بدھ, اکتوبر 8, 2025
ہوماہم خبریںبین الاقوامی خبریںایک انچ زمین بھی کسی کو نہیں دیں گے، امریکا سے مزید...

ایک انچ زمین بھی کسی کو نہیں دیں گے، امریکا سے مزید 20 سال لڑنے کو تیار ہیں، ملایعقوب

افغانستان کی طالبان حکومت نے بگرام ایئر بیس کو دوبارہ حاصل کرنے کی امریکی دھمکیوں کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ، اگر امریکا کو ہمارے اڈے واپس چاہئیں تو ہم اس سے اگلے 20 سال مزید لڑنے کے لیے تیار ہیں، بیرونی فوج کی موجودگی بحال کرنے کی کسی بھی کوشش کی صورت میں سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

یہ پیش رفت امریکی صدر کی جانب سے بگرام ایئربیس واپس نہ کرنے کی صورت میں افغانستان کو دی گئی سنگین نتائج کی دھمکی کے بعد سامنے آئی ہے۔

واضح رہے کہ افغانستان کے وزیر دفاع ملایعقوب امارت اسلامیہ افغانستانی کے بانی امیر ملا عمر مجاہد کے فرزند ہیں۔

جنرل ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس کے نائب اول ملا تاجمیر جواد نے کہا کہ افغان حکومت موجودہ نظام کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔

افغان وزارت خارجہ کے سیاسی ڈائریکٹر ذاکر جلالی نے امریکی واپسی کے تصور کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ افغان کبھی بھی اپنی سرزمین پر غیر ملکی افواج کو قبول نہیں کرتے اور واشنگٹن کے ساتھ کسی بھی مکالمے میں دوبارہ فوجی قبضے کا معاملہ خارج ہونا چاہیے۔

خبر رساں اداروں رائٹرز اور اے ایف پی کے مطابق اتوار کو افغانستان کی وزارتِ دفاع کے چیف آف اسٹاف فصیح الدین فطرت نے مقامی میڈیا پر نشر ہونے والے اپنے بیان میں کہا کہ ’حال ہی میں کچھ لوگوں نے کہا ہے کہ وہ افغانستان سے بگرام ایئربیس واپس لینے کے لیے مذاکرات کر رہے ہیں، افغانستان کی سرزمین کا ایک انچ بھی کسی کے حوالے کرنے کا کوئی معاہدہ ممکن نہیں، ہمیں اس کی ضرورت نہیں‘۔

بعدازاں ایک سرکاری بیان میں افغان حکومت نے خبردار کیا کہ ’افغانستان کی آزادی اور علاقائی سالمیت انتہائی اہمیت کی حامل ہے‘۔

صدر ٹرمپ نے ہفتے کو ایئربیس واپس نہ کرنے پر افغانستان کو سزا دینے کی غیر واضح دھمکی دی، اس سے چند دن قبل انہوں نے برطانیہ کے سرکاری دورے کے دوران انہوں نے امریکا کی جانب سے اس ایئربیس کا کنٹرل دوبارہ حاصل کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ، جو پہلے بھی پانامہ کینال سے لے کر گرین لینڈ تک مختلف خطے اور مقامات حاصل کرنے کی خواہش ظاہر کر چکے ہیں، برسوں سے بگرام پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔

ہفتے کو جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ بیس دوبارہ حاصل کرنے کے لیے امریکی فوج بھیجیں گے، تو انہوں نے براہِ راست جواب دینے سے گریز کیا اور کہا کہ ’ہم اس پر بات نہیں کریں گے‘۔

انہوں نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم اس وقت افغانستان سے بات کر رہے ہیں اور ہم اسے جلد از جلد واپس چاہتے ہیں، اور اگر انہوں نے ایسا نہ کیا، تو آپ کو پتہ چل جائے گا کہ میں کیا کرنے والا ہوں‘۔

بگرام، افغانستان کا سب سے بڑا ایئربیس ہے، جو امریکا کی قیادت میں طالبان کے خلاف جنگی مہم کا مرکز رہا، جس کی حکومت کو واشنگٹن نے 11 ستمبر 2001 کے حملوں کے بعد ہٹا دیا تھا۔

امریکی اور نیٹو افواج نے جولائی 2021 میں بگرام کو افراتفری کے عالم میں خالی کر دیا تھا، جو طالبان کے ساتھ ٹرمپ کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے کا حصہ تھا، اہم فضائی طاقت کے خاتمے کے بعد افغان فوج چند ہفتوں میں ہی بکھر گئی اور طالبان دوبارہ برسرِاقتدار آگئے تھے۔

موجودہ اور سابق امریکی حکام نجی طور پر خبردار کرتے ہیں کہ افغانستان میں بگرام ایئربیس پر دوبارہ قبضہ کرنا ایک نئی یلغار کی صورت اختیار کر سکتا ہے، جس کے لیے 10 ہزار سے زائد فوجیوں کے ساتھ جدید فضائی دفاعی نظام بھی تعینات کرنا ہوگا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اتنے بڑے رقبے پر پھیلے اس بیس کو شروع میں محفوظ کرنا انتہائی مشکل ہوگا اور اسے چلانے اور حفاظت کے لیے بڑے پیمانے پر افرادی قوت درکار ہوگی۔

یہاں تک کہ اگر طالبان مذاکرات کے بعد امریکا کی دوبارہ موجودگی کو قبول بھی کر لیں، تب بھی اسے افغانستان میں داعش اور القاعدہ جیسے گروہوں کے حملوں سے بچانا ہوگا، اس کے علاوہ یہ ایران کے جدید میزائل حملوں کے خطرے سے بھی دوچار ہو سکتا ہے، جس نے جون میں قطر میں ایک بڑے امریکی فضائی اڈے پر حملہ کیا تھا جب امریکا نے ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا۔

RELATED ARTICLES

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

سب سے زیادہ مقبول

حالیہ تبصرے