اسلام آباد:سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ، مودی دباؤ میں ہیں، پاکستان پر حملے کی پوزیشن میں نہیں، مودی کا آخری سال ہے، اپوزیشن اور اتحادی اس سے نالاں ہیں، گوادر کو وفاق کے زیر انتظام دیا جائے اور مقامی قیادت کو بااختیار بنایا جائے، دہشتگردی اب اندرونی حمایت کے بغیر ممکن نہیں، نظام کی اصلاح ناگزیر ہے۔ایک انٹرویو میں بلوچستان کی موجودہ صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے فوادچوہدری نے کہا کہ بلوچستان کے اصل نظام کو تین حصوں میں تقسیم کیا جائے، گوادر کو وفاق کے زیر انتظام لایا جائے اور مقامی قیادت کو بااختیار بنا کر وسائل میں شریک کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ فی الحال صوبے کا پورا نظام 20 سے 25 سرداروں کے ہاتھ میں ہے، جس کے باعث عام آدمی خود کو الگ تھلگ محسوس کرتا ہے۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ جب تک نظام کی بنیاد درست نہیں کی جائے گی، دہشت گردی ختم نہیں ہو سکتی۔ دہشت گردی کو مقامی حمایت کے بغیر انجام دینا ممکن نہیں، اب یہ کارروائیاں باہر سے آ کر نہیں ہو رہیں بلکہ اندر سے ہو رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بڑے صوبوں کے مسائل کا فائدہ صرف شریف اور زرداری خاندانوں کو ہو رہا ہے، جنہوں نے باہمی سمجھوتے سے پنجاب اور سندھ کو بانٹ رکھا ہے۔فواد چوہدری نے کہا کہ تحریک انصاف اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان اتحاد نہ ہونے کی ذمے داری پی ٹی آئی پر ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ مولانا سے پہلے رابطے کا وعدہ کیا گیا لیکن بعد میں ن لیگ، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی مذاکرات میں شامل ہو گئے جبکہ مولانا فضل الرحمان کو نظر انداز کر دیا گیا۔ اگر کل مولانا ،عمران خان سے جیل میں ملاقات کی خواہش ظاہر کریں تو سیاسی دبا ؤپیدا ہو سکتا ہے۔پاک بھارت کشیدگی کے بعد بھارت کی ہزیمت اورسیاست پر بات کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ نریندر مودی اپنے الیکشن موڈ میں ہیں، پاکستان پر حملہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں۔ مودی کو اندرونی دبا ؤکا سامنا ہے اور ان کے حلیف بھی ان سے الگ ہو سکتے ہیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ نریندر مودی کا یہ آخری سال ہے، مودی کسی پوزیشن میں نہیں ہے پاکستان پر حملہ کرنے کے لیے، وہ صرف الیکشن کے لیے اپنی بھڑکیں مار رہا ہے۔
ہندوستان میں جوائنٹ سٹنگ کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے وہ جوائنٹ سٹنگ کرا نہیں رہا کیوں کہ اس کو پتا ہے کہ جو چار لوگ جنھوں نے پہلگام کا واقعہ کیا انھیں زمین کھا گئی یا آسمان نگل گیا وہ گئے کدھر ہیں، اس پر سوال اٹھیں گے۔انھوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن کی تنقید شروع ہو چکی ہے، جونہی بہار کے الیکشن ہوں گے۔ ان کے حلیف کا مودی کے ساتھ چلنا مشکل ہو جائے گا اور وہ واپس اپنے حلیف کانگرنس کی طرف جائے گا۔ دیگر پارٹنرز بھی اپنا راستہ علیحدہ کریں گے، جمہوریت میں چیک اینڈ بیلنس ضروری ہوتے ہیں، اور بھارت میں جلد بی جے پی کے اندر بھی بغاوت دیکھنے کو مل سکتی ہے۔سابق وفاقی وزیر نے مزیدکہا کہ بین الاقوامی سطح پر سب کہہ رہے ہیں کہ انڈیا کو مار پڑی ہے اور ان کے جو جہاز تھے وہ تو اب ان کے ایئر چیف نے بھی مان لیا۔ آہستہ آہستہ دیکھتے جائیں جو سات جہاز پاکستان نے کلیم کیے ہیں وہ سات فگرز بھی کنفرم ہو جائے گی۔