریکی وزیرِ دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے اگلے ہفتے ورجینیا کے کوانٹیکو میں دنیا بھر سے سینئر امریکی فوجی افسران کو اجلاس کے لیے طلب کرلیا ہے۔
ایک ہی جگہ پر امریکی فوجی قیادت کا یہ اجتماع غیر معمولی سمجھا جا رہا ہے۔
یہ واضح نہیں ہے کہ پیٹ ہیگسیتھ نے اتنے کم نوٹس پر جرنیلوں اور ایڈمرلز کو ایک جگہ کیوں بلایا ہے، اور دو عہدیداروں نے کہا کہ اس سے متوقع شرکا کے درمیان بے یقینی پیدا ہوگئی ہے۔
بعض سینئر فوجی افسر ہزاروں فوجیوں کی کمان کرتے ہیں، ان کے شیڈول اکثر کئی ہفتے پہلے سے طے ہوتے ہیں، جو اب الٹ پلٹ ہو گئے ہیں۔
ایک امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ لوگ اپنی منصوبہ بندی بدلنے اور یہ دیکھنے کے لیے بھاگ دوڑ کر رہے ہیں کہ آیا انہیں شرکت کرنی ہے یا نہیں۔
یہ واضح نہیں ہے کہ دراصل کتنے عہدیدار اس اجلاس میں شریک ہوں گے، لیکن ایک ہی وقت میں اتنے زیادہ سینئر افسران کا ایک کمرے میں ہونا ’نایاب‘ ہے۔
تبصرہ طلب کرنے پر پینٹاگون کے ترجمان شان پرنیل نے صرف یہ کہا کہ وزیرِ جنگ آئندہ ہفتے کے آغاز میں اپنے سینئر فوجی رہنماؤں سے خطاب کریں گے۔
ٹرمپ نے محکمہ دفاع کا نام بدل کر ’محکمہ جنگ‘ رکھنے کا حکم دیا ہے، جس کے لیے کانگریس کی منظوری درکار ہوگی۔
شان پرنیل کے دفتر نے اس بارے میں سوالات کا جواب نہیں دیا کہ کتنے افسر ہوں گے، اجلاس کا مقصد کیا ہے یا ہیگسیتھ نے اتنی اچانک طلبی کیوں کی، تاہم، وائٹ ہاؤس میں امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے دعویٰ کیا کہ اس قسم کا اجلاس بالکل غیر معمولی نہیں ہے۔
امریکا کے فوجی دنیا بھر میں تعینات ہیں جن میں جنوبی کوریا، جاپان اور مشرقِ وسطیٰ جیسے دور دراز مقامات بھی شامل ہیں، اور ان کی کمان 2، 3 اور 4 اسٹار جرنیل اور ایڈمرلز کے ہاتھ میں ہے۔
ایک عہدیدار نے کہا کہ یہ شاید اتنا ہی معمولی ہو جتنا لوگ سمجھ رہے ہیں، (لیکن) وضاحت کی کمی کسی کے لیے مددگار نہیں۔