پاکستان نے بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول کے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے کہ بھارت نے 7 مئی کو تمام 9 شناخت شدہ اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا، دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے ان دعوؤں کو ’تحریفات اور غلط بیانیوں سے بھرپور‘ قرار دیا۔
ہفتہ وار پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے شفقت علی خان نے کہا کہ اجیت دوول کے بیانات ’عوام کو گمراہ کرنے کی دانستہ کوشش‘ کی عکاسی کرتے ہیں اور ’ذمہ دار ریاستی طرز عمل کے اصولوں کی خلاف ورزی‘ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک خودمختار ملک کے خلاف فوجی جارحیت پر فخر کرنا اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کے طے شدہ اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ افسانوی بیانیے اپنانے کے بجائے بھارت کو 6 لڑاکا طیاروں کی تباہی اور دیگر فوجی اہداف کو پہنچنے والے شدید نقصان کو تسلیم کرنا چاہیے۔
شفقت علی خان نے مزید کہا کہ یہ بات سب کے علم میں ہے کہ بھارت کی جانب سے جن مبینہ دہشت گرد اہداف کو نشانہ بنایا گیا، ان کے نتیجے میں عام شہری جاں بحق ہوئے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کو ریاستی سطح پر اسپانسر کرنے میں بھارت کا ملوث ہونا بالکل واضح ہے اور بین الاقوامی برادری اب اس حقیقت سے زیادہ آگاہ ہو رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر بھارتی ریاستی دہشت گردی کا ہدف صرف پاکستان تھا، لیکن حالیہ دنوں میں ہم نے دیکھا ہے کہ یہ عالمی سطح پر پھیل چکی ہے، اگر اس بھارتی بدنیتی پر مبنی طرز عمل کو نہ روکا گیا تو اس کے سنگین نتائج سامنے آئیں گے۔
شفقات علی خان نے بھارت پر دنیا بھر، خاص طور پر کینیڈا، امریکا اور دیگر ممالک میں لوگوں کو قتل کرنے کی مہم چلانے کا الزام بھی لگایا گیا۔
امریکا کی ان خفیہ دستاویزات سے متعلق سوال پر جن میں انکشاف ہوا کہ امریکا نے سوویت یونین کو شکست دینے کے لیے افغانستان میں اربوں ڈالر خرچ کیے اور پاکستان نے اس میں سہولت فراہم کی، شفقت علی خان نے کہا کہ ’جو کچھ ماضی میں ہوا، وہ ماضی کا حصہ ہے، ہم ماضی سے سبق سیکھ کر بہتر مستقبل کی طرف دیکھتے ہیں، نہ کہ اس کے قیدی بن کر رہ جاتے ہیں‘۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس مبینہ بیان پر کہ اگر چین نے تائیوان پر حملہ کیا تو وہ بیجنگ پر بمباری کریں گے، شفقت علی خان نے تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ قیاس آرائی نہیں کریں گے۔
تاہم، انہوں نے چین کے ساتھ پاکستان کے قریبی تعلقات کو دہرایا، اسے قریبی دوست اور ’آہنی برادر‘ قرار دیا اور اسٹریٹجک تعاون پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری امریکا کے ساتھ تاریخی طور پر بہت مضبوط شراکت داری رہی ہے اور ہم ان تعلقات کو جاری رکھنے کے خواہاں ہیں۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ امریکا کے ساتھ جلد تجارتی معاہدہ بھی طے پا جائے گا۔