بیجنگ/ کوئٹہ: گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے چین کے وفاقی دارالحکومت بیجنگ میں پیکِنگ یونیورسٹی کے دورے کے موقع پر کہا کہ یونیورسٹیز قوموں کی تقدیر سنوارنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔ اعلی تعلیمی ادارے محض سیکھنے کے ادارے نہیں ہیں بلکہ یہ تحقیق و تخلیق اور جدت و جدیدیت کے انکیوبیٹر ہیں جو ترقی پسند و مساویانہ معاشرے کی بنیاد ڈالتی ہیں اور ایک روشن مستقبل کیلئے امید کی کرن کا کام کرتی ہیں۔ آج ہمیں چین کی ایک قدیم اور باوقار پیکِنگ یونیورسٹی کو دیکھنے کے بعد یہ یقین ہوا کہ ریسرچ پر مبنی علم کے حصول کی کوئی سرحد نہیں ہوتی۔ ان خیالات کا اظہار آج انہوں نے چین کے دارالحکومت بیجنگ میں پیکنگ یونیورسٹی کے دورے کے موقع پر کیا. دورے موقع پر سابق وزیراعلی ڈاکٹر عبد المالک بلوچ، صوبائی وزرا میر صادق عمرانی، میر عاصم کرد گیلو، عوامی نیشنل پارٹی کے داود خان اچکزئی، نوابزادہ چنگیز خان مری اور چیرمین فرینڈز آف چائنا بایزید خان کاسی بھی گورنر بلوچستان کے ہمراہ تھے. واضح رہے کہ پیکنگ یونیورسٹی دراصل چائنا کی دوسری قدیم یونیورسٹی ہے
جو اس وقت تقریبا اسی ہزارہ اسٹوڈنٹس کے ذہنوں کو سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی روشنی سے روشن کر رہی ہے. یہ بات خوش آئند ہے کہ پیکِنگ یونیورسٹی بیجنگ اور بیوٹمز یونیورسٹی بلوچستان کو ایک مفاہمتی یاداشت کے ذریعے "سسٹر یونیورسٹیز” قرار دیے ہیں. اس شراکت داری کے بہت جلد مثبت نتائج برآمد ہونگے. اس کے ساتھ ساتھ بلوچستان کے طلبا و طالبات کیلئے اسکالرشپس پر بھی بات ہوئی جس سے روشن مستقبل کے امکانات پیدا ہوئے۔ گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ ہم اپنے صوبے کے بہتر مستقبل کی تعمیر کیلئے جدید علم اور تحقیق کی طاقت کا استعمال کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھا رہے ہیں. ہم اپنے نوجوانوں میں ایجادات اور تخلیقات کے جذبہ و ولولہ کو آگے بڑھانے اور محفوظ مسقبل کو یقینی بنانے کیلئے سنجیدہ فیصلے کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ روس اور چائنا وغیرہ جیسے ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ ہمارا تعلیمی معاہدوں سے بلوچستان کی تمام پبلک سیکٹر یونیورسٹیز کو نالج اینڈ ریسرچ کے حقیقی مراکز بنانے میں فکری رہنمائی ملے گی. گورنر بلوچستان نے پیکنگ یونیورسٹی کے پروفیسر ٹینگ مینگشینگ (Prof Teng Mengsheng) اور ان کی پوری ٹیم کو ان کی محنت اور لگن کیلئے لائق تحسین قرار دیا۔