واشنگٹن، تہران:امریکہ نے اسرائیل کی جنگ میں براہِ راست شامل ہوتے ہوئے اتوار کی علی الصبح ایران کی 3 جوہری تنصیبات پر حملہ کر دیا، ور فردو، نطنز اوراصفہان میں جوہری اہداف پر بم برسا دئیے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سب سے پہلے ان حملوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہمیں بہت بڑی کامیابی ملی ، اب یا تو امن قائم ہو گا یا ایران کے لیے ایک ایسا سانحہ ہو گا ، جو گذشتہ آٹھ دنوں سے بہت بڑا ہو گا ،دوسری جانب ایران نے امریکی حملوں کی تصدیق کی اور جوابی کارروائی کرنے کا اعلان کر تے ہو ئے کہا ہے کہ امریکہ تھوڑا انتظار کرے، حملوں کی سزا بھگتے گا،ایران نے آبنائے ہرمز بند اور امریکی اثاثوں کو نشانہ بنانے کا اعلان کیا ہے جبکہ امریکی حملوں کے بعد ایران نے اسرائیل پر میزائل داغ دئیے ۔ امریکی میڈیا کے مطابق امریکی بی ٹو بمبار طیاروں نے فردو جوہری سائٹ پر بموں کا ایک پورا پے لوڈ گرایا، فردو پر 30 ٹن بارود گرایا گیا، فردو ایٹمی پلانٹ کو مکمل تباہ کردیا، تمام طیارے یہ حملے کرکے باحفاظت واپس آ گئے۔
امریکی میڈیا کے مطابق اامریکی آبدوزوں سے 400 میل دور داغے گئے 30 ٹام ہاک میزائلوں نے ایران میں جوہری مقامات اصفہان اور نطنز کو نشانہ بنایا جبکہ فردو پر بی 2 بمبار طیاروں سے بم گرائے گئے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ تمام امریکی جنگجوں کو ایران پر حملے کی مبارکباد، دنیا میں کوئی اور فوج ایسا نہیں کرسکتی تھی،آج رات ہمیں بہت بڑی کامیابی ملی ، انھوں نے کہا کہ ہم نے ایران کے تین جوہری تنصیبات پر بہت کامیاب حملہ مکمل کر لیا ہے جن میں فردو، نطنز اور اصفہان شامل ہیں۔ تمام طیارے اب ایران کی فضائی حدود سے باہر ہیں۔انہوں نے کہا اسرائیل اب بہت زیادہ محفوظ ہے۔ عظیم امریکی مسلح افواج کو مبارک ہو۔ دنیا کی کوئی دوسری فوج ایسا نہیں کر سکتی۔انھوں نے اپنے پیغام کے آخر میں لکھا کہ اب امن کا وقت ہے!۔ بعدازاں وائٹ ہاﺅس میں قوم سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا ایران کے لیے پیغام بہت سادہ، مختصر اور براہ راست ہے: مذاکرات کی میز پر آئیں ورنہ مزید حملے کیے جائیں گے۔انھوں نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو مستقبل میں حملے اس سے بھی زیادہ بدترین ہوں گے اور بہت آسان بھی۔ان حملوں سے قبل کم از کم عوامی طور پر ٹرمپ نے مسلسل مذاکرات پر زور دیا ہے ۔
ٹرمپ کا قوم سے خطاب چار منٹ تک جاری رہا انہوں نے مزید کہا کہ ایران کے سابق فوجی کمانڈر قاسم سلیمانی کی جانب سے ہزاروں افراد کو ہلاک کیا گیا۔انھوں نے کہا کہ میں نے بہت عرصہ پہلے یہ فیصلہ کر لیا تھا کہ میں ایسا نہیں ہونے دوں گا، ایسا مزید نہیں چل سکتا۔انھوں نے اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامن نتن یاہو کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ انھوں نے ایک ٹیم کی طرح کام کیا اور اسرائیل کے لیے بدترین خطرے کو مٹا دیا۔ٹرمپ نے کہا کہ ایران کو اب ہر صورت میں امن کا آپشن چننا ہو گا۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو مستقبل میں مزید حملے کیے جائیں گے جو اس سے بہت زیادہ بڑے لیکن بہت آسان ہوں گے۔ٹرمپ کا کہنا تھا کہ سب نے ان (تنصیبات ) کے نام سالوں سے سن رکھے تھے جب وہ (ایران) یہ بدترین تنصیبات بنا رہا تھا۔ آج رات میں دنیا کو یہ بتا سکتا ہوں کہ ان حملوں میں ہمیں بہترین کامیابی ملی۔ٹرمپ نے خبردار کیا کہ اب یا تو امن قائم ہو گا یا ایران کے لیے ایک ایسا سانحہ ہو گا جو گذشتہ آٹھ دنوں سے بہت بڑا ہو گا۔ یاد رکھیں کہ ابھی بہت سارے اہداف ایسے ہیں جنھیں نشانہ نہیں بنایا گیا۔ آج رات ہم نے سب سے مشکل ہدف کو نشانہ بنایا۔ لیکن اگر امن قائم نہیں ہوتا تو ہم دیگر اہداف کو درستگی، رفتار اور کامیابی سے نشانہ بنائیں گے۔امریکی ٹی وی کے مطابق ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد امریکی صدر ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو میں رابطہ ہوا جس میں ٹرمپ نے امید کا اظہار کیا کہ یہ حملے نئی سفارت کاری کی راہ ہموار کریں گے۔امریکی ٹی وی نے دعوی کیا کہ امریکی صدرفی الحال مزید حملوں کا منصوبہ نہیں بنارہے ہیں
