پیر, جون 2, 2025
ہوماہم خبریںپاکستان کی خبریںصرف تنخواہ دار طبقے پر بوجھ نہیں ڈال سکتے، معاشی بحالی میں...

صرف تنخواہ دار طبقے پر بوجھ نہیں ڈال سکتے، معاشی بحالی میں ہر شعبے کو کردار ادا کرنا ہوگا،وزیر خزانہ

اسلام آباد :وفاقی وزیرِ خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کی معاشی بحالی میں ہر شعبے کو کردار ادا کرنا ہوگا، پاکستان کی معاشی بحالی اجتماعی ذمہ داری کا تقاضا کرتی ہے ہم یہ بوجھ صرف رسمی شعبے اور تنخواہ دار طبقے پر نہیں ڈال سکتے۔وزارت خزانہ کے مطابق انہوں نے ان خیالات کا اظہار پاکستان ایسوسی ایشن آف لارج اسٹیل پروڈیوسر(پی اے ایل ایس پی) کے پیٹرن ان چیف عباس اکبر علی کی قیادت میں ملاقات کیلئے آئے ہوئے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ملاقات میں وفد نے اسٹیل انڈسٹری کو درپیش توانائی کی بلند لاگت، ریگولیٹری تضادات، اور دیرپا سرمایہ کاری کے لیے مستحکم پالیسی ماحول جیسے اہم مسائل کے بارے میں آگاہ کیا۔انہوں نے رسمی کاروباری اداروں پر ٹیکس پالیسیوں کے اثرات کا بھی ذکر کیا اور حکومت سے مساوی مواقع کی فراہمی کے لیے حمایت کی درخواست کی۔وزیرِ خزانہ نے صنعت کے خدشات کو تسلیم کیا اور معیشت کے پیداواری شعبوں کی حمایت کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔انہوں نے کہا کہ اسٹیل سیکٹر ملک میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور روزگار کی فراہمی میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور یقین دلایا کہ ان کے نکات کو بجٹ سے متعلقہ اجلاسوں اور پالیسی مشاورت میں شامل کیا جائے گا۔بات چیت کے دوران سینیٹر محمد اورنگزیب نے زور دیا کہ پاکستان کی معاشی بحالی اجتماعی ذمہ داری کا تقاضا کرتی ہے۔انہوں نے کہاکہ معیشت کے استحکام اور ترقی کے لیے ہر شعبے کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ہم یہ بوجھ صرف رسمی شعبے اور تنخواہ دار طبقے پر نہیں ڈال سکتے۔انہوں نے مزید وضاحت کی کہ حکومت ایک جامع حکمتِ عملی کے تحت ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے، زیادہ ٹیکس شدہ طبقات پر انحصار کم کرنے، اور غیر دستاویزی معیشت کو رسمی دائرے میں لانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔
اس ضمن میں انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم خود باقاعدگی سے اجلاسوں کی قیادت کر رہے ہیں تاکہ معاشی نظم و نسق کو مضبوط بنایا جا سکے اور تمام شعبوں میں مساوات کو یقینی بنایا جا سکے۔وزیرِ خزانہ نے پی اے ایل ایس پی کی تعمیری شرکت کو سراہا اور حکومت و صنعت کے مابین مسلسل رابطے اور عملی اصلاحات کی مطابقت کو فروغ دینے پر زور دیا۔انہوں نے یقین دلایا کہ حکومت کی اقتصادی پالیسی شفاف، جامع، اور ترقی پر مبنی ہو گی اجلاس کا اختتام اس باہمی اتفاق رائے پر ہوا کہ مستقبل میں بھی رابطے جاری رکھے جائیں گے اور صنعت سے متعلق پالیسی میں بہتری کے لیے مل کر کام کیا جائے گا۔وزیر خزانہ سے عبدالرحمن طلت کی سربراہی میں آل پاکستان سیرامک ٹائلز مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے وفد نے ملاقات کی۔