جمعہ, جون 27, 2025
ہوماہم خبریںپاکستان کی خبریںدریائے سوات میں طغیانی، سیلابی ریلے نے تباہی مچا دی، 78 افراد...

دریائے سوات میں طغیانی، سیلابی ریلے نے تباہی مچا دی، 78 افراد بہہ گئے، 9جاں بحق، 60 افراد کو بچا لیا گیا

دریائے سوات میں طغیانی، سیلابی ریلے نے تباہی مچا دی، 78 افراد بہہ گئے، 9جاں بحق، 60 افراد کو بچا لیا گیا
پشاور، سوات،اسلام آباد:خیبرپختونخوا کے سیاحتی علاقے سوات میں سیلابی ریلے نے تباہی مچا دی، ایک ہی خاندان کے 10 افراد سمیت 78 افراد بہہ گئے، 9 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں جبکہ 60 افراد کو بچا لیا گیا ہے۔وزیراعظم شہبازشریف نے گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے لاپتہ افراد تلاش کرنے کی ہدایت کی ہے۔تفصیل کے مطابق دریائے سوات میں آنے والے سیلابی ریلے سے مختلف مقامات پر 78 افراد بہہ گئے جن میں ایک ہی خاندان کے 15 سیاح شامل ہیں جن کا تعلق ڈسکہ سے ہے۔کمشنر مالاکنڈ ڈویژن عابد وزیر نے میڈیا کو بتایا ہے کہ سیلاب کے باعث اب تک نو کے قریب افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، 10 سیاحوں کی تلاش جاری ہے جبکہ اب تک 60 افراد کو بچا لیا گیا ۔انہوں نے بتایا کہ ایک ہی خاندان کے جو 10 افراد ڈوب گئے ہیں
انہیں دریا میں جانے سے روکنے کی کوشش بھی کی گئی تھی، مالا کنڈ ڈویژن کے تمام دریاؤں میں نہانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے جس کی خلاف ورزی پر 40 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کو ریسکیو کرنے کے لیے جاری ہے۔ریسکیو 1122 سوات کے ترجمان نے بتایا کہ تمام ٹیمیں ہمہ وقت فیلڈ میں موجود ہیں، براما خیلہ مٹہ سے 30 افراد اور امام دھرئی کے مقام پر 22 افراد کو ریسکیو کیا گیا، انگر وڈھیرئی سے 3 افراد کی نعشیں نکالی گئیں، پنجگرام کے مقام پر ایک شخص ڈوب گیا، غالیگے سے بھی ایک لاش ملی ہے۔ ڈسکہ سے سیر کے لیے جانے والے شہری عدنان نے بتایا کہ میرے خاندان کی 4 خواتین اور 6 بچے سیلابی ریلے میں بہہ گئے جبکہ ہمارے علاوہ بھی 3 افراد دریا برد ہو گئے، صبح ناشتے کے لیے دریائے سوات کے کنارے موجود تھے کہ اچانک سیلاب آ گیا۔ڈی جی ریسکیو خیبرپختونخوا شاہ فہد نے بتایا کہ مختلف علاقوں میں سیلاب میں پھنسے ہوئے 30 افراد کو بچا لیا گیا ہے، دریائے سوات میں ابھی پانی کی سطح بلند ہے، 5 مختلف علاقوں میں تلاش کا کام جاری ہے۔
ریسکیو حکام نے بتایا کہ 80 اہلکار ریسکیو آپریشن میں شریک ہیں، پانی کے تیز بہا کے باوجود امدادی کارروائیاں جاری ہیں، خراب موسم اور دریا کی تیز روانی کے باعث باقی سیاحوں تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے، اب تک 9 افراد کی نعشیں مل گئی ہیں۔حکام نے شہریوں اور سیاحوں کو ندی نالوں کے قریب نہ جانے اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی ہے، سوات اور گردونواح میں بارشوں کا سلسلہ آئندہ چند روز تک جاری رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔دریں اثناوزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے دریائے سوات میں خوازہ خیلہ کے مقام پر سیلابی ریلے میں سیاحوں کی اموات پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کرتے ہوئے لاپتہ افراد کی جلد تلاش مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔وزیراعظم نے انتظامیہ و ریسکیو اداروں کو دریاں ڈ و ندی نالوں کے قریبی حفاظتی تدابیر مزید مربوط بنانے کی ہدایت کی ہے۔ گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے سیلابی صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سیاحوں کے لواحقین سے تعزیت کی ہے، انہوں نے کہا کہ غمزدہ خاندانوں سے دلی ہمدردی ہے۔انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کو تیز بارش کے باعث دریائے سوات کنارے حفاظتی اقدامات کو یقینی بنانا چاہئے تھا۔وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی ہدایت پر فلڈ سیل قائم کر دیا گیا، پشاور: سیلاب یا ہنگامی صورتحال کی اطلاع یا معلومات کے لیے 340 9418852،1177, نمبرز پر فوری رابطہ کریں۔ترجمان وزیراعلی نے کہا کہ مون سون کے دوران ندی نالوں، دریاں اور نشیبی علاقوں سے دور رہیں، ضلعی انتظامیہ کی ہدایات پر عمل کریں، عوام سے گزارش ہے کہ مون سون سیزن میں کسی بھی سفر سے پہلے علاقائی موسمی صورتحال سے مکمل آگاہی حاصل کریں۔
سابق سینیٹر مشتاق احمد خان نے سوات انتظامیہ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے، انہوں نے کہا کہ یہ ایک اندوہناک واقعہ ہے، حادثے پر دل رنجیدہ ہے، متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ نااہل انتظامیہ نے سیاحت کو بھی دہشت ناک اور خوفناک بنادیا، دریائے سوات سے ریت اور بجری نکالنے کے ٹھیکے حکومت اورانتظامیہ کے لیے سونے کے کان بن چکے ہیں جبکہ دریائے سوات موت کا دریا بن چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ گنڈاپور اگر 10 کروڑ کے بسکٹ کھانے سے فرصت ملی ہو تو وہ عوام کا سوچے۔ دوسری جانب سوات میں جانی نقصان کے بعد پی ڈی ایم اے خیبرپختونخوا نے الرٹ جاری کردیا۔ پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ دریائے سوات میں انتہائی درجے کے سیلاب کا خطرہ ہے،دریائے سوات میں خوازہ خیلہ کے مقام پر پانی کی سطح 77,782 کیوسک تک پہنچ چکی ہے،شدید بارشوں کے باعث سیلاب کے خدشا ت کے پیش نظر پشاور، چارسدہ اور نوشہرہ کے اضلاع کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے، ڈپٹی کمشنر چارسدہ نے متعلقہ اداروں کو الرٹ کر دیا، خوازہ خیلہ میں پانی کا اخراج 77782 کیوسک ہو گیا ہے
جوکہ اونچے درجے کا سیلاب ہے۔مراسلے میں انسانی جانوں، املاک،فصلوں اور مویشیوں کے تحفظ کیلیے فوری احتیاطی اقدامات کی ہدایت دی گئی ہے۔پی ڈی ایم اے نے سیلاب سے متاثر ہونے والے علاقوں کی نشاندہی کرکیوہاں حفاظتی اقدامات یقینی بنانے کے احکامات جاری کردئیے،ریسکیو،سول ڈیفنس اور دیگر ہنگامی اداروں کونشیبی اورحساس علاقوں میں ہائی الرٹ رہنیکی ہدایات کردی۔دریائے کابل اور اس کے معاون دریاؤں کے کنارے آبادیوں کوممکنہ خطرات سے بروقت آگاہ کیاجارہا ہے۔ضلعی حکام کو ہدایت کی گئی ہیکہ وہ متاثرہ علاقوں کی آبادی کومحفوظ مقامات پر منتقل کریں۔انتظامیہ ریلیف کیمپوں میں خوراک، ادویات اور رہائش کی سہولیات فوری طور پر مہیا کریں۔ کاشتکاروں اور مویشی پال حضرات اپنے مویشیوں کو دریاں کے کناروں اورنشیبی علاقوں سے دور محفوظ مقامات پر منتقل کریں،عوام کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ غیر ضروری سفر اور خطرناک مقامات پر گاڑیوں کے استعمال سے اجتناب کریں،پانی جمع ہونے کی صورت میں مشینری اور دیگر ضروری آلات اہم مقامات پر پہلے سے پہنچائے جائیں تاکہ فوری کلیئرنس ممکن ہو۔پی ڈی ایم اے کا صوبائی ایمرجنسی آپریشن سینٹر چوبیس گھنٹے فعال ہے،شہری کسی بھی ہنگامی صورتحال یا معلومات کے لیے ہیلپ لائن 1700 پر رابطہ کر سکتے ہیں۔

RELATED ARTICLES

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

سب سے زیادہ مقبول

حالیہ تبصرے