سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ بیٹی کی پنشن شادی کی حیثیت پر نہیں، حق کی بنیاد پر دی جائے گی۔ پنشن کا حق اہل خانہ کو منتقل ہوتا ہے اور اس میں تاخیر جرم ہے۔
سپریم کورٹ نے والد کی وفات کے بعد طلاق یافتہ بیٹی کو پنشن نہ دینے والا امتیازی سرکلر کالعدم قرار دے دیا۔ جس کے تحت پنشنر والد کی وفات کے بعد طلاق یافتہ بیٹی کے پنشن کے حق کو تسلیم نہیں کیا گیا۔ جسٹس عائشہ ملک کی جانب سے 10 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
فیصلے میں قرار دیا گیا کہ یہ سرکلر غیر آئینی اور کسی قانونی اثر کے بغیر ہے اور اسے پنشنر کی وفات کے وقت زندہ رہنے والی بیٹی کے پنشن کے حق کو ختم کرنے کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ بیٹی کی پنشن شادی کی حیثیت پر نہیں، حق کی بنیاد پر دی جائے گی، بیٹی کی پنشن کے لیے طلاق کا وقت ،والد کی وفات سے پہلے یا بعد غیر متعلقہ ہے۔
فیصلے کے مطابق خواتین کی پنشن کا انحصار شادی کی حیثیت پر نہیں بلکہ صرف مالی ضرورت پر ہونا چاہیے، پنشن کا حق اہل خانہ کو منتقل ہوتا ہے اور اس میں تاخیر جرم ہے۔ سندھ حکومت کا 2022 کا امتیازی سلوک والا سرکلر غیر قانونی اور آئین کے خلاف ہے۔