امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک بار پھر اپنے متنازع اور غیر مربوط بیانات کے باعث شدید تنقید کی زد میں ہیں، ان کے حالیہ بیانات اور حرکات نے ماہرین کو ان کی ذہنی صحت پر سنجیدہ سوالات اٹھانے پر مجبور کر دیا ہے۔
حال ہی میں برطانیہ کے دورے پر ٹرمپ نے ایک غیر متعلقہ گفتگو کے دوران اچانک وِنڈ ملز (ہوائی چکیوں) پر دو منٹ کی تقریر شروع کر دی، جس میں انہوں نے بے بنیاد دعویٰ کیا کہ یہ پرندوں کو مار رہی ہیں اور وہیل مچھلیوں کو ”پاگل“ بنا رہی ہیں۔ ایک ملاقات میں، جب یورپی کمیشن کی صدر اُرزولا فان ڈر لائن کے ساتھ امیگریشن پر گفتگو ہو رہی تھی، ٹرمپ اچانک بولے: ’ہم امریکا میں مزید ونڈ ملز نہیں لگانے دیں گے، یہ ہماری خوبصورتی کو مار رہی ہیں۔‘
ٹرمپ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ان کے مرحوم چچا، مشہور سائنسدان جان ٹرمپ، اونابومبر کے لقب سے مشہور مقامی دہشتگرد (ٹیڈ کازینسکی) کے استاد تھے۔ حالانکہ کازنسکی نے ایم آئی ٹی میں کبھی تعلیم حاصل نہیں کی اور جان ٹرمپ کی وفات بھی ٹیڈ کے اونابوبمبر ہونے کے انکشاف سے قبل ہو چکی تھی۔
مطابق، ماہرینِ نفسیات کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی حالیہ تقاریر میں نہ صرف خیالات کا تسلسل مفقود ہے بلکہ وہ اکثر ایسے واقعات بیان کرتے ہیں جو سرے سے پیش ہی نہیں آئے۔
کارنیل یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر ہیری سیگل کے مطابق، ٹرمپ اکثر خیالات میں ربط کے بغیر ایک موضوع سے دوسرے پر چھلانگ لگا دیتے ہیں، جو کہ خود میں نظم و ضبط کی کمی کی علامت ہے۔
جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے سابق پروفیسر ڈاکٹر جان گارٹنر نے خبردار کیا ہے کہ ٹرمپ میں ڈیمنشیا (دماغی انحطاط) کی علامات واضح ہو چکی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ’ٹرمہ ماضی میں articulate (صاف گو اور منظم) تھے، آج وہ ایک جملہ مکمل کرنے میں بھی دشواری کا شکار نظر آتے ہیں۔‘
دی گارڈین کے مطابق، یوکرین جنگ، غزہ بحران، اور ایران پر بمباری جیسے اہم عالمی موضوعات پر تبادلہ خیال کے لیے منعقدہ ایک حالیہ کابینہ اجلاس میں ٹرمپ نے 13 منٹ طویل گفتگو میں کیبنیٹ روم کی لائٹس، پینٹنگز، فریمز اور میڈالیئنز کی صفائی پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا، ’میں فریمز کا شوقین ہوں، بعض اوقات مجھے تصویروں سے زیادہ فریمز پسند ہوتے ہیں۔ ہم نے ان لیمپس پر سونے کے رنگ کی پالش کروائی، اور پینٹ کیا، بس یہی اہم کام کیا۔‘
ٹرمپ نے ہمیشہ اپنی ذہنی صحت پر اٹھنے والے سوالات کو مسترد کرتے ہوئے خود کو ”stable genius“ (مستحکم نابغہ) قرار دیا ہے، اور سادہ ذہنی ٹیسٹ ”پاس“ کرنے پر فخر کا اظہار کیا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ وہی ٹرمپ، جو سابق امریکی صدر جو بائیڈن کے ذہنی استحکام پر بارہا سوال اٹھاتے رہے، اب خود انہی الزامات کی زد میں ہیں۔
وائٹ ہاؤس اور ریپبلکن قیادت کی جانب سے ٹرمپ کی اس ذہنی حالت کے دفاع میں متعدد بیانات جاری کیے گئے ہیں۔ سابق صدارتی معالج روننی جیکسن نے دعویٰ کیا کہ ٹرمپ ’امریکا کے سب سے صحت مند صدر‘ ہیں۔ لیکن دوسری طرف، دماغی ماہرین مسلسل خبردار کر رہے ہیں کہ ان کے دماغی رویے میں واضح انحطاط آ چکا ہے۔
اس حوالے سے ڈاکٹر گارٹنر کا انتباہ قابل غور ہے۔ جن کا کہنا ہے کہ ’جو علامات آج نظر آ رہی ہیں، وہ آنے والے وقت میں مزید شدت اختیار کریں گی۔‘