چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سرفرازڈوگر نے وکیل ایمان مزاری سے متعلق ریمارکس پر وضاحت دیدی۔ چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے ایک اور کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سرفرازڈوگر کا کہنا ہے کہ ایمان مزاری میری بیٹیوں کی طرح ہے۔ میں بطور چیف جسٹس اور بڑا ہونے کے ناطے سمجھا رہا تھا ۔۔ میں نے تو نہیں کہا کہ میں پکڑ لوں گا اس بات کو کل سے پھیلایا جا رہا ہے۔
چیف جسٹس سرفرازڈوگر نے کہا کہ ایمان مزاری میری بیٹیوں کی طرح ہے میں کل اسے سمجھا رہا تھا، میں بطور چیف جسٹس اور بڑا ہونے کے ناطے سمجھا رہا تھا، میری بات کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کر کے طوفان کھڑا کر دیا گیا ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ میں نے کہا تھا کہ آپ میرے فیصلوں سے اختلاف کر سکتی ہیں، ذات پر بات نہ کرتیں، ہادی صاحب کھڑے تھے تو میں نے کہا کہ انہیں پکڑ کر لے جاؤ ورنہ میں توہین عدالت کی کارروائی کروں گا، میں نے تو نہیں کہا کہ میں پکڑ لوں گا۔
چیف جسٹس سرفرازڈوگر نے کہا کہ توہینِ عدالت کی کارروائی ہوئی تو بچی کا کیرئیر خراب ہو جائے گا، میں نے بچوں کی طرح سمجھایا لیکن وہ سمجھ نہیں رہی تھی، بار بار کہہ رہی تھی کہ بنیادی حقوق، کیا اِس کورٹ کے بنیادی حقوق نہیں ہیں؟۔