اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ تہران دوبارہ اپنا پروگرام شروع کرنے کی کوشش کر سکتا ہے، امریکا اور اسرائیل کو اس مسئلے کو ’کینسر‘ کی طرح لینا ہوگا، جس پر مسلسل نظر رکھنا ضروری ہے، ہمیں اندازہ ہے کہ ایران کا افزودہ یورینیم زیر زمین کہاں دفن ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ ایرانی خوفزدہ ہیں، ایران نے طاقت دیکھ لی ہے، امریکا کی طاقت، اسرائیل کی طاقت، اسرائیل اور امریکا کی مشترکہ طاقت۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران پر حملوں کا اثر صرف مشرق وسطیٰ پر نہیں بلکہ پوری دنیا پر پڑا ہے، سب نے اسے دیکھا ہے۔
نیتن یاہو کے بیانات اُن سیکیورٹی ماہرین کے انتباہات کے برخلاف ہیں جو کہتے ہیں کہ تہران ایٹمی پروگرام کی ترقی میں اب بھی دلچسپی رکھتا ہے، تاہم اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ ایرانی سمجھتے ہیں کہ جو کچھ امریکا اور اسرائیل نے ایک بار کیا، وہ دو یا تین بار بھی کر سکتے ہیں۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ تہران دوبارہ اپنا پروگرام شروع کرنے کی کوشش کر سکتا ہے، اور کہا کہ امریکا اور اسرائیل کو اس مسئلے کو ’کینسر‘ کی طرح لینا ہوگا، جس پر مسلسل نظر رکھنا ضروری ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے پرزور طریقے سے اس کی تردید کی ہے کہ ایران، امریکی حملوں سے قبل، فردو کے ایٹمی مقام سے افزودہ یورینیم منتقل کرنے میں کامیاب رہا، حملے سے پہلے کی سیٹلائٹ تصاویر میں اس مقام پر تقریباً درجن بھر ٹرک دیکھے گئے تھے۔
تاہم، بینجمن نیتن یاہو نے بدھ کے روز ٹرمپ انتظامیہ کے ان دعوؤں سے اختلاف کرتے ہوئے اسرائیلی انٹیلی جنس کے حوالے سے کہا کہ ہمیں اندازہ ہے کہ افزودہ یورینیم (مواد) کہاں زیر زمین دفن کیا گیا ہے۔
صہیونی وزیراعظم نے کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ ایران کے پاس ایٹمی ہتھیار بنانے کی مکمل صلاحیت ہے، چاہے تہران نے کچھ افزودہ یورینیم اپنے اعلیٰ ترین نیوکلیئر مقام سے منتقل کر لیا ہو، کیونکہ ان کے ایٹمی پروگرام کے دیگر اہم عناصر کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ افزودہ یورینیم ایٹم بم بنانے کے لیے کافی نہیں ہوتا، یہ ایک ضروری جزو ضرور ہے، لیکن تنہا ایٹم بم کی تیاری کے لیے کافی نہیں۔
ایران نے کہا ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ بات چیت جاری رکھنے کے لیے تیار ہے، تاکہ آگے کا راستہ تلاش کیا جا سکے، لیکن ایران اور امریکا نے واضح نہیں کیا کہ ان مذاکرات میں کیا شامل ہوگا۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا ہے کہ تہران کو یورینیم افزودگی کا پروگرام رکھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، لیکن انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ ایران پر سے پابندیاں ہٹانا چاہتے ہیں۔