اس موقع پر محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ حکومت توانائی کی قیمتوں کو قابل اعتماد اور قابل استاطعت(affordability، reliability) اور موثر قیمتوں کے تعین کے لیے اصلاحاتی اقدامات کر رہی ہے جبکہ حکومت ریگولیٹری طریقہ کار کو سادہ بنانے، تعمیل کی لاگت کم کرنے، اور پالیسی میں استحکام لانے کے لیے اسٹیک ہولڈرز سے مسلسل مشاورت کر رہی ہے۔وفد نے صنعت کی تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں اس وقت سیرامک ٹائلز کی یومیہ پیداواری صلاحیت تقریبا پانچ لاکھ ساٹھ ہزار مربع میٹر ہے جس کے پیچھے 100 ارب روپے سے زائد کی سرمایہ کاری موجود ہے جس کا تقریبا 60 فیصد غیر ملکی سرمایہ، بالخصوص چین سے آیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ صنعت نے مقامی وسائل پر انحصار میں نمایاں پیش رفت کی ہے درآمدی انحصار 74 فیصد سے کم ہو کر صرف 4 فیصد رہ گیا ہے، اور اب تقریبا تمام خام مال اور افرادی قوت مقامی طور پر دستیاب ہے۔وفد نے اس ہدف کو جلد ہی 1 فیصد تک لانے کے عزم کا اظہار کیا، اور سیرامک صنعت کو مقامی صنعتی صلاحیت کی ایک روشن مثال قرار دیا۔وزیرِ خزانہ نے اس شعبے کی لوکلائزیشن کی کوششوں کو سراہا اور اس کی درآمدی متبادل، روزگار کی فراہمی، اور ملکی ویلیو چینز میں کردار کو تسلیم کیا۔
انہوں نے حالیہ دورہ گوجرانوالہ کے دوران سیرامک یونٹس میں جدید ٹیکنالوجی اور اعلی معیار کی مقامی پیداوار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سیرامک جیسی صنعتیں یہ ثابت کرتی ہیں کہ درست پالیسی معاونت سے پاکستانی مینوفیکچرنگ عالمی معیار پر پورا اتر سکتی ہے۔ملاقات میں وفد کے ساتھ ہونیوالی بات چیت میں توانائی کے شعبے میں اصلاحات اور کاروباری آسانی کو بہتر بنانے سے متعلق امور بھی زیر بحث آئے۔وزیرِ خزانہ نے یقین دہانی کرائی کہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں، اور حکومت affordability، reliability، اور موثر قیمتوں کے تعین کے لیے اصلاحاتی اقدامات کر رہی ہے۔ease of doing business کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ حکومت ریگولیٹری طریقہ کار کو سادہ بنانے، تعمیل کی لاگت کم کرنے اور پالیسی میں استحکام لانے کے لیے اسٹیک ہولڈرز سے مسلسل مشاورت کر رہی ہے۔وزیرِ خزانہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ مالی توازن اور معیشت میں انصاف کو فروغ دینے کے لیے ٹیکس نیٹ کا دائرہ بڑھانا ناگزیر ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ حکومت کا عزم ہے کہ ٹیکس کا بوجھ ان شعبوں پر منتقل کیا جائے جو اب تک غیر دستاویزی یا کم ٹیکس شدہ رہے ہیں، بجائے اس کے کہ بوجھ صرف رسمی شعبے اور تنخواہ دار طبقے پر ڈالا جائے۔اس حوالے سے انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم ذاتی طور پر اعلی سطحی اجلاسوں کی قیادت کر رہے ہیں تاکہ شفافیت، دستاویزی نظام، اور معاشی مساوات کے لیے اصلاحات کو آگے بڑھایا جا سکے۔ایسوسی ایشن کے وفد نے حکومت کے جامع مشاورتی عمل کو سراہا اور پاکستان کی صنعتی مسابقت اور معاشی استحکام کے لیے حکومتی پالیسیوں کی حمایت کے عزم کا اظہار کیا۔

RELATED ARTICLES

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

سب سے زیادہ مقبول

حالیہ تبصرے