ایران پر حملے کے دوران اسرائیل امریکا سے مکمل رابطے میں تھا۔انہوں نے اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامن نتن یاہو کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایک ٹیم کی طرح کام کیا اور اسرائیل کے لیے بدترین خطرے کو مٹا دیا۔دوسری جانب ایران نے امریکی حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے آبنائے ہرمز بند کرنے اور جوابی کارروائی کا اعلان کر دیا، ایران نے کہا ہے کہ امریکہ تھوڑا انتظار کرے، حملوں کی سزا بھگتے گا۔پاسداران انقلاب نے کہا ہے کہ ایران مشرق وسطی میں تمام امریکی اثاثوں کو نشانہ بنائے گا، یورپی یونین کا کوئی بھی بحری بیڑہ یورپ نہیں پہنچ سکے گا، اب ہمارے لیے جنگ شروع ہو چکی ہے، خطے میں موجود ہر امریکی شہری یا فوجی اب ہدف ہے۔ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے ٹیلی گرام پر پوسٹ کیا ہے کہ امریکا جنگ میں اپنے نقصان کیلئے داخل ہوگیا، امریکا کو پہنچنے والا نقصان ایران سے کہیں زیادہ ہوگا۔امریکی حملوں پر اپنے ابتدائی ردعمل میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے انھیں اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران اپنی خودمختاری، مفادات اور عوام کے دفاع کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ایرانی وزیر خارجہ نے سوشل میڈیا نیٹ ورک ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور اس کی دفعات جو اپنے دفاع کے لیے جائز ردعمل کی اجازت دیتی ہیں، ایران اپنی خودمختاری، مفادات اور عوام کے دفاع کے لیے تمام اختیارات محفوظ رکھتا ہے۔عراقچی نے اس حملے کو شرمناک قرار دیا جس کے دیرپا نتائج ہوں گے۔ اقوامِ متحدہ کے تمام اراکین کو اس انتہائی خطرناک، لاقانونیت پر مبنی اور مجرمانہ رویہ پر گھبرانا چاہیے۔
جبکہ ایران نے جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کردیا۔ ایران کے نیم سرکاری خبر رساں ادارے فارس نیوز کے مطابق اقوام متحدہ میں ایران کے مشن نے امریکا کے جانب سے اس کی جوہری تنصیبات پر کیے گئے حملوں کے بعد سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ایرانی مشن نے امریکی بمباری کو کھلی اور غیرقانونی جارحیت قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ اس کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کی جائے۔مشن نے یہ بھی کہا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت سلامتی کونسل کی ذمہ داریوں کے دائرہ کار میں تمام ضروری اقدامات کیے جائیں تاکہ ان سنگین جرائم کے مرتکب کو مکمل طور پر جوابدہ ٹھہرایا جائے اور وہ سزا سے بچ نہ سکے۔ایرانی تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق، قم صوبے کے کرائسس مینجمنٹ کے ترجمان مرتضی حیدری کا کہنا ہے کہ فردو نیوکلیئر سائٹ کے علاقے کے ایک حصے پر فضائی حملہ کیا گیا۔یہ وہی نیوکلیئر سائٹ ہے کہ جس کے بارے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل نیٹ ورک سوشل ٹروتھ پر ایک پیغام میں لکھا کہ فردو تباہ ہو گیا ہے۔دوسری جانب اصفہان کے سکیورٹی ڈپٹی گورنر اکبر صالحی نے حال ہی میں کہا ہے کہ نطنز اور اصفہان میں متعدد دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، ہم نے اصفہان اور نطنز کے جوہری مقامات کے قریب حملے دیکھے۔ٹرمپ کی جانب سے جن تینوں فضائی حملوں کا ذکر کیا گیا ہے ان کی تصدیق ایرانی حکام نے کر دی۔ ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے کے ڈپٹی پولیٹیکل ڈائریکٹر حسن عابدینی نے سرکاری ٹی وی پر کہا کہ ایران نے کچھ عرصہ قبل ان تین جوہری تنصیبات کو خالی کرا لیا تھا۔
