منگل, جون 24, 2025
ہوماہم خبریںایرانی نیوکلئیر سائٹس پر امریکی حملے کے بعد شدید عالمی ردعمل، مغربی...

ایرانی نیوکلئیر سائٹس پر امریکی حملے کے بعد شدید عالمی ردعمل، مغربی ممالک کی حمایت

لندن،سڈنی، آکلینڈ، ہوانا،میکسیکوسٹی ،ریاض،بغداد:ایران میں امریکی فضائی حملوں کے بعد عالمی سطح پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے مشرق وسطی میں جاری فوجی کارروائیوں کو انتہائی تشویشناک اور خطرناک قراردیا گیا ہے ، برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے امریکی کارروائی کی کھل کرحمایت کرتے ہوئے ردعمل میں کہا ہے کہ امریکا نے خطرے کو کم کرنے کے لیے کارروائی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کا جوہری پروگرام بین الاقوامی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے اور دنیا ایران کو کبھی جوہری ہتھیار بنانے کی اجازت نہیں دے سکتی۔وزیراعظم اسٹارمر نے خطے کی غیر مستحکم صورتحال پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے ایران پر زور دیا کہ وہ مذاکرات کی میز پر واپس آئے اور مسئلے کا سفارتی حل تلاش کرے۔آسٹریلیا کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم واضح طور پر کہتے ہیں کہ ایران کا جوہری اور بیلیسٹک میزائل پروگرام عالمی امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہے، خطے کی سکیورٹی صورتحال نہایت غیر مستحکم ہے، ہم مسلسل کشیدگی میں کمی، مکالمے اور سفارت کاری پر زور دیتے ہیں۔
نیوزی لینڈ کے وزیر خارجہ ونسٹن پیٹرز نے حملوں پر فکرمندی ظاہر کی، تاہم انہوں نے امریکہ کی مذمت نہیں کی۔ونسٹن پیٹرز نے کہا: "یہ نہایت اہم ہے کہ مزید کشیدگی سے بچا جائے۔ نیوزی لینڈ سفارت کاری کی ہر کوشش کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور تمام فریقین سے مذاکرات میں واپسی کی اپیل کرتا ہے۔ سفارتی حل ہی پائیدار راستہ ہے، فوجی کارروائیاں نہیں۔”یہ محتاط اور متوازن ردعمل اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ مغربی اتحادی ممالک بھی خطے میں مزید بگاڑ سے بچنا چاہتے ہیں۔ادھرسعودی عرب نے ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کی مذمت کرتے ہوئے مسئلے کے سیاسی حل پر زور دیا ہے۔، سعودی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی برادری نازک حالات میں بحران کے خاتمے کیلئے کوششیں کرے، ایران کے مسئلے کو سفارتکاری سے حل کیا جائے۔دوسری جانب کویت اور عراق نے بھی امریکی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے مسئلے کے سیاسی حل پر زور دیا ہے۔ عراق نے خبردار کیا ہے کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں سے مشرق وسطی کے استحکام کو خطرہ ہے۔بی بی سی کے مطابق عراقی حکومت کے ترجمان باسم علوادی نے ایک بیان میں کہا کہ "یہ فوجی اضافہ مشرق وسطی میں امن و سلامتی کیلئے ایک سنگین خطرہ ہے اور اس سے علاقائی استحکام کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
"علوادی نے خبردار کیا کہ مسلسل حملوں سے "خطرناک اضافہ ہو سکتا ہے جس کے نتائج کسی ایک ریاست کی سرحدوں سے باہر ہو سکتے ہیں، جس سے پورے خطے اور دنیا کی سلامتی کو خطرہ ہو گا۔”عراق نے فوری طور پر کشیدگی میں کمی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ عالمی برادری کو یہ یاد دلانے کی ضرورت ہے کہ "جنگیں صرف تباہی ہی چھوڑتی ہیں”۔دوسری جانب ایران پر امریکی حملے کے بعد لاطینی امریکہ کے کئی ممالک نے واشنگٹن کی اس کارروائی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور اسے بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔کیوبا کے صدر میگل ڈیاز کینل نے امریکی بمباری کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک خطرناک اضافہ ہے جو انسانیت کو "ناقابل واپسی بحران” کی طرف دھکیل رہا ہے۔چلی کے صدر گیبریل بورِک نے بھی امریکہ کے اقدام کو غیر قانونی قرار دیا۔ انہوں نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا: "چلی امریکہ کے اس حملے کی مذمت کرتا ہے، طاقت رکھنے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ اسے انسانیت کے طے کردہ قوانین کی خلاف ورزی میں استعمال کریں۔
چاہے آپ امریکہ ہی کیوں نہ ہوں۔”میکسیکو کی وزارت خارجہ نے تنازع کو کم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا: "ہم اپنی پرامن خارجہ پالیسی اور آئینی اصولوں کے تحت خطے میں کشیدگی کم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔ علاقائی ریاستوں کے درمیان پرامن بقائے باہمی کی بحالی ہماری اولین ترجیح ہے۔”وینزویلا کے وزیر خارجہ ایوان گِل نے ٹیلیگرام پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ:”وینزویلا امریکہ کی جانب سے اسرائیل کی درخواست پر کی گئی اس بمباری کی سخت اور غیر مبہم الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ ہم فوری طور پر تمام دشمن کارروائیاں بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔”یہ ابتدائی عالمی ردِعمل ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی اقدام کو دنیا بھر میں قانونی اور اخلاقی چیلنجز کا سامنا ہے۔۔

RELATED ARTICLES

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

سب سے زیادہ مقبول

حالیہ تبصرے