فیڈرل کانسٹیبلری کے ہیڈکوارٹرز کو پشاور سے اسلام آباد منتقل کرنے کا اصولی فیصلہ کر لیا گیا ہے، یہ فیصلہ اُس وقت سامنے آیا ہے جب تقریباً 2 ماہ قبل اس سویلین نیم فوجی فورس کا باضابطہ طور پر نام فرنٹیئر کانسٹیبلری سے بدل کر وفاقی کانسٹیبلری رکھا گیا تھا۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ہفتے کے روز حکام کو ہدایت دی کہ نئے ہیڈکوارٹرز کے لیے موزوں زمین کی نشاندہی کریں اور سہولتوں کے لیے ماسٹر پلان تیار کریں.
یہ ہدایات کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں منعقدہ اجلاس کے بعد جاری بیان میں دی گئیں۔
انہوں نے زور دیا کہ زمین کی نشاندہی کرتے وقت ہیڈکوارٹرز اور ٹریننگ سہولیات دونوں کی ضروریات کو خصوصی طور پر مدنظر رکھا جائے۔
اجلاس میں وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری، وفاقی سیکریٹری داخلہ، سی ڈی اے کے چیئرمین اور پولیس و کانسٹیبلری کے سینئر افسران نے بھی شرکت کی۔
محسن نقوی نے کہا کہ فیڈرل کانسٹیبلری کو جدید بنیادوں پر ترقی دی جائے گی تاکہ اسے ایک منظم اور مؤثر فورس میں تبدیل کیا جا سکے۔
یہ اقدام صدر آصف علی زرداری کی جانب سے جولائی میں فرنٹیئر کانسٹیبلری ری آرگنائزیشن آرڈیننس 2025 کے نفاذ کے بعد سامنے آیا ہے، جس کے تحت فورس کا نام باضابطہ طور پر تبدیل کیا گیا تھا۔
اس آرڈیننس کے تحت فیڈرل کانسٹیبلری کا دائرہ کار پورے ملک تک پھیلا دیا گیا ہے، جس میں چاروں صوبے، اسلام آباد، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان شامل ہیں، نئے فریم ورک کے مطابق وفاقی حکومت فیڈرل کانسٹیبلری کے انسپکٹر جنرل کا تقرر کرے گی۔
ہر ڈویژن میں ایک ونگ کمانڈر تعینات ہوگا، جس کا عہدہ ڈپٹی انسپکٹر جنرل کے برابر ہوگا، مزید برآں، پولیس سروس آف پاکستان کے افسران فورس کی کمان سنبھالیں گے۔
فورس کی ذمہ داریوں میں فسادات پر قابو پانا، داخلی سلامتی، انسداد دہشت گردی اور حفاظتی خدمات شامل ہوں گی، اسے ضابطہ فوجداری 1898، انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 اور پولیس آرڈر 2002 کے تحت اختیارات بھی حاصل ہوں گے۔
وفاقی حکومت اس فورس پر کنٹرول رکھے گی، اور اسے اسلام آباد پولیس، صوبائی پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد کے لیے ریزرو فورس کے طور پر تعینات کر سکے گی۔
یہ فورس میں اصلاح کی پہلی کوشش نہیں ہے۔
2018 میں اُس وقت کے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا تھا کہ وفاقی حکومت فرنٹیئر کانسٹیبلری کو اپ گریڈ کرنے کی تجویز پر غور کر رہی ہے، تاکہ فورس اور اس کے اہلکاروں کے لیے مراعات دیگر سویلین قانون نافذ کرنے والے اداروں کے برابر لائی جا سکیں۔