وفاقی حکومت نے لاپتا افراد کے خاندانوں کو قانونی معاونت فراہم کرنے کے لیے خصوصی کمیٹی قائم کر دی۔
وفاقی حکومت کی جانب سے تشکیل کرہ خصوصی کمیٹی کے قیام کا مقصد لاپتا افراد کے اہل خانہ کو درپیش مسائل کے حل کے لیے قانونی معاونت فراہم کرنا ہے۔
پریس ریلیز کے مطابق یہ کمیٹی اُن خاندانوں کو قانونی معاونت فراہم کرے گی جن کے کیسز فیملی لا سے متعلقہ معاملات میں جبری گمشدگیوں کی تحقیقات کے کمیشن (سی او آئی او ای ڈی) میں زیرِ سماعت ہیں۔
یہ کمیشن 2011 میں قائم کیا گیا تھا تاکہ لاپتا افراد کو تلاش کیا جا سکے اور ان افراد یا اداروں کا تعین کیا جا سکے جو اس کے ذمہ دار ہیں، 2025 کی پہلی ششماہی میں کمیشن کو 125 لاپتا افراد کے کیسز موصول ہوئے۔
پریس ریلیز میں کہا گیا کہ لاپتا افراد کے خاندان اگر کسی ایسے مسئلے کا شکار ہیں، جن کا تعلق خاص طور پر کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ / ب فارم کے اجراء سے ہے، تو وہ اپنی شکایات تحریری صورت میں خصوصی کمیٹی کو بھیج سکتے ہیں۔
مزید کہا گیا کہ لاپتا افراد کے اہل خانہ اسلام آباد میں سی او آئی او ای ڈی کی اسسٹنٹ رجسٹرار سعدیہ راشد سے ڈائریکٹوریٹ جنرل سول ڈیفنس بلڈنگ میں کسی بھی ورکنگ ڈے پر ملاقات کرکے اپنے مسائل جمع کرا سکتے ہیں۔
سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے وضاحت کی کہ لاپتا افراد اور جبری گمشدگیوں کے کیسز میں ججوں کو ریاست اور قانون سازوں کی عدم تعاون کی وجہ سے کس قدر مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
کمیشن کے مطابق جون 2025 تک سی او آئی او ای ڈی کو موصول ہونے والے کیسز کی کُل تعداد 10 ہزار 592 تھی، جن میں سے ایک ہزار 914 کیسز نمٹا دیے گئے جبکہ 6 ہزار 768 ٹریس کیےگئے۔
وفاقی وزیر قانون نے بتایا کہ گزشتہ برس حکومت نے لاپتا افراد کے خاندان کے لیے 50 لاکھ روپے کے سپورٹ پیکیج اعلان کیا تھا، جس کے تحت انہیں قانونی اور مالی معاونت فراہم کی جائے گی۔