غزہ:غزہ میں اسرائیلی درندگی کا سلسلہ جاری ہے اور امداد کے متلاشی 6 افراد سمیت مزید 23 فلسطینی شہید ہوگئے۔ترک خبررساں ادارے کے مطابق فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ غزہ میں فجر کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں کم از کم 23 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں 6 امداد کے متلاشی افراد بھی شامل ہیں۔الجزیرہ کے مطابق جنوبی غزہ کے نصر ہسپتال کے صحن میں اپنے بیٹے احمد کی گولیوں سے چھلنی لاش دیکھ کر اسمہان شعت زمین پر گر پڑیں، غم نے انہیں بے حال کر دیا، ان کی چیخیں فضا میں گونجنے لگیں اور آواز صدمے اور کرب سے رندھ گئی۔وہ روتے ہوئے 23 سالہ بیٹے کے چہرے، ہاتھوں اور پاں کو چومتی رہیں، ان کے 6 دیگر بچے اور رشتہ دار انہیں روکنے کی کوشش کرتے رہے، مگر وہ سب کو پیچھے دھکیلتی رہیں۔
وہ پکارتی رہیں کہ مجھے اس کے ساتھ رہنے دو، مجھے اس کے ساتھ رہنے دو، احمد دوبارہ بولے گا، اس نے کہا تھا کہ امی، میں نہیں مروں گا، رفح کے امدادی مرکز سے آپ کے لیے کچھ لے کر آں گا۔احمد جمعرات کی صبح سویرے ہی المواسی میں واقع بے گھر خاندان کے شیلٹر سے کھانے پینے کا سامان لینے نکلا تھا، مگر وہ کبھی واپس نہ آیا۔احمد کے کزن مازن شعت اس کے ساتھ موجود تھے، مازن کے مطابق احمد کو اس وقت پیٹ میں گولی لگی جب اسرائیلی فوج نے رفح میں امریکا کی حمایت یافتہ غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف) کے امدادی مرکز کے قریب ہجوم پر فائرنگ کی، اس واقعے میں دیگر افراد بھی جاں بحق اور زخمی ہوئے۔غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کے مطابق صرف ایک ماہ میں جی ایچ ایف کے امدادی مراکز کے قریب اسرائیلی فائرنگ سے 600 فلسطینی جاں بحق اور 4200 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں اور ان مراکز پر اموات کی تعداد تقریبا روزانہ بڑھ رہی ہے، امریکا کی جانب سے اقوام متحدہ کے اداروں کو نظرانداز کرکے بنائی گئی تنظیم کے مراکز اب موت کے پھندے بن چکے ہیں۔