منگل, جون 24, 2025
ہوماہم خبریںبلوچستان کی خبریںخواتین کو بااختیار بنانا ایک اجتماعی مشن ہے، صرف ایک ادارے کی...

خواتین کو بااختیار بنانا ایک اجتماعی مشن ہے، صرف ایک ادارے کی ذمہ داری نہیں۔ ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی


کوئٹہ : اقوام متحدہ کی خواتین کے ادارے (UN Women) نے محکمہ خواتین ترقی (WDD) کے تعاون سے بلوچستان کی پہلی صنفی مساوات رپورٹ کا باضابطہ طور پر اجرا کیا، جو صوبے میں صنفی مساوات اور جامع ترقی کے عزم کی ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔تقریب کا آغاز خواتین ترقی کی سیکریٹری محترمہ سائرہ عطا کے افتتاحی خطاب سے ہوا۔ انہوں نے اس موقع پر زور دیا کہ صنفی عدم مساوات کو دور کرنے کے لیے ڈیٹا پر مبنی پالیسی سازی اور مختلف شعبوں میں شراکت داری کی اشد ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا، "صنفی مساوات صرف ایک سماجی ضرورت نہیں، بلکہ پائیدار ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔ یہ رپورٹ ہمیں وہ معلومات فراہم کرتی ہے جس کی بنیاد پر ہم بلوچستان کی خواتین اور بچیوں کو بااختیار بنانے کے لیے مثر اور ہدفی پالیسی بنا سکتے ہیں۔”اقوام متحدہ کی خواتین کے ادارے کی نمائندہ محترمہ عائشہ ودود، جو بلوچستان میں سب آفس کی سربراہ ہیں، نے صوبائی شراکت داروں کے ساتھ ادارے کے جاری تعاون کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا، "یہ رپورٹ صرف ایک دستاویز نہیں بلکہ ایک عملی پکار ہے۔
یہ اداروں، برادریوں اور پالیسی سازوں کے لیے ایک رہنما نقشہ ہے تاکہ وہ مل کر بلوچستان میں صنفی خلیج کو کم کر سکیں۔”اس موقع پر بلوچستان کمیشن برائے حیثیتِ خواتین (BCSW) کی سابق چیئرپرسن محترمہ فوزیہ شاہین نے رپورٹ کی اہم معلومات پر مبنی ایک جامع پرزنٹیشن دی۔ ان کی پریزنٹیشن نے تعلیم، صحت، معاشی شرکت، اور سیاسی نمائندگی جیسے شعبوں میں خواتین کو درپیش مسلسل عدم مساوات کو اجاگر کیا، اور اس بات کی ضرورت پر زور دیا کہ پالیسی سازی میں صنفی حساسیت اور عملی مداخلت کو یقینی بنایا جائے۔تقریب میں بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اینڈ مینجمنٹ سائنسز (BUITEMS) کے رجسٹرار جناب احسان اچکزئی نے عالمی اقتصادی فورم کی گلوبل جینڈر گیپ رپورٹ 2025 کے تناظر میں بلوچستان کی صورتحال کا موازنہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا، "عالمی سطح پر اپنی پوزیشن کو سمجھنا ہمیں حقیقت پسندانہ اہداف مقرر کرنے اور اپنی پیش رفت کو مثر طریقے سے جانچنے میں مدد دیتا ہے۔”وزیر تعلیم محترمہ راحیلا حمید درانی نے اپنے خطاب میں اس رپورٹ کو سراہتے ہوئے کہا، "یہ رپورٹ ایک حقیقت کو سامنے لاتی ہے، جو میری ذاتی جدوجہد کے تجربے سے مطابقت رکھتی ہے۔ میں نے اپنے عمل سے ثابت کیا کہ عورت بھی کسی سے کم نہیں، لیکن ہر عورت اتنی مضبوط نہیں ہوتی۔ میں اس شاندار کاوش کو دل کی گہرائیوں سے سراہتی ہوں۔
"اختتامی خطاب میں وزیراعلی کی مشیر برائے خواتین ترقی، محترمہ ربابہ بولیدی نے BUITEMS، اقوام متحدہ کی خواتین، اور محکمہ خواتین ترقی کے اشتراک کو سراہا اور حکومت بلوچستان کی خواتین و بچیوں کو بااختیار بنانے کے پختہ عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا، "یہ رپورٹ ہمارے لیے ایک رہنما قطب نما کی حیثیت رکھتی ہے جو پالیسی اصلاحات، بجٹ کی تقسیم، اور ادارہ جاتی احتساب کی راہ ہموار کرے گی۔ خواتین کو بااختیار بنانا صرف ایک محکمے کی ذمہ داری نہیں بلکہ یہ ایک اجتماعی مشن ہے جس میں تمام شراکت داروں کی شرکت ناگزیر ہے۔”تقریب کا اختتام بلوچستان صنفی مساوات رپورٹ کے باضابطہ اجرا کے ساتھ ہوا، جس نے صوبے میں صنفی حساس حکمرانی اور ڈیٹا پر مبنی ترقیاتی منصوبہ بندی کے ایک نئے دور کی بنیاد رکھ دی۔یہ شاندار تقریب BUITEMS میں منعقد ہوئی، جہاں حکومت، ترقیاتی شراکت داروں، سول سوسائٹی، تعلیمی ماہرین، سینئر صحافی میر بہرام بلوچ اور طلبہ سمیت مختلف طبقات کے نمائندگان جمع ہوئے۔ ان سب کا مشترکہ مقصد ایک تھا: بلوچستان میں خواتین و بچیوں کے لیے ترقی کے مواقع پیدا کرنا اور صنفی فرق کو ختم کرنا۔

RELATED ARTICLES

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

سب سے زیادہ مقبول

حالیہ تبصرے