کوئٹہ:بلوچستان ریہبلیٹیشن سینٹرز فورم کے صدر میر علی احمد ابابکی پرائیویٹ ڈرگ ٹریٹمنٹ سینٹرز کے نمائندوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج کی اس پریس کانفرنس کا مقصد آپ سب کے سامنے نہ صرف موجودہ صورتحال کو رکھنا ہے بلکہ ان اقدامات سے بھی آگاہ کرنا ہے جو حکومت بلوچستان، بالخصوص وزیراعلیٰ بلوچستان جناب میر سرفراز بگٹی کے وژن کے تحت اٹھا رہی ہے تاکہ بلوچستان کو ایک منشیات سے پاک، صحت مند اور خوشحال معاشرہ بنایا جا سکے۔وزیراعلیٰ بلوچستان جناب میر سرفراز بگٹی نے جب سے حکومت کی باگ ڈور سنبھالی ہے، انہوں نے سب سے زیادہ توجہ نوجوان نسل کی اصلاح، منشیات کے خاتمے اور منشیات کے عادی افراد کی بحالی پر مرکوز کی ہے۔ یہ ایک نہایت اہم اور قابلِ تحسین وژن ہے کیونکہ منشیات نہ صرف ایک فرد کو تباہ کرتی ہے بلکہ پورے خاندان، برادری اور معاشرے کو زوال کی طرف لے جاتی ہے۔یہ بات سب جانتے ہیں کہ منشیات کا استعمال معاشرے میں بگاڑ، جرائم اور نفسیاتی بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔ ایک نوجوان جو کل کا معمار ہو سکتا ہے، جب نشے کی لعنت میں مبتلا ہوتا ہے تو وہ اپنی زندگی، تعلیم، عزت، خاندان اور مستقبل سب کچھ گنوا دیتا ہے۔ہم حکومت بلوچستان، سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ، اور دیگر اداروں کے ساتھ مل کر یہ عظیم مشن لے کر چل رہے ہیں کہ بلوچستان کو ”ڈرگ فری” بنایا جائے۔
اس سلسلے میں ہمارے ڈرگ ٹریٹمنٹ اینڈ ریہبلیٹیشن سینٹرز میں منشیات کے عادی افراد کا مکمل علاج کیا جا رہا ہے۔ صرف جسمانی علاج پر اکتفا نہیں کیا جا رہا بلکہ ان کی ذہنی، سماجی اور معاشرتی بحالی پر بھی توجہ دی جا رہی ہے۔ہمارے سینٹر میں زیر علاج مریضوں کو نہ صرف منشیات کی لت سے چھٹکارا دلایا جاتا ہے بلکہ انہیں مختلف ہنر سکھائے جاتے ہیں۔ ان ہنروں میں الیکٹریشن کا کام، کارپینٹری، کمپیوٹر آپریشن، ٹیلرنگ، اور دیگر فنی مہارتیں شامل ہیں۔ مقصد یہ ہے کہ جب وہ نشے سے نجات پا لیں تو ان کے ہاتھ میں کوئی ہنر ہو، تاکہ وہ باعزت روزگار کما سکیں اور دوبارہ اس گڑھے میں نہ گریں۔یہ بات خوش آئند ہے کہ اس پورے عمل کو شفاف اور قابل اعتماد طریقے سے انجام دیا جا رہا ہے۔ ہر مریض کا اندراج، میڈیکل اسکریننگ، کونسلنگ، علاج، بحالی اور فالو اپ،سب کچھ منظم طریقے سے کیا جا رہا ہے۔وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی خصوصی ہدایت پر سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ کے اعلیٰ حکام، خصوصاً سیکرٹری عصمت قریشی، ڈی جی قربان علی مگسی اور ڈائریکٹر حنیف رند مسلسل ہمارے ساتھ رابطے میں ہیں اور اس مشن کو کامیاب بنانے کے لیے دن رات محنت کر رہے ہیں۔ میں ان تمام شخصیات کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں کہ وہ صرف رسمی بیانات تک محدود نہیں بلکہ عملی اقدامات کے ذریعے اس مہم کو نتیجہ خیز بنا رہے ہیں۔میری اس پریس کانفرنس کے ذریعے ایک اور اہم پیغام والدین، اساتذہ، علمائکرام، قبائلی عمائدین، اور سماجی کارکنان کو دینا ہے۔
