بھارت نے پاکستان کے ساتھ دفاعی معاہدے کے بعد امید ظاہر کی ہے کہ سعودی عرب دونوں ممالک کے درمیان باہمی مفادات اور حساسیت کو مدنظر رکھے گا۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب اور ایٹمی طاقت پاکستان نے بدھ کو دفاعی معاہدے پر دستخط کیے تھے، اگرچہ معاہدے کی تفصیلات کم ظاہر کی گئی ہیں، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ ریاض کو اس معاہدے کے تحت ایک عملی ایٹمی تحفظ حاصل ہو جائے گا۔
یہ معاہدہ مشرق وسطیٰ میں سفارتی ہلچل کے دوران اور بھارت اور پاکستان کے درمیان ایک مہلک تنازع کے چند ماہ بعد سامنے آیا ہے، معاہدے میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی فریق پر ہونے والی جارحیت کو دونوں کے خلاف جارحیت سمجھا جائے گا۔
بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ہفتہ وار نیوز بریفنگ کے دوران صحافیوں سے کہا کہ بھارت اور سعودی عرب کے درمیان ایک وسیع اسٹریٹجک شراکت داری ہے جو پچھلے چند برسوں میں خاصی گہری ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ اس اسٹریٹجک شراکت داری میں باہمی مفادات اور حساسیتوں کو مدنظر رکھا جائے گا۔
سعودی عرب بھارت کو تیل برآمد کرنے والے سب سے بڑے ممالک میں سے ایک ہے، اور اس سال دونوں ممالک نے خام تیل اور مائع پیٹرولیم گیس کی سپلائی میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔
بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی نے اس سال کہا تھا کہ دونوں ممالک ریفائنری اور پیٹروکیمیکل منصوبوں میں مشترکہ سرمایہ کاری کے امکانات کا بھی جائزہ لے رہے ہیں۔
جمعرات کو بھارتی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ وہ اس بات سے آگاہ ہے کہ یہ معاہدہ زیر غور تھا اور نئی دہلی کے لیے اس کے مضمرات کا مطالعہ کرے گی۔
پاکستان، جو واحد ایٹمی طاقت رکھنے والا مسلم ملک ہے، ایشیا کے غریب ترین ممالک میں سے ایک ہے، لیکن اس کے پاس 6 لاکھ سے زیادہ فوجی ہیں جو اپنے بڑے حریف بھارت کے خلاف دفاع پر توجہ مرکوز کرتے ہیں۔
دونوں پڑوسی 3 بڑی جنگیں لڑ چکے ہیں، ساتھ ہی متعدد جھڑپیں بھی ہوئیں، جن میں مئی میں ہونے والا 4 روزہ تصادم بھی شامل ہے، جو کئی دہائیوں میں ان کے درمیان سب سے شدید لڑائی تھی۔