یو کرین کے ڈرون حملے میں روس کے بحیرۂ اسود کے تفریحی مقام سوچی کے قریب بڑے آئل ڈپو میں آگ لگ گئی، سوچی کے قریبی ہوائی اڈے پر پروازیں معطل کر دی گئیں، روسی حکام نے بھی اس کی تصدیق کی ہے۔
بی بی سی نیوز کے مطابق کراسنوڈار ریجن کے گورنر وینیامین کوندراتیو نے ’ٹیلی گرام‘ پر بتایا کہ ڈرون کا ملبہ ایندھن کے ایک ٹینک سے ٹکرایا، اور 127 فائر فائٹرز آگ بجھانے میں مصروف ہیں۔
ادھر، یوکرین کے جنوبی شہر میکولائیف میں روسی میزائل حملے نے گھروں اور سول انفرااسٹرکچر کو تباہ کر دیا۔
مقامی حکام کے مطابق میزائل حملے میں کم از کم 7 شہری زخمی ہوئے ہیں، یوکرین کی اسٹیٹ ایمرجنسی سروس کے مطابق، زخمیوں میں سے 3 کو ہسپتال میں داخل کیا گیا ہے۔
روسی حکام کے مطابق، سوچی ریفائنری پر ڈرون حملہ یوکرین کی طرف سے ہفتے کے آخر میں شروع کیے گئے کئی حملوں میں سے ایک تھا، جن کا ہدف جنوبی روس کے شہروں ریازان، پینزا اور وورونژ میں تنصیبات تھیں، وورونژ کے گورنر کا کہنا ہے کہ ایک ڈرون حملے میں 4 افراد زخمی ہوئے۔
روسی وزارتِ دفاع کا کہنا ہے کہ اس کی فضائی دفاعی نظام نے راتوں رات 93 یوکرینی ڈرونز کو روکا، جن میں سے 60 بحیرۂ اسود کے علاقے میں تھے۔
یوکرین کی فضائیہ کے مطابق، روس نے رات کے وقت 83 یا 76 ڈرون اور 7 میزائل فائر کیے، جن میں سے 61 کو مار گرایا گیا، 16 ڈرون اور 6 میزائل 8 مختلف مقامات پر ہدف تک پہنچے۔
یہ سب یوکرینی شہریوں کے لیے انتہائی ہلاکت خیز ہفتے کے بعد ہوا ہے ، جمعرات کو کیف پر ہونے والے ایک حملے میں کم از کم 31 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
یوکرینی حکام کے مطابق، اس حملے میں 300 سے زائد ڈرونز اور 8 کروز میزائل داغے گئے تھے، جس سے کیف پر روس کے مکمل حملے (فروری 2022) کے بعد یہ سب سے ہلاکت خیز حملہ بن گیا تھا۔
ان حملوں کے بعد یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے اس ہفتے روس پر مزید سخت بین الاقوامی پابندیوں کا مطالبہ کیا تھا، جب کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین میں روس کی کارروائیوں کی مذمت کی اور ماسکو کے خلاف نئی پابندیوں کا اشارہ دیا تھا۔
جولائی میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ پیوٹن کے پاس جنگ ختم کرنے کے لیے 50 دن ہیں، ورنہ روس کو اس کی تیل سمیت دیگر برآمدات پر سخت محصولات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
پیر کو ٹرمپ نے نیا ’10 یا 12 دن‘ کا الٹی میٹم دیا تھا، اور بعد میں نئی ڈیڈلائن مقرر کی جو 8 اگست کو ختم ہو رہی ہے۔