جمعرات, اکتوبر 9, 2025
ہوماہم خبریںوادی تیراہ میں خواتین اور بچوں سمیت21 افراد کی اموات پر عوام...

وادی تیراہ میں خواتین اور بچوں سمیت21 افراد کی اموات پر عوام میں غم و غصہ

خیبرپختونخوا کے ضلع خیبر کی وادی تیراہ میں لگ بھگ دو درجن افراد کی اموات نے شدید عوامی ردعمل کو جنم دیا ہے اور مقامی افراد کے ساتھ ساتھ عوامی نمائندوں نے بھی بے گناہ شہریوں کے قتل پر انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ واضح نہیں ہوسکا کہ دھماکوں کی اصل وجہ کیا تھی کیونکہ عینی شاہدین اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے بیانات میں تضاد پایا گیا۔

اطلاعات کے مطابق پیر کی علی الصبح آکا خیل کے علاقے میں کئی گھروں میں ہونے والے سلسلہ وار دھماکوں کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت لگ بھگ 2 درجن افراد جاں بحق ہوگئے، پولیس حکام کا کہنا تھا کہ مرنے والوں میں تقریباً ایک درجن شدت پسند بھی شامل تھے۔

قانون نافذ کرنے والے ذرائع کے مطابق وہ مکانات جو مکمل طور پر زمین بوس ہوگئے، شدت پسندوں کے زیراستعمال تھے اور وہاں بارودی مواد ذخیرہ کرنے اور تیار کرنے کا کام کیا جارہا تھا، حکام نے دعویٰ کیا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے 2 مقامی کمانڈروں امان گل اور مسعود خان نے زبردستی یہ مکانات قبضے میں لے کر انہیں بم سازی کے مراکز میں تبدیل کردیا تھا۔

تاہم تاحال سیکیورٹی اداروں یا آئی ایس پی آر کی جانب سے کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں ہوا، صوبائی حکومت نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اسے’دہشت گردوں کے خلاف کارروائی‘ قرار دیا، حکام نے کالعدم ٹی ٹی پی پر الزام لگایا کہ وہ شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہی تھی اور گھروں حتیٰ کہ مساجد میں بھی اسلحہ اور بارودی مواد ذخیرہ کررہی تھی۔

دوسری جانب مقامی افراد اور عوامی نمائندوں نے سرکاری مؤقف کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ آدھی رات کے وقت علاقے پر فضائی بمباری کی گئی جس میں بے گناہ شہری جاں بحق ہوئے، ان کے مطابق دراز کے علاقے شادالے میں دو گھروں کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں زوردار دھماکے ہوئے اور کم از کم 5 مکانات مکمل طور پر تباہ ہوگئے۔

جاں بحق افراد میں مقامی بزرگ خیال اکبر کے خاندان کے 12 بچے، 6 خواتین اور ایک مرد شامل تھے، جبکہ دیگر 2 افراد مقامی چرواہے تھے، عینی شاہدین کے مطابق قریبی چیک پوسٹوں پر تعینات اہلکاروں نے صبح سویرے شادالے گاؤں میں باہر سے لوگوں کے داخلے پر پابندی لگا دی تھی، جبکہ مقامی افراد اپنی مدد آپ کے تحت ملبے سے لاشیں نکالتے رہے۔

لاشوں کو احتجاج کے لیے باڑا لانے کی تجاویز دی گئیں مگر بعد ازاں انہیں مقامی قبرستان میں دفن کردیا گیا، واقعے کی گونج صوبائی اسمبلی میں بھی سنائی دی جہاں پاکستان تحریک انصاف کے کچھ ارکان نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔

ادھر باڑا کے مختلف علاقوں سے بڑی تعداد میں لوگ خیبر چوک پر جمع ہوئے اور مظاہرے کے ذریعے شادالہ گاؤں کے متاثرہ خاندانوں سے اظہار یکجہتی اور واقعے کی مذمت کی، اس احتجاج میں ایم این اے اقبال آفریدی، ایم پی ایز عبدالغنی آفریدی اور سہیل آفریدی، تحصیل چیئرمین مفتی کفیل، مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندے اور قبائلی عمائدین شریک ہوئے۔

مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ واقعے کی غیر جانبدار عدالتی تحقیقات کرائی جائیں اور ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

RELATED ARTICLES

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

سب سے زیادہ مقبول

حالیہ تبصرے