بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی ان کے بیٹوں قاسم اور سلیمان سے فون پر بات کروادی گئی، اڈیالہ جیل راولپنڈی میں توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اپنے بچوں سے رابطے کی تصدیق کر دی۔
عمران خان نے اڈیالہ جیل میں توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے دوران صحافیوں سے گفتگو میں تصدیق کی ہے کہ ان کی اپنے بچوں سے ڈیڑھ گھنٹے ٹیلیفون پر گفتگو کروائی گئی ہے، جیل میں ان کے اخبارات بھی بحال کر دیے گئے ہیں۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ بچے صرف مجھ سے ملنے پاکستان آئیں گے، میرے بچے سیاست یا احتجاجی تحریک کاحصہ نہیں بنیں گے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا تھا کہ عمران خان کے بیٹوں نے پاکستانی ویزے کے لیے درخواست دے دی ہے اور وہ ملک آمد سے قبل وزارت داخلہ سے منظوری کا انتظار کر رہے ہیں۔
علیمہ خان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ ’چند روز قبل سلیمان اور قاسم نے لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن میں ویزا کے لیے درخواست دی، سفیر نے بتایا ہے کہ وہ اسلام آباد میں وزارت داخلہ کی منظوری کے منتظر ہیں۔‘
عمران خان کے بیٹے ، 28 سالہ سلیمان خان اور 26 سالہ قاسم خان نے پہلی مرتبہ مئی میں اپنے والد کی قید پر عوامی طور پر توجہ دلانے کے لیے آواز بلند کی تھی۔
گزشتہ ماہ علیمہ خان نے کہا تھا کہ عمران خان کی رہائی کی مہم کے تحت دونوں بیٹے امریکا جائیں گے اور پھر پاکستان آئیں گے، دونوں بھائی پھر امریکا گئے اور وہاں امریکی قانون سازوں سے اپنے والد کی قید کے معاملے پر ملاقاتیں کی تھیں۔
عمران خان اگست 2023 سے قید میں ہیں، اور اس وقت اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں سزا کاٹ رہے ہیں، ان پر 9 مئی 2023 کے احتجاج سے متعلق انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت دیگر مقدمات بھی زیرِ سماعت ہیں۔
علیمہ خان پہلے بھی یہ کہہ چکی ہیں کہ دونوں بیٹے ’ یقیناً’ پاکستان آئیں گے کیونکہ ان کے پاس نادرا کا اوورسیز پاکستانی شناختی کارڈ موجود ہے اور وہ’ پاکستانی شہری’ ہیں۔
انہوں نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ ’ اگر عمران کے بیٹوں کے ساتھ کچھ ہوا تو یہ بین الاقوامی مسئلہ بن جائے گا۔’