ہفتہ, مئی 31, 2025
ہوماہم خبریںبلوچستان کی خبریںجامعہ بلوچستان شدید مالی بحران کا شکار اساتذہ اور ملازمین تنخواہوں و...

جامعہ بلوچستان شدید مالی بحران کا شکار اساتذہ اور ملازمین تنخواہوں و پنشن سے محروم ہیں

کوئٹہ:اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن جامعہ بلوچستان کے کابینہ کا اجلاس زیرصدارت پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ گذشتہ روز منعقد ہوااجلاس میں نائب صدر ڈاکٹر شبیر احمد شاہوانی، جنرل سیکرٹری فریدخان اچکزئی، جوائنٹ سیکرٹری میڈم زہرا ملغانی، پریس سیکرٹری رحمت اللہ اچکزئی، فنانس سیکرٹری پروفیسر ڈاکٹر صاحبزادہ باز محمد کاکڑ اور ایگزیکٹیو ممبران ارباب رضا کاسی، میڈم فرحانہ عمر مگسی، ڈاکٹر محب اللہ کاکڑ، ڈاکٹر گل محمد اور مسعود مندوخیل نے شرکت کی۔اجلاس میں جامعہ بلوچستان کو درپیش مالی بحران پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام اور ملازمین کو اپنی ماہانہ تنخواہوں اور پنشنز سے مسلسل محروم رکھے گیا ہے اورہر مہینے کی تنخواہ اور پینشنز کئی کئی ہفتوں کے بعد نامکمل دی جاتی ہے
اجلاس میں یونیورسٹی کے انتظامیہ کی جانب سے جامعہ کے پالیسی ساز اداروں سے منظور شدہ یوٹیلٹی الانس اور 5 فیصد کٹوتی کو غیرقانونی طور پر صوبائی آفسر شاہی کی ایما پر ختم کیا جو سراسر ایک ملازمین دشمن اقدام ہے جبکہ سول و گورنر سیکرٹریٹ سمیت دیگر تمام سرکاری اداروں کے آفیسران و ملازمین خود یوٹیلٹی، ایگزیکٹو اور دیگر کئی الاونسز سمیت ہاوس ریکوزیشن لے رہے ہیں لیکن جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام اور ملازمین کو ان منظور شدہ الاونسز سے سے غیر قانونی طور پر محروم رکھا جارہا ہے جو کسی صورت قابل قبول نہیں ھوسکتا۔اجلاس میں وزیر اعلی بلوچستان کو یاددہانی کرائی کہ انہوں نے 14اور 16 اکتوبر 2024 کو اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشنز جامعہ بلوچستان و بیوٹمز کی ماہانہ تنخواہوں
و پنشنز اور مالی بحران کی مستقل حل کے لئے طویل احتجاجی تحریک کے نتیجے میں اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشنز کی نمائندگان سے ایک اعلی سطحی اجلاس میں وعدہ کیا کہ جامعہ بلوچستان سمیت دیگر جامعات کے اساتذہ کرام اور ملازمین کی مکمل تنخواہوں اور پنشنز کیلئے ہر صورت میں بروقت فنڈز جاری کرینگے اور یونیورسٹیوں کو درپیش مالی بحران کے مستقل حل کیلئے یونیورسٹیوں کی سالانہ بجٹ میں اضافہ کیا جائے گا لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ تاحال اس پر عملدرآمد نہیں ھوسکا اور آج بھی جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام اور ملازمین اپنی تنخواہوں اور پنشنز سے محروم ہیں۔اجلاس میں صوبائی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ 26-2025 کے سالانہ بجٹ میں صوبے کی یونیورسٹیوں کے بجٹ میں کم ازکم 15 ارب روپے تک کا اضافہ کریں۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اس بابت فپواسا اور صوبے کی تمام سرکاری ملازمین کی مشترکہ گرینڈ الائنس کی پلیٹ فارم سے احتجاجی تحریک میں بھرپور حصہ لیا جائے گا۔

RELATED ARTICLES

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

سب سے زیادہ مقبول

حالیہ تبصرے