بدھ, جون 25, 2025
ہوماہم خبریںبین الاقوامی خبریںاب مقبوضہ علاقوں کی فضائیں ایرانی میزائلوں اور ڈرونز کے لیے کھلی...

اب مقبوضہ علاقوں کی فضائیں ایرانی میزائلوں اور ڈرونز کے لیے کھلی ہیں، پاسدارانِ انقلاب


تہران:ایران نے آپریشن وعدہ صادق سوم کے تحت اسرائیل پر 11ویں بار میزائل اور ڈرون داغ دئیے، جس میں پہلی بار سیجل میزائل کا استعمال کیا گیا ہے۔ایرانی میڈیا رپورٹ کے مطابق تہران کی جانب سے ایران کے شہر تل ابیب اور حیفہ پر جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ طاقتور میزائل سیجل فائر کیے گئے ، جو انتہائی بلندی پر سفر کر کے پھر اپنے ہدف تک کامیابی کے ساتھ پہنچتے ہیں۔ایران نے دعوی کیا ہے کہ اس کی جانب سے فائر کیے گئے ایک درجن میزائلوں میں سے چند نے کامیابی کے ساتھ اپنے اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔ ایران کی جانب سے میزائل فائر ہونے اور اسرائیلی حدود میں ڈرون و راکٹ داخل ہونے پر سائرن بھی بجائے گئے۔ایرانی میزائلوں اور ڈرونز کو روکنے کیلئے اسرائیل کا دفاعی نظام ایکٹیو ہوا تاہم جدید میزائلوں کی وجہ سے یہ انہیں ہدف پر پہنچنے سے روکنے میں ناکام رہا۔دوسری جانب اسرائیلی فوج نے تہران اور دیگر ایرانی علاقوں میں فضائی حملوں کا دعوی کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اب ہم میزائل سسٹم اور انہیں ذخیرہ کرنے والے مقامات کو نشانہ بنائیں گے۔
اسرائیلی ڈیفنس فورس نے کہا کہ گزشتہ رات تین مراحل میں حملے کیے گئے اور اس کے دوران اہم عسکری تنصیب سنٹری فیوجز کو نشانہ بنایا گیا۔ایرانی میڈیا کا دعوی ہے کہ تہران میں ہونے والے حملے کے دوران ایران کے ڈیفنس سسٹم نے اسرائیل کے عزائم کو خاک میں ملایا اور مداخلت کر کے میزائلوں کو فضا میں ہی نشانہ بناکر ختم کردیا۔ ایرانی پاسدارانِ انقلاب نے اعلان کیا کہ اسرائیل پر میزائل حملوں کی 12ویں لہر میں پہلی بار بھاری اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے سجیل میزائل استعمال کیے گئے، جنہوں نے اسرائیلی فضائی دفاعی نظام کو نشانہ بنایا۔ ایران کے مطابق، ان حملوں نے اسرائیلی دفاعی نظام کو تباہ کر دیا ہے اور اب مقبوضہ علاقوں کی فضائیں ایرانی میزائلوں اور ڈرونز کے لیے کھلی ہیں۔پاسدارانِ انقلاب کے بیان کے مطابق، آپریشن ٹرو پرامس 3 کی 12ویں لہر میں انتہائی بھاری سجیل میزائل استعمال کیے گئے، جن کا ہدف مقبوضہ علاقوں میں موجود متعدد مقامات تھے۔ بیان میں کہا گیا کہ میزائل حملے مسلسل اور مرکوز رہیں گے۔ ایرانی فورسز نے اسرائیلی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، پاسداران کے ایرو اسپیس فورس کے میزائل تمہیں زیرزمین پناہ گاہوں سے باہر ایک لمحہ بھی گزارنے نہیں دیں گے۔ کئی دن ہو چکے ہیں کہ تم نے سورج کی روشنی نہیں دیکھی۔بیان میں مزید کہا گیا، یقین رکھو، سائرن کی آواز ایک لمحے کو بھی خاموش نہیں ہو گی۔ یا تو تم جہنمی پناہ گاہوں میں سست موت کو چنو یا اس مسلسل 24 گھنٹے کی بمباری سے بچنے کے لیے فرار ہو جاﺅ، تاکہ اپنی جان بچا سکو۔اس نئے میزائل حملے پر تبصرہ کرتے ہوئے اسرائیلی آرمی ریڈیو نے ایک سکیورٹی اہلکار کے حوالے سے کہا کہ ایران کی طرف سے داغا گیا میزائل وزن، نوعیت اور بارود کی مقدار کے لحاظ سے غیر معمولی تھا۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق اسرائیل کی ایمرجنسی سروس میگن ڈیوڈ ایڈوم (ایم ڈی اے )کے مطابق، جنوبی اسرائیل کے شہر بیئر شیوا میں ہسپتال پر ایرانی میزائل حملے کے نتیجے میں کم از کم 32 افراد زخمی ہوئے ہیں جنھیں طبی امداد دی جا رہی ہے۔