ہمیں مل کر یہ جنگ لڑنی ہے۔ صرف حکومت یا ادارے اکیلے کچھ نہیں کر سکتے جب تک پورا معاشرہ اپنا کردار ادا نہ کرے۔والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کی حرکات پر نظر رکھیں، اسکول، کالج اور یونیورسٹی انتظامیہ کو چاہیے کہ تعلیمی اداروں میں منشیات کے خلاف آگاہی مہم چلائیں۔ علمائکرام منبر و محراب سے اس لعنت کے خلاف آواز بلند کریں۔ سماجی تنظیمیں محلے کی سطح پر نگرانی کے نظام بنائیں اور نشے کے عادی افراد کو تنقید کا نشانہ بنانے کے بجائے ان کی مدد کریں۔میڈیا اس مہم میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ آپ حضرات نے ہمیشہ قومی مفاد کے لیے آواز بلند کی ہے۔ آج آپ سے ہماری درخواست ہے کہ منشیات کے خلاف اس مہم کو آگے بڑھائیں۔ سوشل میڈیا، الیکٹرانک میڈیا، اور پرنٹ میڈیا کے ذریعے لوگوں کو آگاہ کریں کہ منشیات کا استعمال کتنا تباہ کن ہے اور اس سے بچاؤ کیسے ممکن ہے۔میڈیا کی ایک مثبت اور بامقصد مہم معاشرے کو بدل سکتی ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ آپ ہمارے ان سنٹرز کا وزٹ کریں، زیر علاج مریضوں سے ملیں، ان کی کہانیاں سنیں اور ان کی بحالی کے سفر کو اپنے پلیٹ فارمز پر اجاگر کریں تاکہ دیگر متاثرہ افراد کو بھی امید اور حوصلہ ملے۔ہم قانون نافذ کرنے والے اداروں، پولیس، ایف سی، اور انسداد منشیات فورس (ANF) سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ منشیات فروشوں کے خلاف سخت کارروائی کریں۔ ان عناصر کا مکمل قلع قمع کیا جائے جو نوجوان نسل کو برباد کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔
ان عناصر کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی ہونی چاہیے۔اسی طرح منتخب عوامی نمائندے، ایم پی ایز، ایم این ایز، اور بلدیاتی نمائندے اس مہم کا حصہ بنیں اور اپنی حلقوں میں بحالی مراکز کے قیام، آگاہی مہمات، اور فنڈز کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔الحمدللہ، اب تک ہمارے ریہبلیٹیشن سینٹرز سے سینکڑوں مریض صحت یاب ہو کر اپنے گھروں کو لوٹ چکے ہیں۔ ان میں سے کئی نوجوان آج باعزت روزگار کما رہے ہیں، کچھ نے چھوٹے کاروبار شروع کیے ہیں، اور کئی ایسے بھی ہیں جو اب خود دوسرے متاثرہ افراد کی بحالی کے لیے رضاکارانہ خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔یہ ہمارے لیے باعث فخر ہے اور ہمارے مشن کی کامیابی کی دلیل بھی۔آخر میں ایک بار پھر میڈیا کا شکریہ ادا کرتا ہوں، آپ کی شمولیت ہماری طاقت ہے۔ آپ کی بدولت ہم اس مہم کو عوامی سطح تک پہنچا سکتے ہیں۔میں حکومت بلوچستان، سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ، قانون نافذ کرنے والے اداروں، اور تمام شراکت داروں کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے اس عظیم مشن میں ہمارا ساتھ دیا۔آئیے، ہم سب مل کر عہد کریں کہ بلوچستان کو نشے کی لعنت سے پاک کریں گے، ہر نوجوان کو زندگی کی نئی امید دیں گے، اور اس دھرتی کو صحت مند، باوقار اور خوشحال بنائیں گے۔