جنھیں امریکہ کی جانب سے نشانہ بنایا گیا۔ان کا کہنا ہے کہ اگر امریکی صدر ٹرمپ کی بات سچ بھی ہے تو ایران کو کوئی بڑا دھچکا نہیں لگا کیونکہ مواد پہلے ہی ان مقامات سے نکال لیا گیا تھا۔ایران کے سرکاری ٹی وی پر ایک میزبان نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ فردو جوہری تنصیب کو تباہ کرنے کے حوالے سے چکمہ دے رہے ہیں اور ان کے جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ فردو کے داخلی اور خارجی راستے پر صرف دو سرنگوں کو ہی نقصان پہنچا ہے۔ایرانی حکام کی جانب سے ان حملوں کے بعد سے ہی ان کو غیراہم قرار دینے کی کوشش کی جاتی رہی اور کہا گیا کہ یہ غیر مصدقہ خبریں ہیں۔صوبہ قم کے کرائسز مینجمنٹ کے ترجمان مرتضی حیدری نے فردو کے ایک حصے پر حملے کی تصدیق کی تھی نے بعد میں کہا کہ پورا صوبہ بالکل پرامن ہے۔ایرانی خبررساں اداروں نے یہ بھی کہا کہ دھماکے اتنے بھی زوردار نہیں تھے۔یہ حملے ایک ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب ایران میں انٹرنیٹ تک رسائی محدود ہے، جس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ دشمن کی جانب سے سائبر حملوں کا خطرہ ہے۔علاوہ ازیں ایران نے واضح کیا ہے کہ امریکی فضائی حملے کے بعد قم شہر اور اردگرد کے علاقوں کے مکینوں کو کسی قسم کا خطرہ لاحق نہیں، فردو کی جوہری تنصیب کے آس پاس تابکاری کے پھیلا کے کوئی شواہد نہیں ملے۔قم میں کرائسز مینجمنٹ کمیٹی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یورینیم کی افزودگی کے لیے قائم فردو تنصیب کے آس پاس کے علاقوں میں شہریوں کو کسی بھی قسم کے خطرے کا سامنا نہیں، ایران کے قومی جوہری سلامتی کے مرکز نے جو ایرانی جوہری توانائی تنظیم کے تحت کام کرتا ہے، بھی تصدیق کی ہے کہ تابکاری کے اثرات کی کوئی علامات ریکارڈ پر نہیں آئیں۔
اس لیے آس پاس کے رہائشیوں کو کسی خطرے کا سامنا نہیں۔قم سے تعلق رکھنے والے ایرانی رکنِ پارلیمنٹ نے بھی امریکی حملے کے بعد ابتدائی تحقیقاتی نتائج کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے فوری جانچ کی ہے اور گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں، امریکی حملے کے نتیجے میں کسی قسم کی تابکاری سامنے نہیں آئی، اور زیرِ زمین تنصیبات کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔انہوں نے مزید بتایا کہ فردو میں زیادہ تر نقصان زمین کے سطحی حصے پر ہوا ہے، جو کہ قابلِ مرمت ہے۔اس دوران ایرانی جوہری توانائی تنظیم نے دوبارہ یقین دہانی کروائی ہے کہ جوہری تنصیبات کے اردگرد رہنے والے شہریوں کو کسی قسم کا خطرہ لاحق نہیں۔اس سے قبل جاری کردہ ایک سرکاری بیان میں تنظیم نے واضح کیا تھا کہ دشمنوں کی بدنیتی پر مبنی سازشوں کے باوجود ایران اپنی قومی جوہری صنعت کی ترقی کا عمل نہیں روکے گا، جو ہمارے جوہری شہدا کی قربانیوں کا ثمر ہے۔ایران کے سائنسدان اور ماہرین ملک کی جوہری صنعت کو آگے بڑھانے کا عمل جاری رکھیں گےایران کی جوہری توانائی تنظیم (اے ای او آئی )نے امریکہ کی جانب سے ایران کی تین جوہری تنصیبات پر کیے گئے حملوں کی سخت مذمت کی ہے اور اسے وحشیانہ حملہ قرار دیا ہے۔برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق تنظیم نے عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ وہ اس معاملے میں لاپرواہ اور یہاں تک کہ معاون ثابت ہوئی ہے۔ایران کی جوہری توانائی تنظیم نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان حملوں کی مذمت کرے اور ایران کی جائز پوزیشن کی حمایت کرے۔بیان میں کہا گیا کہ دشمنوں کے منفی منصوبوں کے باوجود ایران کے سائنسدان اور ماہرین ملک کی جوہری صنعت کو آگے بڑھانے کا عمل جاری رکھیں گے۔تنظیم نے کہا کہ اس حملے کے بعد ایران ضروری اقدامات کرے گا، جن میں قانونی کارروائیاں بھی شامل ہوں گی۔