ایم ڈی اے کا کہنا ہے کہ زخمیوں میں سے دو افراد کی حالت تشویشناک ہے جن میں ایک 80 سالہ مرد اور تقریبا 70 سالہ ایک خاتون ہیں۔ایمرجنسی سروس کا کہنا ہے کہ دیگر 30 افراد معمولی زخمی ہیں۔اسرائیل کے نائب وزیر خارجہ نے سوروکا اسپتال پر ایران کے حملے کو مجرمانہ اقدام قرار دیا ہے ادھر اسرائیلی فوج نے خنداب میں اراک جوہری ری ایکٹر پر حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ری ایکٹر غیر فعال تھا۔ اسرائیلی ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) نے دعوی کیا ہے کہ ری ایکٹر کو جوہری ہتھیار میں استعمال ہونے والے پلوٹونیم تیار کرنے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔آئی ڈی ایف کا کہنا ہے، اس حملے میں پلوٹونیم کی پیداوار کے لیے بنائے گئے آلات کو نشانہ بنایا گیا تاکہ ری ایکٹر کو بحال ہونے اور جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے لیے استعمال ہونے سے روکا جا سکے۔اسرائیلی فوج کے متازہ ترین حملوں میں 40 لڑاکا طیاروں نے درجنوں فوجی مقامات کو نشانہ بنایا، جن میں خام مال بنانے والی فیکٹریاں، بیلسٹک میزائلوں کو اسمبل کرنے کے لیے استعمال ہونے والے پرزے اور ایرانی فضائی دفاعی نظام اور میزائل بنانے کے مقامات شامل ہیں۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس حملے کے جواب میں ایران کی جانب سے داغے گئے میزائلوں کے نئے سلسلے نے گریٹر تل ابیب کے علاقے کو نشانہ بنایا، جہاں متعدد مقامات پر خطرے کے سائرن بجائے گئے۔
اسرائیلی فوج کے مطابق، یہ ایرانی حملہ 18 گھنٹوں کے وقفے کے بعد پہلا تھا۔ فوجی ذرائع کے مطابق، ایران کی طرف سے آٹھ میزائل داغے جانے کا پتا چلا، جنہیں فوج نے فضا میں ہی روک لیا۔حملے سے قبل اسرائیلی فوج نے شہریوں کو فوری طور پر محفوظ مقامات میں جانے کی ہدایت جاری کی، جو کہ سائرن بجنے کے فورا بعد بڑے پیمانے پر فعال ہو گئیں۔ عبرانی اخبار کی رپورٹ کے مطابق، سائرن مرکزی علاقے ہاشارون اور مقبوضہ مغربی کنارے کی اسرائیلی بستیوں میں بھی بجائے گئے۔بعد ازاں اسرائیلی ٹی وی رپورٹ کے مطابق کچھ ایرانی میزائل راستے میں ہی گر گئے، جبکہ باقی کو روک لیا گیا۔ اسرائیلی میڈیا نے مزید بتایا کہ صبح سے شمالی اسرائیل میں ایرانی ڈرونز کو نشانہ بنایا گیا، جن میں سے 9 کو فضائیہ نے مار گرایا۔ادھر اسرائیلی فوج کے سنسر شپ یونٹ کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل کوبی مینڈلبلٹ نے ایک ہنگامی حکم نامے پر دستخط کیے ہیں، جس کے تحت وہ تمام اشاعتیں ممنوع قرار دی گئی ہیں جو ریاستی سلامتی کو نقصان پہنچا سکتی ہیں، دشمن کو پیغام دے سکتی ہیں، عوام میں اشتعال پھیلا سکتی ہیں یا قومی مورال کو کمزور کر سکتی ہیں، چاہے وہ سوشل میڈیا پر ہی کیوں نہ ہوں۔یہ حکم 1945 کے ایمرجنسی ڈیفنس ریگولیشنز کے تحت جاری کیا گیا ہے، اور سنسرشپ کے حوالے سے 1988 کے بعد پہلا بڑا قدم تصور کیا جا رہا ہے۔ اس کا مقصد میزائل حملوں، ڈرون حملوں، ہلاکتوں، دفاعی تنصیبات اور خفیہ معلومات کی اشاعت پر سخت کارروائی کو ممکن بنانا ہے۔یہ سنسرشپ اس وقت سخت کی گئی ہے جب اسرائیلی فوجی اور اہم تنصیبات کو نشانہ بنانے والے مقامات کے حوالے سے معلومات کے افشا میں اضافہ ہو رہا ہے، جسے اسرائیلی حکام دشمن کو مدد دینے کے مترادف قرار دے رہے ہیں۔

RELATED ARTICLES

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

سب سے زیادہ مقبول

حالیہ تبصرے