خضدار،کوئٹہ:خضدار میں دہشت گردوں نے قبائلی رہنما میر عطاالرحمان مینگل کے قافلے پر حملہ کر دیا، جس کے نتیجے میں وہ موقع پر جاں بحق ہو گئے جبکہ ان کے بیٹے سمیت چار افراد زخمی ہو گئے۔ واقعہ اس وقت پیش آیا جب میر عطاالرحمان مینگل اپنے ساتھیوں کے ہمراہ آڑنجی کی جانب جا رہے تھے۔حملے کے فورا بعد مقامی افراد اور سیکیورٹی فورسز نے موقع پر پہنچ کر زخمیوں کو طبی امداد کے لیے قریبی اسپتال منتقل کیا، جبکہ علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔
میر عطاالرحمان مینگل، معروف قبائلی شخصیات میر نصیر مینگل اور میر شفیق الرحمان مینگل کے بھائی تھے، اور علاقے میں ان کا گہرا اثر و رسوخ تھا۔ واقعے کے بعد علاقے میں شدید خوف و ہراس پایا جاتا ہے جبکہ سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔تاحال کسی گروہ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی، تاہم حکام کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات جاری ہیں اور دہشت گردوں کو جلد قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گادوسری جانب وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے سابق وزیر مملکت، نگراں وزیر اعلی اور سابق سفیر قطر میر نصیر مینگل کے فرزند میر عطا الرحمن مینگل کی شہادت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے شہید کے بلند درجات اور سوگوار خاندان کے لیے صبر جمیل کی دعا کی ہے۔
وزیر اعلی نے حملے میں زخمی ہونے والے میر مطیع الرحمن مینگل کی جلد صحتیابی کے لیے بھی دعا اور نیک تمناں کا اظہار کیا۔اپنے بیان میں وزیر اعلی میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ میر عطا الرحمن مینگل پر دہشتگردوں کا حملہ ایک بزدلانہ اور قابل مذمت فعل ہے، جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان واقعے کی مکمل اور شفاف تحقیقات کرے گی تاکہ ذمہ داروں کو قانون کے مطابق سزا دی جا سکے۔وزیر اعلی بلوچستان نے واضح کیا کہ دہشتگردوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا اور اس نوعیت کے واقعات کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام اور حکومت دہشتگردی کے خلاف مکمل اتحاد اور یکجہتی کے ساتھ کھڑے ہیں۔