اسلام آباد،کوئٹہ:وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ فتنہ الہندوستان کا بلوچ قوم سے کوئی تعلق نہیں، یہ صرف دہشت گرد ہیں فتنہ الہندوستان پاکستان کا امن دا پر لگانے کی سازش میں مصروف ہے مسنگ پرسنز کے معاملے پر قانون سازی کی گئی ہے، بلوچستان میں ہونے والی دہشت گردی پہلے دن سے را فنڈڈ ہے بلوچستان میں میجر ملٹری آپریشن کی ضرورت نہیں بجٹ میں ہماری پہلی ترجیح نوجوان ہیں، بجٹ میں ہم نوجوان نسل کو آسان قرضے دینے جا رہے ہیں بلوچستان میں کسی بڑے ملٹری آپریشن کی ضرورت نہیں، سیاسی پارٹیوں کے ساتھ ڈائیلاگ ہمیشہ سے چل رہے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں کہی اس موقع پرصوبائی وزیر منصوبہ بندی و ترقی ظہور احمد بلیدی اور چیف سیکرٹری بلو چستان شکیل قادر خان ہمراہ تھے وزیراعلی بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ فتنہ الہندوستان کا بلوچ قوم سے کوئی تعلق نہیں، یہ صرف دہشت گرد ہیں، فتنہ الہندوستان پاکستان کا امن دا پر لگانے کی سازش کر رہا ہے دشمن کو جارحیت پر منہ کی کھانی پڑی، افواج پاکستان نے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا۔ بھارت شکست کے بعد پراکیسز کا سہارا لے رہا ہے، دشمن نے ہمارے خلاف پراکسی وار شروع کر رکھی ہے، دشمن پاکستان کی ابھرتی معیشت کو تباہ کرنے کا خواب دیکھ رہا ہے، فتنہ الہندوستان پاکستان کا امن دا پر لگانے کی سازش میں مصروف ہے،
ریاست کے پاس فتنہ الہندوستان کے بہت سارے ثبوت موجود ہیں۔سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچ عوام فیصلہ کر چکے ہیں کہ دہشتگردوں کا بلوچستان سے کوئی تعلق نہیں۔ فتنہ الہندوستان کا مقصد پاکستان کی ٹیک آف کرتی معیشت کو نقصان پہنچانا ہے۔ بلوچستان میں میجر ملٹری آپریشن کی ضرورت نہیں۔ مسنگ پرسنز کے معاملے کو ریاست کے خلاف پراپیگنڈا کے طور پر استعمال کیا گیا، تاہم بلوچستان میں اس حوالے سے قانون سازی کی گئی ہے۔ دشمن پاکستان کی ابھرتی ہوئی معیشت سے خائف ہے اور اسے تباہ کرنے کا خواب دیکھ رہا ہے، مگر ریاستی ادارے، عوام اور حکومت ایک پیج پر ہیں اور دشمن کے عزائم کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را فتنہ الہندوستان کی سرپرستی کر رہی ہے، را ہیڈلرز فتنہ الہندوستان کو خفیہ معلومات فراہم کر رہے ہیں، فتنہ الہندوستان نے خضدار میں بچوں کو شہید کیا، بلوچستان میں ہونے والی دہشت گردی پہلے دن سے را فنڈڈ ہے۔سرفراز بگٹی نے کہا کہ فتنہ الہندوستان کے ہر حملے کو ناکام بنائیں گے
، فتنہ الہندوستان کا بلوچستان سے کوئی تعلق نہیں، یہ صرف دہشت گرد ہیں، فتنہ الہندوستان جس کی ایما پر دہشت گردی کر رہے ہیں اس کا اپنا حشر سب کے سامنے ہے، فتنہ الہندوستان کے دہشت گرد آسان اہداف کو نشانہ بناتے ہیں، مذاکرات سیاسی جماعتوں سے ہوتے ہیں دہشت گردوں سے نہیں۔انہوں نے بتایا کہ بھارتی میڈیا نے کراچی پورٹ پر حملے کی جھوٹی خبریں چلائیں، بھارتی میڈیا کے مذموم پروپیگنڈے کا مقصد پاکستانی معیشت کو نقصان پہنچانا تھا، لاپتہ افراد کے نام پر ریاست کیخلاف پروپیگنڈا کیا گیا، فتنہ الہندوستان کیخلاف خفیہ اطلاعات پر مبنی محدود آپریشن جاری ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی جماعتوں سے ہمیشہ بات ہو سکتی ہے۔ بلوچستان کو دوچار سیاسی لوگوں کی عینک سے دیکھنا درست نہیں۔ پولرائزڈ ماحول میں 100 فیصد سیاسی اتفاق رائے ممکن نہیں، تاہم حکومت نے مائنز اینڈ منرلز سمیت مسنگ پرسنز کے معاملے پر اتفاق رائے پیدا کیا ہے۔ بلوچستان کو تین، چار لوگوں کی نظرسے نہیں دیکھا جانا چاہیے، بلوچستان میں کسی بڑے ملٹری آپریشن کی ضرورت نہیں، سیاسی پارٹیوں کے ساتھ ڈائیلاگ ہمیشہ سے چل رہے ہیں
، کچھ مخصوص لوگوں کے ذہنوں میں پچھلے 30 سال سے مسلسل منفی پروپیگنڈا ڈالا گیا، جن لوگوں نے بندوق اٹھائی ہوئی ہے ریاست ان سے نمٹ رہی ہے، ریاست اپنی عملداری پر کوئی سمجھوتا نہیں کرے گی۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی، نوجوانوں کو بااختیار بنانے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں، ہم نے میرٹ پر 99 فیصد شعبہ تعلیم میں بھرتیاں کی ہیں، جو سکول پچھلے 20 سال سے بند تھے ہم نے وہ کھولے ہیں، بلوچستان کے نوجوان ریاست کا بیانیہ ضرور اپنائیں گے۔وزیراعلی بلوچستان کا مزید کہنا تھا کہ بجٹ میں ہماری پہلی ترجیح نوجوان ہیں، بجٹ میں ہم نوجوان نسل کو آسان قرضے دینے جا رہے ہیں، ہم اپنے نوجوانوں کو مہارتیں سکھا کر بیرون ملک بھیج رہے ہیں۔