ہفتہ, اگست 2, 2025
ہوماہم خبریںبین الاقوامی خبریںبرطانیہ نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے فیصلے پر تنقید کو...

برطانیہ نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے فیصلے پر تنقید کو مسترد کر دیا

برطانیہ نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے منصوبے پر تنقید کو مسترد کردیا ہے، برطانوی وزیراعظم کیئراسٹارمر نے گزشتہ روز اعلان کیا تھا کہ اگر اسرائیل نے غزہ میں جنگ بند نہ کی اور قیام امن کے اقدامات نہ کیے تو برطانیہ ستمبر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کردے گا، اسرائیل نے برطانوی وزیراعظم کے اعلان کو حماس کے لیے انعام قرار دیا تھا۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ دنوں غزہ کے بھوکے بچوں کی تصاویر نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور منگل کو بھوک سے متعلق ایک نگران ادارے نے خبردار کیا کہ وہاں قحط کا بدترین خدشہ پیدا ہو چکا ہے، اور بڑے پیمانے پر اموات سے بچنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔

وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کے اسرائیل کے لیے ستمبر کی ڈیڈ لائن پر مبنی الٹی میٹم نے مقبوضہ بیت المقدس میں ان کے ہم منصب کی جانب سے شدید ردعمل کو جنم دیا، جس میں کہا گیا کہ یہ اقدام حماس کو انعام اور 2023 کے سرحد پار حملے کے متاثرین کو سزا دینے کے مترادف ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ انہیں نہیں لگتا کہ حماس کو فلسطینی آزادی کی پہچان دے کر انعام دیا جانا چاہیے۔

بدھ کو میڈیا کو دیے گئے انٹرویوز کے دوران اس تنقید کے بارے میں برطانوی وزیر ٹرانسپورٹ ہائیڈی الیگزینڈر سے پوچھا گیا جو حکومت کی جانب سے اس معاملے پر گفتگو کے لیے نامزد تھیں، تو انہوں نے کہا کہ برطانیہ کے منصوبے کو اس انداز میں بیان کرنا درست نہیں۔

انہوں نے ایل بی سی ریڈیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ حماس کے لیے کوئی انعام نہیں ہے، یہ فلسطینی عوام کے بارے میں ہے، یہ ان بچوں کے بارے میں ہے جنہیں ہم غزہ میں بھوک سے مرتے دیکھ رہے ہیں‘۔

انہوں نے کہاکہ ’ہمیں اسرائیلی حکومت پر دباؤ بڑھانا ہوگا تاکہ وہ پابندیاں ختم کرے اور غزہ میں امداد کی رسائی بحال ہو‘۔

فرانس پہلے ہی گزشتہ ہفتے اعلان کر چکا ہے کہ وہ ستمبر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا۔

برطانیہ کی سابقہ حکومتوں کا بھی مؤقف رہا ہے کہ فلسطینی ریاست کو اسی وقت تسلیم کیا جائے گا جب یہ سب سے مؤثر قدم ہو گا۔

منگل کی شب ایک ٹیلی وژن خطاب میں وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے غزہ میں جاری مصائب کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کہا کہ وہ وقت آ چکا ہے، اور دو ریاستی حل یعنی ایک فلسطینی ریاست جو اسرائیل کے ساتھ امن کے ساتھ رہتی ہو، کا تصور خطرے میں ہے۔

کیئر اسٹارمر نے کہا کہ اگر اسرائیل نے غزہ میں مزید امداد کے داخلے کی اجازت دینے کے لیے مؤثر اقدامات نہ کیے، مغربی کنارے کے انضمام سے متعلق اپنے ارادے واضح نہ کیے، اور ایک طویل المدتی امن عمل کے لیے سنجیدہ عزم کا مظاہرہ نہ کیا جو دو ریاستی حل کی طرف لے جائے، تو برطانیہ ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا قدم اٹھائے گا۔

RELATED ARTICLES

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

سب سے زیادہ مقبول

حالیہ تبصرے