کوئٹہ: بلوچستان بھر میں پیٹرول اور ڈیزل کی شدید قلت کے باعث پیٹرولیم بحران سنگین صورت اختیار کر گیا ہے، جس کے نتیجے میں نہ صرف عام شہری بلکہ مریض، مسافر اور کاروباری طبقہ بھی شدید مشکلات کا شکار ہو گئے ہیں۔کوئٹہ میں ایندھن کی عدم دستیابی کے باعث مختلف ٹرانسپورٹ یونینز نے اندرون صوبہ چلنے والی مسافر بسیں اور ویگن سروس بند کر دی ہے۔ ٹرانسپورٹ مالکان کے مطابق پشین، قلعہ عبداللہ، چمن، مستونگ، قلات، خضدار، لورالائی، زیارت، دکی، ہرنائی اور ژوب جانے والی تمام مسافر بس سروسز معطل کر دی گئی ہیں۔پیٹرول نہ ملنے کے باعث کوئٹہ سے مختلف اضلاع کو جانے والی مسافر بسیں بس اڈوں پر کھڑی کر دی گئی ہیں جس سے ہزاروں مسافر اندرون بلوچستان مختلف شہروں میں پھنس گئے ہیں۔ ٹرانسپورٹرز کا کہنا ہے کہ اگر بحران پر فوری قابو نہ پایا گیا تو یہ بندش طویل ہو سکتی ہے، جس سے نظام زندگی مکمل طور پر مفلوج ہو جائے گا۔ادھر علاج معالجے کی غرض سے کوئٹہ آنے والے مریضوں کو بھی اسپتال پہنچنے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ایمبولینس سروس بھی متاثر ہو گئی ہے جبکہ کئی مریض شدید گرمی میں دور دراز علاقوں سے پیدل یا پرائیویٹ گاڑیوں کے ذریعے کوئٹہ پہنچنے کی کوشش میں ہیں۔شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر پیٹرول اور ڈیزل کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے اور مصنوعی قلت پیدا کرنے والے عناصر کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے تاکہ معمولات زندگی بحال ہو سکیں۔دوسری جانب ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کیپٹن :ر: مہراللہ بادینی کی زیر صدارت پیٹرول کی ترسیل اور فراہمی کی مکمل بحالی سے متعلق اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں ڈائریکٹر اوگرا، آئل مارکیٹنگ کمپنیوں:شیل، پی ایس او، بائیکو و دیگر: کے نمائندگان، پیٹرول پمپ منیجرز اور ضلعی انتظامیہ کے افسران نے شرکت کی۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ شہر میں تمام پیٹرول پمپس 24 گھنٹے کھلے رہیں گے اور وافر مقدار میں سٹاک کی موجودگی کو یقینی بنایا جائے گا۔ ڈپٹی کمشنر نے واضح کیا کہ ذخیرہ اندوزی ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی، اور اس میں ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ضلعی افسران کو ہدایت کی گئی کہ تمام سب ڈویژنز میں پمپس کا باقاعدہ معائنہ کیا جائے اور مصنوعی قلت پیدا کرنے والوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی جائے۔ ڈپٹی کمشنر نے شہریوں کو یقین دہانی کروائی کہ انتظامیہ پیٹرول کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