غزہ:اسرائیل کی ایران سے جنگ بند ہونے کے بعد غزہ میں دہشت گردی میں اضافہ ہو گیا، امداد کے منتظر مزید 80 سے زیادہ فلسطینی شہید کر دئیے گئے۔قطری نشریاتی ادارے کے مطابق اسرائیل کی جانب سے غزہ میں بمباری اور فائرنگ کے واقعات میں 400 سے زیادہ فلسطینی زخمی ہو گئے جبکہ مقبوضہ مغربی کنارے میں صیہونی قبضہ گیروں نے جائیدادیں ہتھیانے کے لیے 4 نہتے فلسطینیوں کو قتل کر دیا۔اس دوران فلسطینی وزارت صحت نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے کے علاقے جنین کے قریب ایک 15 سالہ لڑکے کو گولی مار کر شہید کر دیا۔ یہ گزشتہ تین دنوں میں دوسرا فلسطینی کم عمر شہید ہے۔وزارت صحت نے ایک بیان میں بتایا کہ ریان تامر حوشیہ نامی لڑکے کو گردن میں گولی لگی، جو کہ شمال مغربی جنین کے قصبے الیامون میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ کا نشانہ بنا۔
فلسطینی ہلال احمر کے مطابق واقعے کے فوری بعد ان کی ٹیم نے ‘انتہائی نازک حالت’ میں ایک نوجوان کو طبی امداد دی، تاہم کچھ دیر بعد اس کی شہادت کی تصدیق کر دی گئی۔اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ وہ الیامون میں پیش آئے واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔اسرائیلی افواج نے ایک مرتبہ پھر امداد کے متلاشی فلسطینیوں کو نشانہ بنایا، عینی شاہدین اور بین الاقوامی تنظیموں کے مطابق امدادی مراکز اب اسرائیلی فوج کی فائرنگ کا معمول بن چکے ہیں۔اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق اب تک 400 سے زائد فلسطینی صرف امدادی مراکز پر حملوں کے نتیجے میں شہید ہو چکے ہیں جبکہ غزہ حکام کے مطابق اسرائیل کی جانب سے امدادی مراکز پر 500 سے زائد فلسطینی شہید کیے گئے۔غزہ کے محکمہ صحت کے مطابق صبح وسطی غزہ میں امداد کے منتظر فلسطینیوں پر اسرائیلی افواج کی فائرنگ سے شہادتیں ہوئیں۔
اقوام متحدہ نے جنگ زدہ غزہ میں اسرائیل کی طرف سے خوراک کی تقسیم کو ایک جنگی حکمت عملی کے طور پر اختیار کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل خوراک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔یاد رہے کہ غزہ میں خوراک لینے والوں کے قتل کے یہ واقعات امریکہ و اسرائیل کے حمایت یافتہ امدادی ادارے غزہ فانڈیشن کے مرکز کے قریب ہو رہے ہیں، جب سے غزہ فاؤنڈیشن فلسطینیوں میں خوراک تقسیم کر رہی ہے، یہ خوراک فلسطینیوں کے لیے بہت مہلک اور جان لیوا ثابت ہو رہی ہے۔اقوام متحدہ نے شروع سے ہی غزہ فانڈیشن اور امریکہ و اسرائیل کے اس تقسیم خوراک کے منصوبے کو متنازعہ قرار دیا ہے۔