ادھر سعودی حکام نے ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد کسی قسم کی تابکاری نہ پھیلنے کی تصدیق کردی۔الجزیرہ کے مطابق سعودی عرب کے نیوکلیئر اور ریڈیولوجیکل ریگولیٹری کمیشن کا کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر کیے گئے حملوں کے بعد سعودی عرب اور خلیجی ممالک کے ماحول میں کسی قسم کی تابکار اثرات کی موجودگی کا کوئی سراغ نہیں ملا۔ادھر اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں امریکہ کی جانب سے ایران پر حملے کو خطرناک پیش رفت قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ خطرہ یہ ہے کہ اگر یہ تنازع ہاتھ سے نکل گیا تو اس کے عام شہریوں، خطے اور دنیا کے لیے تباہ کن نتائج ہوں گے۔ انھوں نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ اس انتہائی نازک موڑ پر یہ ضروری ہے کہ صورتحال افراتفری کی جانب ناں بڑھے۔ اس کا کوئی فوجی حل نہیں ہے، واحد حل سفارت کاری ہے اور واحد امید امن ہے۔ برطانوی خبررساں ادارے کے مطابق ایک اسرائیلی اہلکار نے اسرائیل کے سرکاری ٹی وی کو بتایا ہے کہ اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے میں امریکہ کی مکمل معاونت کی۔دریں اثناءایران نے امریکی حملوں کے بعد اسرائیل پر میزائلوں اور ڈرونز سے نیا حملہ کردیا ۔عرب میڈیا کے مطابق تل ابیب سمیت اسرائیل بھر میں جنگی سائرن بجنا شروع ہوگئے ہیں اور فضائی دفاعی نظام فعال کر دیا گیا ۔
غیرملکی خبر رساںاارے کے مطابق اسرائیلی شہر حیفا پر متعدد ایرانی میزائل گرنے کی اطلاعات ہیں، تل ابیب میں بھی متعدد دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایران کے تازہ میزائل حملوں سے اسرائیل کے مختلف حصوں میں نقصانات ہوئے ہیں۔ اسرائیلی نے اپنے شہریوں کو بنکرز میں جانے کی ہدایت کردی ہے ۔ پاسداران انقلاب کے ترجمان کے مطابق حیفا اور تل ابیب میں اسرائیل کے 14 اسٹریٹجک اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔ترجمان کے مطابق یہ حملے اب تک کے سب سےکامیاب حملوں میں سے ایک ہیں۔ترجمان پاسداران انقلاب کا کہنا ہے کہ حیفا میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے قادر-ایف میزائلوں سے حملہ کیا گیا، حملے میں اسرائیلی فوج کی سافٹ ویئر کمپنیوں کے دفاتر،پاور پلانٹ، آئل ریفائنری، ائیربیس، اسرائیلی سائبر کمانڈ سمیت رافائل ایڈوانسڈ ڈیفنس سسٹمز کے ہیڈکوارٹر کو نشانہ بنایا گیا۔عرب میڈیا کے مطابق حملوں میں تل ابیب اور حیفا سمیت متعدد اسرائیلی علاقوں میں عمارتوں کو براہ راست نشانہ بنایا گیا۔ ایران نے اسرائیل پر تازہ میزائل حملے میں 20 سے 40 بیلسٹک میزائلوں سے حملہ کیا۔ اسرائیل کے 400 سے زائد شہروں، قصبوں اور علاقوں میں جنگی سائرن بجائے گئے۔ ایران کے اسرائیل پر میزائل حملوں کے بعد اردن میں بھی سائرن کی آوازیں۔
میڈیارپورٹس کے مطاسق عمان میں صبح سے دو مرتبہ سائرن کی آوازیں سنائی دی ہیں جس سے ایران کے اسرائیل پر میزائل حملوں کی شدت کا اندازہ ہوتا ہے۔ان میزائلوں کا ہدف اردن نہیں ہے لیکن اردن کی ایئرفورس نے گذشتہ دنوں میں ایسے میزائلوں اور ڈرونز کو تباہ کرنے کے لیے کارروائی کی ہے جن کے بارے میں یہ اندیشہ تھا کہ وہ اردن کی حدود میں گر سکتے ہیں۔