کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ حکومت کا ایک طیارہ12 سال سے غیر فعال ہے جسے نیلام نہ کرنے سے حکومتی خزانے کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی اصغر علی ترین کی زیر صدارت منعقد ہوا۔
اجلاس میں سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ کے حوالے سے انکشاف ہوا کہ 33 کروڑ 46 لاکھ روپے کے سرکاری واجبات تاحال وصول نہیں کیے گئے جب کہ بلوچستان ہاؤس اسلام آباد اور وی آئی پی فلیٹس کے حوالے سے سنگین بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی۔
سرکاری واجبات اور سرکاری گاڑیوں سے متعلق چیئرمین کمیٹی اصغر علی ترین نے ہدایت کی کہ ریٹائرڈ افسران سے سرکاری گاڑیاں اور واجبات فوری واپس لیے جائیں۔
دوسری جانب اجلاس میں اس امر پر بھی تشویش ظاہر کی گئی کہ ایک حکومتی طیارہ جو 2013 سے غیر فعال ہے اب تک نیلام نہیں کیا گیا جس سے حکومتی خزانے کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
اس پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے حکم دیا کہ 2 ماہ کے اندر طیارے کو یا تو نیلام کیا جائے یا اسے قابل استعمال بنایا جائے۔

