نئی دہلی:بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک بار پھر ہرزہ سرائی کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ بھارت میں دہشت گردی کی کارروائیاں پاکستان کی جانب سے کی جانے والی ایک سوچی سمجھی سازش ہے،ابھی تو ہم نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کیا اور پاکستان میں پسینہ چھوٹ رہا ہے، ہم نے ڈیم کے گیٹ تھوڑے تھوڑے کھول کر صفائی شروع کی، اتنے سے ہی وہاں سیلاب آ جاتا ہے۔ریاست گجرات کے اپنے دورے کے دوسرے روز گاندھی نگر میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کے دوران انھوں نے ملکی معیشت پر بات کرتے ہوئے کہا اگر ہم سب 2047 تک وکاست انڈیا یعنی ایک ترقی یافتہ انڈیا کی تعمیر میں اپنا حصہ ڈالیں اور اپنی معیشت کو عالمی سطح پر چوتھے سے تیسرے درجے پر لے جائیں تو ہم غیر ملکی مصنوعات پر انحصار نہیں کر رہے ہوں گے۔پہلگام حملے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے کہا کہ اسے پراکسی وار نہیں کہا جا سکتا کیونکہ جن 6 مئی کو(آپریشن سندور کے نتیجے میں) جن دہشت گردوں کی ہلاکت ہوئی ان کے جنازے ادا کیے گئے اور انھیں پاکستان میں سرکاری اعزاز دیا گیا۔ ان کے تابوت پر پاکستان کے جھنڈے لگائے گئے اور پاکستانی فوج نے انھیں سلامی دی۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ دہشت گردی کی سرگرمیاں پراکسی وار نہیں بلکہ ایک سوچی سمجھی جنگی حکمت عملی ہیں۔
وزیر اعظم مودی کا مزید کہنا تھا کہ ہم کسی سے دشمنی نہیں چاہتے۔ ہم پرامن زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔ ہم بھی ترقی کرنا چاہتے ہیں تاکہ ہم دنیا کی فلاح و بہبود میں اپنا حصہ ڈال سکیں۔انھوں نے مزید کہا کہ 6 مئی کی رات کو آپریشن سندور ہماری مسلح افواج کی طاقت سے شروع ہوا۔ لیکن اب یہ آپریشن سندور عوام کی طاقت سے آگے بڑھے گا۔ جب میں اپنی مسلح افواج کی طاقت اور عوام کی طاقت کی بات کرتا ہوں تو میرا مطلب ہے کہ ہر شہری کو اس کا حصہ بننا چاہیے۔وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ 1947میں جب ہندوستان کی تقسیم ہوئی تھی تو کٹنی تو زنجیریں چاہیں تھی مگر بازو کاٹ دئیے گئے اور ملک کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ اسی رات کشمیر میں پہلا دہشت گردانہ حملہ ہوا۔ اور انڈیا کے ایک حصے (پاکستان کے زیر انتظام کشمیر) پر پاکستان نے مجاہدین کی مدد سے قبضہ کر لیا۔ اگر اسی دن یہ سب روک دیا جاتا تو مسائل یہاں تک نہ پہنچتے، لیکن کسی نے بھی سردار پٹیل کی بات نہیں مانی اور اب ہم گذشتہ 75 سالوں سے اس(دہشت گردی) کا سامنا کر رہے ہیں۔
اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ جسم کتنا مضبوط ہے، اس میں موجود ایک چھوٹا سا کانٹا بھی مستقل تکلیف کی وجہ بن سکتا ہے۔ اور اب ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اس کانٹے کو نکال پھینکا جائے۔انھوں نے کہا کہ جب بھی فوجی کارروائی کی ضرورت پڑی تو ہم نے دیکھا کہ انڈیا نے تینوں مرتبہ (جنگوں) میں پاکستان کو شکست دی۔ پاکستان سمجھ چکا ہے کہ وہ انڈیا کو جنگ میں ہرا نہیں سکتا چنانچہ انھوں نے پراکسی جنگ کا آغاز کیا۔ انھیں جب موقع ملتا ہے وہ حملہ کرتے ہیں اور ہم اس سے صرف نظر کرتے رہے۔انھوں نے کہا کہ میں نئی نسل کو بتانا چاہتا ہے ہوں کہ ملک کو کیسے برباد کیا گیا۔ 1960 میں جس انداز میں سندھ طاس معاہدہ کیا گیا، اگر آپ اس کی باریکی میں جائیں گے تو چونک جائیں گے۔ اس معاہدے میں یہاں تک کہا گیا ہے کہ جموں کشمیر میں ندیوں پر جو ڈیم بنے ہیں ان کی صفائی کا کام نہیں کیا جائے گا اور ڈیمز کے گیٹ نہیں کھولے جائیں گے۔ اور 60 سال تک یہ گیٹ نہیں کھولے گئے۔ انڈیا کے وہ آبی ذخیرے جنھیں اپنی گنجائش کے مطابق 100 فیصد تک بھرنا چاہیے تھا وہ دو سے تین فیصد تک آ گئے۔ کیا میرے ملک کے لوگوں کا پانی پر حق نہیں ہے؟ کیا ہمارے لوگوں کو ان کے حق کا پانی نہیں ملنا چاہیے کیا؟ اور ابھی تو میں نے(اس ضمن میں) کچھ زیادہ کیا نہیں ہے۔ ابھی تو ہم ہم نے (سندھ طاس معاہدے کو) اسے معطل کیا ہے، وہاں (پاکستان)پسینہ چھوٹ رہا ہے۔ اور ہم نے ڈیم کے گیٹ تھوڑے تھوڑے کھول کر صفائی شروع کی، اتنے سے ہی وہاں سیلاب آ جاتا ہے۔