وزیراعظم شہباز شریف نے ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی وفد کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہا اور دونوں ممالک کے درمیان اخوت و برادری پر مبنی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کا عزم دہرایا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ’ایران ہمارا انتہائی برادر اور دوست ملک ہے، اور صدر مسعود پزشکیان کا پہلا دورۂ پاکستان ہمارے لیے باعثِ افتخار ہے۔ ہم نے باہمی ملاقات میں تعلقات کے تمام پہلوؤں پر تفصیل سے بات چیت کی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے 24 کروڑ عوام نے ایران پر اسرائیلی جارحیت کی سخت مذمت کی ہے۔ وزیراعظم نے شہدا کی بلندی درجات اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کرتے ہوئے ایرانی افواج اور عوام کی بہادری کو خراج تحسین پیش کیا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ “ایرانی قیادت نے دانشمندانہ انداز میں شاندار فتح حاصل کی، اور دشمن کے خلاف مضبوط فیصلے کیے۔’’
وزیراعظم نے واضح الفاظ میں کہا کہ ’پاکستان پرامن مقاصد کے لیے ایران کے جوہری پروگرام کی حمایت کرتا ہے اور ایران کے ساتھ ہر قدم پر کھڑا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے آج کئی اہم مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں جنہیں جلد باضابطہ معاہدوں میں تبدیل کیا جائے گا۔’ہمارا ہدف 10 ارب ڈالر کی باہمی تجارت ہے، جو ہم جلد حاصل کریں گے۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان اور ایران کی سوچ ایک ہے، اور خطے میں امن و ترقی کے لیے دونوں ملکوں کا وژن یکساں ہے۔
وزیراعظم نے اسرائیل کی غزہ میں جاری بربریت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’غزہ میں ہر لمحہ معصوم بچوں اور خواتین کا قتل عام ہو رہا ہے، اسرائیل خوراک کو بھی فلسطینیوں کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ مہذب دنیا کو اب بھرپور آواز اٹھانی چاہیے اور فوری جنگ بندی کی ضرورت ہے۔‘
انہوں نے زور دیا کہ ’دنیا کو غزہ میں امن کے لیے متحد ہونا ہوگا، کیونکہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال بھی غزہ سے مختلف نہیں۔ کشمیر کی وادی مظلوم کشمیریوں کے خون سے سرخ ہوچکی ہے۔‘
پریس کانفرنس سے قبل دونوں رہنماؤں نے باقاعدہ معاہدوں پر دستخط کی تقریب میں شرکت کی۔ اس موقع پر مختلف وزرا اور اعلیٰ حکام کے مابین 10 سے زائد یادداشتوں اور معاہدوں کا تبادلہ ہوا جن میں درج ذیل شامل تھے:
- وفاقی وزیر آئی ٹی شزا فاطمہ اور ایرانی ہم منصب کے درمیان ٹیکنالوجی تعاون کی یادداشت
- ایرانی وزیر تجارت اور پاکستانی وزیر خوراک کے درمیان تجارتی تعاون کی یادداشت
- وزیر مملکت برائے خزانہ و ریلوے اور ایرانی وزیر خارجہ کے درمیان مالیاتی و ریلوے شراکت
- وفاقی وزیر خالد مگسی اور ایرانی سفیر رضا امیری مقدم کے درمیان مختلف سماجی و ثقافتی معاہدے
- ثقافتی روابط، موسمیاتی تبدیلی، بحری امور، قانون و انصاف، داخلہ اور فضائی خدمات کے شعبوں میں متعدد یادداشتوں کا تبادلہ
ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے لیے وزیراعظم ہاؤس پہنچے تو وزیراعظم کی جانب سے ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا اور انہیں گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا۔
ایرانی صدر گزشتہ روز پاکستان پہنچے تھے اور اپنے دورے کے آغاز پر انہوں نے لاہور میں شاعر مشرق علامہ اقبال کے مزار پر حاضری دی، جہاں انہوں نے پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی۔ بعد ازاں انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے صدر اور وزیراعظم پاکستان شہباز شریف سے بھی غیر رسمی ملاقات کی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایرانی صدر چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی اور اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے بھی علیحدہ ملاقاتیں کریں گے، جن میں پارلیمانی سطح پر تعاون کو فروغ دینے پر گفتگو ہوگی۔
وزیراعظم ہاؤس میں ایرانی صدر کے اعزاز میں ظہرانے کا بھی اہتمام کیا گیا ہے، جس میں اعلیٰ حکومتی اور سفارتی شخصیات شرکت کریں گی۔
آج شام ایرانی صدر کی صدر مملکت آصف علی زرداری سے بھی ملاقات شیڈول ہے، جہاں دونوں صدور کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مزید وسعت دینے پر گفتگو ہوگی۔ صدر پاکستان کی جانب سے ڈاکٹر مسعود پزشکیان کے اعزاز میں سرکاری عشائیہ بھی متوقع ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق ایرانی صدر کے دورے کو پاک ایران تعلقات میں ایک نئے باب کے آغاز کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جس کا مقصد دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان معاشی و سفارتی روابط کو مزید مستحکم کرنا ہے۔