فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان غزہ پر جاری تنازع ختم کرانے کی صورت میں ہی نوبیل امن انعام حاصل کر سکتے ہیں۔
صدر ایمانوئل میکرون نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر بی ایف ایم ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ ’موجودہ صورتحال میں صرف امریکی صدر ہی وہ ایک شخص ہیں جو کچھ کر سکتے ہیں، میں ایک ایسے امریکی صدر کو دیکھ رہا ہوں جو متحرک ہیں اور جنہوں نے آج صبح (منگل کو جنرل اسمبلی سے خطاب میں) کہا کہ ’میں امن چاہتا ہوں، میں اس تنازع کو حل کروں گا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’جو نوبیل امن انعام آپ چاہتے ہیں، وہ تبھی ممکن ہے جب آپ اس تنازع کو ختم کریں، آپ کو اسرائیلی حکومت پر دباؤ ڈالنا ہوگا تاکہ وہ رکے، غزہ کا تنازع ختم کرے اور بالآخر حماس کے قبضے میں موجود یرغمالیوں کو رہا کیا جا سکے‘۔
صدر میکرون نے تسلیم کیا کہ اگرچہ انہوں نے جنرل اسمبلی میں فرانس کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا، جس کی ٹرمپ اور اسرائیل دونوں نے سخت مخالفت کی ، لیکن اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کی اصل طاقت واشنگٹن کے پاس ہے۔
صدر میکرون نےکہا کہ ’وہ (امریکی صدر) ہم سے زیادہ کردار کیوں کر سکتے ہیں؟ کیوں کہ ہم وہ ہتھیار فراہم نہیں کرتے جو اسرائیل کو غزہ کا تنازع جاری رکھنے کے قابل بناتے ہیں‘۔
انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ فلسطینی ریاست ’اسی دن حقیقی معنوں میں وجود میں آئے گی جب اسرائیل اسے تسلیم کرے گا‘، یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ فرانس کے اس اقدام کے جواب میں اسرائیل جوابی کارروائی کرتے ہوئے مقبوضہ بیت المقدس میں فرانسیسی قونصل خانہ بند کر سکتا ہے، جسے فلسطینی بڑی تعداد میں استعمال کرتے ہیں۔
صدر میکرون نے کہا کہ ’ہم تیار ہیں، ہم نے تمام ممکنہ آپشنز کے لیے منصوبہ بندی کرلی ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ ہم کبھی خاموش نہیں رہیں گے، ہم چیزوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں اور ہمیشہ فرانس کے مفادات کا دفاع کریں گے‘۔

