جمعرات, جولائی 10, 2025
ہوماہم خبریںبلوچستان کی خبریںترقیاتی منصوبوں کی شفاف نگرانی کیلئے اے آئی ٹیکنالوجی کو اپنایا جائے،...

ترقیاتی منصوبوں کی شفاف نگرانی کیلئے اے آئی ٹیکنالوجی کو اپنایا جائے، سرفراز بگٹی

کوئٹہ:بلوچستان میں سڑکوں کے انفرااسٹرکچر کی بہتری اور نگرانی کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت محکمہ مواصلات و تعمیرات کے اجلاس میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس (AI) کے ذریعے روڑز نیٹ ورک کی حالت زار کی جانچ اور ڈیجیٹل مانیٹرنگ سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی اجلاس میں چیف سیکریٹری بلوچستان شکیل قادر خان، ایڈیشنل چیف سیکریٹری ترقیات زاہد سلیم، پرنسپل سیکریٹری بابر خان، ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند، سیکریٹری آئی ٹی ایاز خان مندوخیل اور سیکریٹری مواصلات لعل جان جعفر نے شرکت کی اجلاس کے دوران وزیر اعلی بلوچستان کو سڑکوں کی حالت جانچنے کے لیے آرٹیفیشل انٹیلیجنس پر مبنی نظام کے خدوخال سے آگاہ کیا گیا بریفنگ میں بتایا گیا کہ اس جدید نظام کے تحت بلوچستان کے دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں روڑز نیٹ ورک کی ڈیجیٹل سطح پر نگرانی ممکن ہو سکے گی جو بروقت مرمت اور معیار کے تحفظ میں مددگار ثابت ہوگا
وزیر اعلی میر سرفراز بگٹی نے اس موقع پر کہا کہ بلوچستان کے دور افتادہ علاقوں میں سڑکوں کی دیکھ بھال ایک بڑا چیلنج ہے اور ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ہمیں روایتی طریقہ کار سے ہٹ کر سمارٹ اور ڈیجیٹل حل اپنانا ہوں گے انہوں نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لا کر ترقیاتی منصوبوں کی شفاف اور مثر نگرانی ممکن بنائی جا سکتی ہے سڑکوں کی خستہ حالی عوام کے لیے شدید مشکلات کا باعث بنتی ہے اس لیے ترقیاتی فنڈز کا درست استعمال اور سڑکوں کی پائیداری کو یقینی بنانا حکومت کی اولین ترجیح ہے
وزیر اعلی نے کہا کہ ٹیکنالوجی کے مثر استعمال سے نہ صرف مالی وسائل کے ضیاع کو روکا جا سکتا ہے بلکہ ہر منصوبے کو زمینی حقیقت کے مطابق مکمل بھی کیا جا سکتا ہے انہوں نے کہا کہ ہماری ترجیح ہے کہ ہر منصوبہ عوامی ضرورت، معیار اور پائیداری کے اصولوں کے مطابق مکمل ہو،سڑکوں کے معیار، مدت اور ساخت پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اجلاس میں وزیر اعلی نے مجوزہ اے آئی بیسڈ سسٹم کو قابل عمل بنانے کے لیے متعلقہ محکموں کو مشاورت تیز کرنے اور تفصیلی سفارشات پیش کرنے کی ہدایت کی انہوں نے کہا کہ آئندہ فیصلہ مکمل مشاورت اور تکنیکی پہلوں کے جائزے کے بعد کیا جائے گا تاکہ یہ نظام نہ صرف مالی وسائل میں رہتے ہوئے قابل عمل بلکہ مثر بھی ثابت ہو۔

RELATED ARTICLES

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

سب سے زیادہ مقبول

حالیہ تبصرے