بدھ, اکتوبر 8, 2025
ہوماہم خبریںڈیٹا محفوظ بنانے کی قانون سازی روکنے کیلئے بیرونی دباؤ ہے، سینیٹر...

ڈیٹا محفوظ بنانے کی قانون سازی روکنے کیلئے بیرونی دباؤ ہے، سینیٹر افنان اللہ

سینیٹ کمیٹی آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام میں سینیٹر افنان اللہ نے انکشاف کیا ہے کہ ہمیں باہر سے دباؤ آرہا ہے کہ پاکستان میں ڈیٹا کو محفوظ بنانے کے لیے قانون نہ بنایا جائے، اگر ڈیٹا کو محفوظ بنانے سے متعلق قانون نہ بنایا تو بہت نقصان اٹھانا پڑے گا۔

پلوشہ خان کی زیرِ صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا اجلاس پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہوا، اجلاس میں وزارت آئی ٹی کے دائرہ کار میں تمام بورڈ آف ڈائریکٹرز کے نام کی لسٹ قائمہ کمیٹی کو فراہم کرنے کا ایجنڈا زیرِ بحث آیا۔

چیئرپرسن کمیٹی نے سیکریٹری آئی ٹی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ کمیٹی اجلاس میں پی ٹی سی ایل یوفون کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے نام فراہم نہیں کیے گئے تھے، یہ ساری معلومات پبلک ہے اور کمیٹی کو اس کی تفصیلات فراہم کرنی چاہیے۔

سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ممبر شاید 5 ہزار ڈالرز ایک بورڈ کی ایک میٹنگ کے لیتے ہیں، ہماری طرف انگلیاں اٹھ رہی ہیں، وزارت آئی ٹی ہمیں بھی کسی ایسے بورڈ میں ڈال دے جہاں 5 ہزار ڈالر بھی ملیں اور دبئی کے دورے بھی ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی سی ایل کے آڈٹ سے متعلق بھی وزارت آئی ٹی نے تسلی بخش جواب نہیں دیا۔

اجلاس میں چیئرمین پی ٹی اے نے ملک بھر میں ڈیٹا چوری ہونے کے معاملہ پر قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ڈارک ویب پر ڈیٹا موجود ہوتا ہے، یہ ڈیٹا کہاں سے نکلتا ہے، اس پر گہرائی میں انکوائری کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 2022 میں اس پر پی ٹی اے نے اندرونی انکوائری کی تھی، اس پر ابھی وزارت داخلہ نے انکوائری شروع کردی ہے۔

سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ ڈیٹا کو الگ الگ اداروں سے چوری کیا جاتا ہے اور پھر اکٹھا کرکے بیچا جاتا ہے، ڈیٹا کی مالیت اربوں روپے کی ہے، اور ہماری یہ ناکامی کہ ہم ڈیٹا محفوظ نہیں بنا سکے ہیں، اگر ڈیٹا کو محفوظ بنانے کے لیے قانون نہیں بنایا گیا تو پھر ڈیٹا چوری ہوتا رہے گا، اگر ڈیٹا کو محفوظ بنانے سے متعلق قانون نہ بنایا تو بہت نقصان اٹھانا پڑے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ مثال کے طور پر جب اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا تو اسرائیل نے سارا ڈیٹا سوشل میڈیا سے ہی لیا تھا، سارا ڈیٹا ایران کے اہم لوگوں کو سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ سے لیا گیا تھا، ہمیں باہر سے دباؤ آرہا ہے کہ پاکستان میں ڈیٹا کو محفوظ بنانے کے لیے قانون نہ بنایا جائے، یہ وزارت آئی ٹی پر الزام ہے، وزارت آئی ٹی کی نااہلی ہے ابھی تک ڈیٹا پروٹیکشن پر بل نہیں لا سکے۔

وزارت آئی ٹی حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ وزارت بل کے مسودہ پر کام کررہی ہے، اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کا عمل جاری ہے۔

چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ جن لوگوں نے حج کے لیے اپلائی کیا لگ بھگ 3 لاکھ لوگوں کا ڈیٹا ڈارک ویب پر آگیا ہے، یہ سنجیدہ مسئلہ ہے کہ پاکستان کو اپنا ڈیٹا محفوظ کرنا چاہیے، حکومت ایک ایسا ڈیٹا سینیٹر بنائے جس کی سیکیورٹی ہائی لیول کی ہو۔

قائمہ کمیٹی نے وفاقی وزیر آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کی کمیٹی اجلاس میں عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کیا، چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ جب میری کمیٹی کا اجلاس ہو تو وزیراعظم وزیر آئی ٹی اور سیکریٹری کو میٹنگ کے لیے نہ بلائیں۔

RELATED ARTICLES

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

سب سے زیادہ مقبول

حالیہ تبصرے