جمعرات, اکتوبر 9, 2025
ہوماہم خبریںدفاعی معاہدے میں دیگر عرب ممالک کی شمولیت کیلئے دروازے بند نہیں،...

دفاعی معاہدے میں دیگر عرب ممالک کی شمولیت کیلئے دروازے بند نہیں، خواجہ آصف

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان باہمی دفاعی معاہدے میں دیگر عرب ممالک کی شمولیت کے لیے ’دروازے بند نہیں ہیں‘۔

معاہدے میں دیگر عرب ممالک کی شمولیت کے حوالے سے سوال کے جواب میں خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ ’میں قبل از وقت اس پر جواب نہیں دے سکتا، لیکن یہ ضرور کہوں گا کہ دروازے بند نہیں ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ وہ ہمیشہ نیٹو جیسے انتظام کی بات کرتے رہے ہیں، خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ’میرے خیال میں یہاں کے ممالک اور عوام، بالخصوص مسلمان آبادی کا بنیادی حق ہے کہ وہ مل کر اپنے خطے، ممالک اور قوموں کا دفاع کریں۔‘

انہوں نے کہا کہ معاہدے میں کوئی ایسی شق شامل نہیں جو کسی دوسرے ملک کو شمولیت سے روکتی ہو یا پاکستان کو کسی اور ملک کے ساتھ ایسا ہی معاہدہ کرنے سے منع کرتی ہو۔

ایٹمی اثاثوں کے استعمال کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے پاس جو کچھ ہے، ہماری صلاحیتیں، وہ یقیناً اس معاہدے کے تحت دستیاب ہوں گی، لیکن یہ بھی کہوں گا کہ جب سے پاکستان ایٹمی طاقت بنا ہے، کسی نے کبھی ہمارے ذمہ دار ایٹمی قوت ہونے کو چیلنج نہیں کیا۔‘

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ اپنے ایٹمی اثاثے معائنہ کے لیے پیش کیے اور کبھی خلاف ورزی نہیں کی، انہوں نے اسرائیل سے موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے کبھی معائنے کی اجازت نہیں دی۔

ان سے سوال پوچھا گیا کہ اگر ایک ملک پر حملہ ہو تو دوسرا خودبخود شامل ہوگا، اس حوالے سے خواجہ آصف نے کہا کہ ’جی بالکل، اس میں کوئی شک نہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور نہ ہی سعودی عرب نے دفاعی معاہدے کے نفاذ کو کسی مخصوص ملک سے جوڑا ہے، ’یہ دونوں طرف سے فراہم کردہ ایک چھتری ہے کہ اگر کسی طرف سے کسی پر جارحیت کی جائے تو اس کا مشترکہ دفاع اور جواب دیا جائے گا۔‘

انہوں نے وضاحت کی کہ یہ کوئی ’جارحانہ معاہدہ‘ نہیں بلکہ ایک دفاعی انتظام ہے، جو نیٹو جیسا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کافی عرصے سے سعودی افواج کی تربیت میں شامل رہا ہے اور حالیہ پیش رفت اس سب کی صرف ایک باضابطہ ’توسیع‘ ہے، جو مثبت اقدام ہے۔

وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کا کہنا تھا کہ ’اگر جارحیت ہوئی، چاہے سعودی عرب کے خلاف ہو یا پاکستان کے خلاف، ہم مل کر اس کا دفاع کریں گے۔‘

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ اس معاملے پر سعودی عرب کے ساتھ بات کی ہے اور یہ بھی کہ پاکستان کی بری فوج اور پاک فضائیہ کی نفری کئی دہائیوں سے وہاں موجود رہی ہے۔

خواجہ محمد آصف نے مزید کہا کہ سعودی عرب میں اسلامی مقدس مقامات کی حفاظت پاکستان کے لیے ’مقدس فریضہ‘ بھی ہے۔

امریکا کو اعتماد میں لینے کے سوال پر آصف نے کہا کہ انہیں لگتا ہے اس پیش رفت کے حوالے سے کسی تیسرے فریق کی شمولیت کا کوئی جواز ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ بالادستی قائم کرنے کے لیے نہیں بلکہ ایک دفاعی انتظام ہے، ہمارا کسی کا علاقہ فتح کرنے یا حملہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، لیکن ہمارا بنیادی حق ہم سے چھینا نہیں جا سکتا اور ہم نے کل اسے استعمال کیا۔

انہوں نے دہرایا کہ پاکستان دیگر ممالک کے ساتھ بھی اسی طرح کے انتظامات کر سکتا ہے۔

سیکیورٹی فورسز پر دہشت گرد حملوں کے سوال پر آصف نے دوبارہ کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین استعمال ہو رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم افغانستان کی دو جنگیں جو لڑی ہیں، ہمارا کوئی مطلب ہی نہیں تھا کہ سوویت یونین کے خلاف جنگ کرتے، ہمارا کوئی تعلق نہیں تھا کہ ہم نیٹو کے اتحادی بنتے، دونوں مواقع پر امریکا ہمیں بے یار و مددگار چھوڑ کر چلا گیا، اور ہم اب بھی نتائج بھگت رہے ہیں، چاہے وہ طالبان ہوں، کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی)، کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) یا کوئی اور ہو۔

انہوں نے کہا کہ یہاں پر روزانہ شہادتیں ہو رہی ہیں، ہم بچوں، فوجیوں، شہیدوں، سویلین کے جنازے روز اٹھا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں آج بھی سمجھتا ہوں کہ کابل حکومت بالکل بھی مخلص نہیں ہے، ان لوگوں کے ذریعے وہ ہمیں بلیک میل کرتے ہیں۔

وزیر دفاع نے مزید کہا کہ ہمارے بچوں کا خون بہایا جائے، ہماری سرزمین پر حملے ہوں، یہاں موجود دہشتگرد ان سے امداد لیں، یہ ہمسایوں والی بات نہیں ہے۔

RELATED ARTICLES

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

سب سے زیادہ مقبول

حالیہ تبصرے